ETV Bharat / bharat

Amit Shah on Asaduddin Owaisi Attack : اسد الدین اویسی پر حملے پر راجیہ سبھا میں امت شاہ کا بیان

ایم آئی ایم سربراہ اسد الدین اویسی پر اتر پردیش میں حملے پر مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے راجیہ سبھا میں کہا کہ اس معاملے میں آئی پی سی کی دفعہ 307 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ Amit Shah on Asaduddin Owaisi Attack

اسد الدین اویسی پر حملے پر راجیہ سبھا میں امت شاہ کا بیان
author img

By

Published : Feb 7, 2022, 2:56 PM IST

Updated : Feb 7, 2022, 3:37 PM IST

مجلس اتحادالمسلمین کے سربراہ اسدالدین اویسی پر حملے پر وزیر داخلہ امت شاہ کا بیان سامنے آیا ہے۔ انہوں نے راجیہ سبھا میں کہا کہ انتظامیہ کو اویسی کے راستے کا علم نہیں تھا۔ شاہ نے اویسی سے سیکورٹی لینے کی درخواست کی۔ Amit Shah on Asaduddin Owaisi Attack

ویڈیو

اسد الدین اویسی کے قافلے پر حملے پر وزیر داخلہ امت شاہ نے پیر کے روز راجیہ سبھا میں وزارت کی جانب سے بیان دیتے ہوئے کہا کہ ہاپوڑ میں نہ تو اویسی کا کوئی پروگرام تھا اور نہ ہی انتظامیہ کو ان کے اس راستے سے روانہ ہونے کی اطلاع دی گئی تھی۔ امت شاہ نے کہا کہ وہ اویسی سے حکومت کی طرف سے دی گئی سیکورٹی لینے کی درخواست کرتے ہیں۔'

اویسی پر حملے پر بات کرتے ہوئے امت شاہ نے کہا کہ' 3 فروری 2022 کی شام 5.30 بجے رکن پارلیمان اسدالدین اویسی عوامی رابطہ سے واپس آرہے تھے۔ اسی درمیان 2 نامعلوم افراد نے ان کی گاڑی پر فائرنگ کی۔ واقعہ کو تین گواہوں نے دیکھا۔ واقعہ کے خلاف ایف آئی آر بھی درج کر لی گئی ہے۔ اس پر تفتیش ہو رہی ہے۔'

اپنے خطاب میں شاہ نے مزید کہاکہ ان کا (اویسی) ہاپوڑ میں کوئی پروگرام نہیں تھا اور نہ ہی انتظامیہ کو اس کی خبر تھی۔ اویسی بحفاظت دہلی پہنچ گئے۔ فی الحال دونوں ملزمان سے پوچھ گچھ کی جارہی ہے۔ اویسی کو سیکورٹی فراہم کرنے کو کہا گیا تھا۔ خطرے کا اندازہ لگاتے ہوئے انہیں Z زمرہ کی سیکورٹی دیا گیا ہے۔ لیکن اس سلسلے میں ہمیں جو معلومات موصول ہوئی ہے اس کے مطابق اویسی جی نے سیکورٹی لینے سے انکار کیا ہے۔'

واضح رہے کہ مجلس اتحادالمسلمین کے سربراہ اسد الدین اویسی ایک جلسہ عام کے بعد میرٹھ سے واپس آرہے تھے تو ہاپوڑ ٹول پلازہ پر ان کی گاڑی پر حملہ کیا گیا۔ اس دوران 3-4 گولیاں چلائی گئیں۔ حملے کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی منظر عام پر آگئی۔ بعد ازاں ہاپوڑ ضلع کے پلکھوا پولیس نے دو ملزمان کو گرفتار کر لیا۔

کار پر فائرنگ کے واقعہ کے بعد مرکزی حکومت نے اسد الدین اویسی کو زیڈ کیٹیگری کی سیکورٹی دینے کی بات کی تھی، لیکن اویسی نے سیکورٹی لینے سے انکار کر دیا تھا۔ تاہم اے آئی ایم آئی ایم لیڈر اسد الدین اویسی نے وزیر داخلہ امیت شاہ کو خط لکھنے کی بات کہی تھی۔ انہوں نے کہا تھا کہ خط میں وہ اپنے خرچے پر بلٹ پروف گاڑی کا مطالبہ کریں گے۔

اویسی کی گاڑی پر حملہ کرنے والے دونوں نوجوان پہلے ہی پولیس کی حراست میں ہیں۔ پہلے حملہ آور کو اویسی کی گاڑی کے ڈرائیور نے ٹکر ماری اور گرا دیا، جسے پولیس نے موقع پر پہنچ کر گرفتار کر لیا۔ دوسری جانب دوسرے ملزم نے غازی آباد کے تھانے پہنچ کر ہتھیار ڈال دیے۔ دونوں ملزمان کو 14 دن کے لیے عدالتی تحویل میں بھیج دیا گیا ہے۔ دونوں کی شناخت شبھم اور سچن کے طور پر ہوئی ہے۔

مزید پڑھیں:

مجلس اتحادالمسلمین کے سربراہ اسدالدین اویسی پر حملے پر وزیر داخلہ امت شاہ کا بیان سامنے آیا ہے۔ انہوں نے راجیہ سبھا میں کہا کہ انتظامیہ کو اویسی کے راستے کا علم نہیں تھا۔ شاہ نے اویسی سے سیکورٹی لینے کی درخواست کی۔ Amit Shah on Asaduddin Owaisi Attack

ویڈیو

اسد الدین اویسی کے قافلے پر حملے پر وزیر داخلہ امت شاہ نے پیر کے روز راجیہ سبھا میں وزارت کی جانب سے بیان دیتے ہوئے کہا کہ ہاپوڑ میں نہ تو اویسی کا کوئی پروگرام تھا اور نہ ہی انتظامیہ کو ان کے اس راستے سے روانہ ہونے کی اطلاع دی گئی تھی۔ امت شاہ نے کہا کہ وہ اویسی سے حکومت کی طرف سے دی گئی سیکورٹی لینے کی درخواست کرتے ہیں۔'

اویسی پر حملے پر بات کرتے ہوئے امت شاہ نے کہا کہ' 3 فروری 2022 کی شام 5.30 بجے رکن پارلیمان اسدالدین اویسی عوامی رابطہ سے واپس آرہے تھے۔ اسی درمیان 2 نامعلوم افراد نے ان کی گاڑی پر فائرنگ کی۔ واقعہ کو تین گواہوں نے دیکھا۔ واقعہ کے خلاف ایف آئی آر بھی درج کر لی گئی ہے۔ اس پر تفتیش ہو رہی ہے۔'

اپنے خطاب میں شاہ نے مزید کہاکہ ان کا (اویسی) ہاپوڑ میں کوئی پروگرام نہیں تھا اور نہ ہی انتظامیہ کو اس کی خبر تھی۔ اویسی بحفاظت دہلی پہنچ گئے۔ فی الحال دونوں ملزمان سے پوچھ گچھ کی جارہی ہے۔ اویسی کو سیکورٹی فراہم کرنے کو کہا گیا تھا۔ خطرے کا اندازہ لگاتے ہوئے انہیں Z زمرہ کی سیکورٹی دیا گیا ہے۔ لیکن اس سلسلے میں ہمیں جو معلومات موصول ہوئی ہے اس کے مطابق اویسی جی نے سیکورٹی لینے سے انکار کیا ہے۔'

واضح رہے کہ مجلس اتحادالمسلمین کے سربراہ اسد الدین اویسی ایک جلسہ عام کے بعد میرٹھ سے واپس آرہے تھے تو ہاپوڑ ٹول پلازہ پر ان کی گاڑی پر حملہ کیا گیا۔ اس دوران 3-4 گولیاں چلائی گئیں۔ حملے کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی منظر عام پر آگئی۔ بعد ازاں ہاپوڑ ضلع کے پلکھوا پولیس نے دو ملزمان کو گرفتار کر لیا۔

کار پر فائرنگ کے واقعہ کے بعد مرکزی حکومت نے اسد الدین اویسی کو زیڈ کیٹیگری کی سیکورٹی دینے کی بات کی تھی، لیکن اویسی نے سیکورٹی لینے سے انکار کر دیا تھا۔ تاہم اے آئی ایم آئی ایم لیڈر اسد الدین اویسی نے وزیر داخلہ امیت شاہ کو خط لکھنے کی بات کہی تھی۔ انہوں نے کہا تھا کہ خط میں وہ اپنے خرچے پر بلٹ پروف گاڑی کا مطالبہ کریں گے۔

اویسی کی گاڑی پر حملہ کرنے والے دونوں نوجوان پہلے ہی پولیس کی حراست میں ہیں۔ پہلے حملہ آور کو اویسی کی گاڑی کے ڈرائیور نے ٹکر ماری اور گرا دیا، جسے پولیس نے موقع پر پہنچ کر گرفتار کر لیا۔ دوسری جانب دوسرے ملزم نے غازی آباد کے تھانے پہنچ کر ہتھیار ڈال دیے۔ دونوں ملزمان کو 14 دن کے لیے عدالتی تحویل میں بھیج دیا گیا ہے۔ دونوں کی شناخت شبھم اور سچن کے طور پر ہوئی ہے۔

مزید پڑھیں:

Last Updated : Feb 7, 2022, 3:37 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.