لکھنو: انتخابی تجزیہ کار یوگیندر یادو نے پہلے ہی خدشہ ظاہر کیا تھا کہ اتر پردیش میں بڑی تبدیلی آسکتی ہے۔ بی جے پی لوگوں کی ناراضگی کو سمجھنے میں غلطی اور دیر کر دی ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ میرٹھ سے بنارس تک بی جے پی کے ہاتھوں تمام ذاتوں کے ووٹ نکل چکا ہے۔ بی جے پی کے لئے 60 سیٹیں تو دور کی بات ہے 50 سیٹوں تک پہنچنا ناممکن ہے۔
یوگیندر یادو نے کہا تھا کہ وزیراعظم نریندر مودی کے تئیں غصہ نہیں ہے بلکہ بے حسی ہے۔ یہ بھی بتایا گیا کہ اس بار راشن کے نام پر ووٹ نہیں ہوگا۔ انہوں نے اتر پردیش کے کئی مسائل کا ذکر کیا۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اراکین اسمبلی اور مقامی لیڈروں کے خلاف عوام میں زبردست غصہ ہے۔ ساتھ ہی صاف کہہ دیا کہ کانگریس اور ایس پی کے ووٹ برقرار ہیں۔
انہوں نے کہاکہ بی جے پی کے ایک چوتھائی ووٹر اس بار اسے ووٹ نہیں دیں گے۔ اگر 2019 میں بی جے پی کے ووٹروں کا دسواں حصہ بھی ایس پی اور کانگریس کے پاس جاتا ہے تو اسے 20 سیٹوں کا نقصان ہو سکتا ہے۔ اگر اس سے زیادہ ووٹ ضائع ہوئے تو نتیجہ بالکل اس کے برعکس ہو جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں:رجحانات میں بی جے پی کو واضح اکثریت، ایودھیا سے بی جے پی امیدوار للو سنگھ پیچھے - LOK SABHA ELECTION RESULT 2024
ووٹوں کی گنتی کی صورتحال کے بارے میں بات کریں تو اتر پردیش میں سماج وادی پارٹی 36 سیٹوں پر آگے ہے، جبکہ بی جے پی نے 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں 62 سیٹیں جیتی تھیں اس بار 33 سیٹوں پر آگے ہے۔کانگریس 7 سیٹوں پر آگے ہے۔