واقعہ دوپہر تقریبا 1:40 بجے کا ہے، فائرنگ کے بعد افراتفری پھیل گئی۔ حملہ آور نوجوان پولیس کے مطابق نابالغ ہے اور بارہویں جماعت کا طالب علم ہے۔
خیال رہے کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کے طالب علم راج گھاٹ تک پیدل مارچ کرنے کی تیاری کر رہے تھے۔
اطلاعات کے مطابق جامعہ کے طلبا پیدل مارچ نکالنے کی تیاریاں کر رہے تھے کہ ایک نوجوان آیا اور اس نے 'یہ لو آزادی' اور 'دہلی پولیس زندہ باد' کے نعرے لگاتے ہوئے فائرنگ کر دی، جس میں شاداب فاروقی نام کے ایک طالب علم کے ہاتھ پر گولی لگ گئی، شاداب کو ہولی فیملی اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے، حالانکہ پولیس نے ملزم کو حراست میں لے لیا ہے۔ شاداب کا تعلق مرکز کے زیرانتظام علاقہ جموں و کشمیر کے وادی چناب سے ہے۔ وہ ڈوڈہ ضلع کا رہنے والا ہے۔
ذرائع سے موصولہ اطلاعات کے مطابق شاداب فاروقی ایم اے ماس کیمیونیکشن کے سال دوم کا طالب علم ہے۔ شاداب بے شمار خوبیوں کا مالک ہے۔ وہ ایک خوش الحان گلوکار، بہترین تھیٹر اداکار، اور ایک اچھا فوٹوگرافر ہے۔
بتا دیں کہ دہلی میں شہریت ترمیمی قانون کی مخالفت میں شمالی ریاستوں کے ہزاروں لوگ اور طلبا تنظیموں نے جنتر منتر پر مظاہرہ کیا، ان میں سے بہت سے لوگ ایسے تھے جو جنوبی دہلی کے شاہین باغ علاقے میں 'سی اے اے ' کے خلاف جاری دھرنے کا بھی حصہ رہے ہیں۔