چیف میٹروپولیٹن نوین کمار کشیپ نے اس کیس کے تفتیشی افسر کو 7 مئی کو عدالت کے سامنے حاضر ہونے کا حکم دیا۔
نجیب احمد کی والدہ نے کلوزر رپورٹ سے متعلق دستاویزات کا مطالبہ کرنے کے لئے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی، 8 اکتوبر 2018 کو ہائی کورٹ نے سی بی آئی کو اس معاملے کی تحقیقات بند کرنے کی اجازت دی تھی۔
ہائی کورٹ نے نجیب کی والدہ کو کہا تھا کہ اگر اس معاملے میں انہیں کوئی شکایت ہے تو وہ ٹرائل کورٹ میں کر سکتی ہے اور اگر انہیں تفتیش کی اسٹیٹس رپورٹ چاہیے تو وہ اس کے لئے کورٹ میں درخواست دائر کر سکتی ہیں۔
ہائی کورٹ کے اسی حکم کے بعد نجیب کی والدہ فاطمہ نفیس نے عرضی دائر کی تھی۔
نجیب کی والدہ نے اپنی عرضی میں ہائی کورٹ سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ نجیب کو تلاش کرنے کے لیے ایس آئی ٹی تشکیل کرنے کی ہدایت دے۔
سی بی آئی نے اس معاملے میں کلوزر رپورٹ داخل کرنے کی کوشش کی تھی جسے ہائی کورٹ نے منظور کر لیا تھا۔
واضح رہے کہ 16 مئی 2017 کو دہلی ہائی کورٹ نے جے این یو کے طالب علم نجیب احمد کے لاپتہ ہونے کے معاملے کی سی بی آئی جانچ کا حکم دیا تھا۔
اس کے بعد 29 جون کو سی بی آئی نے نجیب کا پتہ بتانے والے کو دس لاکھ روپے کا انعام دینے کا اعلان کیا تھا لیکن اس کا کوئی پتہ نہیں چلا۔
واضح رہے کہ نجیب احمد 15 اکتوبر 2016 سے غائب ہے۔