ریاست جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد ریاست میں متعدد سیاسی رہنماؤں کو نظر بند اور جیل میں قید کیا گیا۔ اسی سلسلے میں اب صحافیوں کو بھی جبرا گرفتار کرنے کی خبریں موصول ہو رہی ہیں۔
اطلاعات کے مطابق جنوبی کشمیر میں ضلع پلوامہ کے صحافی عرفان امین ملک کو بدھ کو پولیس و نیم فوجی اہلکاروں نے رات کے گیارہ بجے گھر سے اٹھاکر کسی نامعلوم جگہ پر قید کرکے رکھا ہے۔ جو کہ مقامی روزنامہ اخبار گریٹر کشمیر میں چار برس سے زیادہ کام کررہے تھے۔
مزید پڑھیں : مسئلہ کشمیر سلامتی کونسل میں، یہ اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا؟
چھبیس برس کے نوجوان صحافی کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ 'بدھ کی شب گیارہ بجے سکیورٹی فورسز نے ان کے گھر پر چھاپہ مارا اور عرفان کو پکڑ کر لے گئے اور وجہ دریافت کرنے کے باوجود سکیورٹی فورسز نے کوئی جواب نہیں دیا۔
واضح رہے اس سے قبل کشمیریت کے مدیر شبلی قاضی کو بھی اننت ناگ پولیس نے حراست میں لیا تھا جو اب بھی جیل میں ہیں۔
حکومت کی جانب سے آرٹیکل 370 کے منسوخی کے بعد پہلے ہی سے صحافی کے اہل خانہ کو بے چینی اور عدم تحفظ کا خدشہ لاحق تھا۔ وادی میں گذشتہ 11 روز سے مکمل معلومات اور ذرائع ابلاغ کی ناکہ بندی جاری ہے۔