بس اک پل کی تھی حکومت یزید کی،
صدیاں حسین کی، زمانہ حسین کا۔۔
آج عاشورا ہے اور آج ہی کے دن کربلا کے میدان میں نواسہ سرور کائنات حضرت امام حسین اور انکے رفقا کو کربلا کے میدان میں شہید کر دیا گیا تھا۔ نواسہ رسول حضرت امام حسین اور انکے ساتھیوں کی عظیم قربانیوں کو یاد کرتے ہوئے وادی بھر میں عاشورا کے ماتمی جلاس بر آمد ہوئے۔ ضلع بڈگام میں سب سے بڑا ماتمی جلوس انجمن شرعی شیعان کی زیز صدارت بر آمد ہوا۔
امام حسین اور انکے ساتھیوں نے کربلا کے میدان میں دس محرم الحرام کو اسلام کی بقا کے لئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر کے ایسی مثال قائم کی جس نے رہتی دنیا تک حق و باطل کے درمیاں واضح حد قائم کر دی۔
آج واقع کربلا کو چودہ سو سے زائد برس گزر جانے کے بعد بھی زمانہ امام حسین اور انکے رفقا کی عظیم قربانیوں کو یاد کرتا ہے۔
آج وادی بھر میں عاشورا کے ماتمی جلوس بر آمد ہوئے اور امام حسین اور انکے ساتھیوں کی عظیم قربانیوں کو یاد کرکے غم کے آنسوؤں بہائے۔
وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام میں سب سے بڑا جلوس بر آمد ہوا۔ اس جلوس عزاء میں لاکھوں کی تعداد میں عزاداران امام حسین نے شرکت کی۔ ان عزاداروں نے نوحہ خوانی اور سینہ زنی کرکے امام حسین اور دیگر شہدائے کربلا کا ماتم کیا۔ عزاداروں کا کہنا ہے کہ حسین ہمیں سکھاتے ہیں کہ حق کا ساتھ دینے سے اللہ کا ساتھ حاصل ہوگا۔
آپکو بتادیں عاشورا کے روز کربلا میں اہلبیت پر یزیدی لشکر نے ظلم ڈھائے۔ پہلے ساتویں محرم سے پانی بند کیا گیا اور پھر دسویں محرم کو امام حسین اور انکے یارو انصار کو پیاسا شہید کر دیا گیا۔ کربلا کا جب بھی ذکر ہوتا ہے تو حق اور باطل کا درس ملتا ہے۔ کیونکہ کربلا میں دونوں تھے۔ ایک حق پر تھا اور دوسرا باطل۔ یزید باطل کے ساتھ تھا اور حسین حق کا ساتھ دیتے رہے۔ حق کا بھی ساتھ امام حسین نے کچھ اس طرح سے نبھایا انہوں نے اپنا سر تو دیا لیکن باطل کے سامنے سر نہیں جھکایا۔
یہ بھی پڑھیں: یوم عاشورا کے پیش نظر سرینگر میں بندشیں نافذ
واضح رہے اکسٹھ ہجری میں کربلا کے میدان میں جو آل نبی پر ظلم ہوا وہ رہتی دنیا تک قائم ہے۔ میدان کربلا میں حسین ابن علی اور انکے بہتر شہداء کو پیاسا شہید کیا گیا۔ کربلا کے میدان میں حسین نے اپنے یارو انصار دین اسلام کے نام پر قربان کئے یہاں تک کہ اپنا چھ ماہ کا فرزند حضرت علی اصغر کو بھی دین محمد پر قربان کر دیا۔ کربلا کے میدان میں حسین کے سامنے دو راستے تھے یا تو یزید کی بیت کرنا یا پھر دین حق پر رہنا۔ حسین نے دین حق کا ساتھ دیتے ہوئے اپنا سر دیا اور رہتی دنیا تک دین اسلام کا پرچم بلند کر دیا۔ آج چودہ سو سے زائد برس گزر جانے کے بعد بھی حسین ابن علی زندہ ہیں اور آج بھی انکے پیغامات اور انکی قربانیوں کو یاد کیا جاتا ہے۔