غازی پور: رکن پارلیمنٹ افضال انصاری نے کہا ہے کہ ان کی ترجیح مختار انصاری کو انصاف دلانے کے لئے قانونی آپشنز کا استعمال کرنا اور اپنے متوفی بھائی مختار انصاری کے لیے انصاف کو یقینی بنانا ہوگا۔ مختار انصاری کو غازی پور میں سپرد خاک کرنے کے ایک دن بعد فون پر آئی اے این ایس سے بات کرتے ہوئے افضال انصاری نے کہا کہ ’’ہمارے پاس یہ ثابت کرنے کے لیے کافی ثبوت ہیں کہ مختار کو باندہ جیل کے اندر زہر دیا گیا تھا۔ ڈاکٹروں کا رویہ مزید چونکا دینے والا تھا جنہوں نے 26 مارچ کو اسے آئی سی یو میں داخل کرنا ضروری سمجھا لیکن اچانک فیصلہ کیا کہ مختار کافی فٹ ہے کہ چند گھنٹوں بعد اسے ڈسچارج کر دیا جائے''۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’’رکن پارلیمنٹ ہونے کے باوجود مجھے باندہ میڈیکل کالج کے پرنسپل سے اپنے بھائی کی اصل بیماری کے بارے میں بات کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ ہم ڈاکٹروں سے درخواست کرتے رہے کہ ہمیں الرٹ کریں اور مختار کو بروقت کسی بڑے اسپتال ریفر کریں، تاکہ اس کی جان بچانے کے لیے اسے مطلوبہ علاج فراہم کیا جا سکے‘‘۔
انہوں نے کہا کہ مختار کو واپس اس کی بیرک میں لے جایا گیا جب وہ اپنے پیروں پر کھڑا نہیں ہو سکتا تھا اور وقفے وقفے سے بے ہوش ہو رہا تھا۔ افضال انصاری نے مزید کہا کہ "ہم نے جتنے بھی ثبوت اکٹھے کیے ہیں، ہم ایک یا دو دن میں اپنے قانونی ماہرین کی ٹیم کے ساتھ بیٹھ کر عدالت سے اس کے لیے انصاف حاصل کرنے کے طریقے تلاش کریں گے۔ مختار کو ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت قتل کیا گیا ہے‘‘۔
رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ "مجھے گینگسٹرس ایکٹ کیس میں سزا دی گئی، اس حقیقت کے باوجود کہ مجھے اس کیس میں بری کر دیا گیا تھا، جس کو ایکٹ کے تحت مجھ پر مقدمہ درج کرنے کی بنیاد بنایا گیا تھا۔ میں پارلیمنٹ سے اپنی رکنیت کھو بیٹھا لیکن سپریم کورٹ میں میری اپیل کے نمٹانے تک سزا کو معطل کرنے کے سپریم کورٹ کے حکم نے نہ صرف میری پارلیمنٹ کی رکنیت بحال کی بلکہ مجھے 2024 کے لوک سبھا الیکشن لڑنے کا اہل بھی بنا دیا۔
افضال انصاری غازی پور لوک سبھا سیٹ سے سماج وادی پارٹی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑیں گے، اور کہا کہ غم اور بحران کی اس گھڑی میں غازی پور کے لوگ ان کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے 1985 اور 1996 کے درمیان سی پی آئی کے ٹکٹ پر غازی پور ضلع کی محمد آباد اسمبلی سیٹ سے چار مرتبہ انتخابات میں کامیابی حاصل کی تھی۔ اور پھر 1996 میں سماج وادی پارٹی کے امیدوار کے طور پر دوبارہ اسی حلقہ سے کامیابی حاصل کی تھی۔ انہوں نے 2004 میں سماج وادی پارٹی کے ٹکٹ پر غازی پور سیٹ سے لوک سبھا کا انتخاب لڑا اور کامیابی حاصل کی جبکہ 2019 میں انہوں نے اسی حلقہ سے بی ایس پی امیدوار کے طور پر کامیابی حاصل کی۔
واضح رہے کہ مختار انصاری کی 28 مارچ کو پولیس تحویل میں موت ہوگئی۔ دراصل 28 مارچ 2024 یعنی 18 رمضان 1445 بروز جمعرات کی رات میں مختار انصاری کی طبیعت ناساز ہونے کے بعد باندا جیل سے درگاوتی اسپتال میں منتقل کیا گیا جہاں وہ انتقال کرگئے۔ میڈیا رپورٹ میں مختار انصاری کی موت کی وجہ دل کا دورہ پڑنا بتایا گیا ہے جبکہ کچھ دن قبل ہی مختار انصاری نے جیل انتظامیہ پر کھانے میں سلو پوائزن یعنی زہریلی اشیاء دینے کی شکایت کی تھی۔ ان کے اہل خانہ نے بھی شکایت کی تھی کہ مختار انصاری کے کھانے میں زہریلی اشیاء ملائی جارہی ہے اور ان کو کسی طرح سے مارنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ماہ رمضان میں مسلم رہنماوں کی جوڈیشیل کسٹڈی میں موت یا قتل
مختار انصاری ریاست اترپردیش کے وہ مسلم رہنما تھے جنہیں ہر طبقے کے افراد ووٹ ڈالا کرتے تھے، اسی لیے اسے غریبوں کا مسیحا بھی کہا جاتا تھا۔ مختار انصاری کے نانا اور دادا دونوں مجاہد آزادی تھے۔ مختار انصاری نے پہلی مرتبہ 1996 میں اسمبلی انتخابات میں کامیابی حاصل کی۔ اس کے بعد انہوں نے 2002، 2007، 2012 اور 2017 میں مسلسل کامیابی حاصل کی تھی۔ انہوں نے جیل میں رہتے ہوئے بھی پانچ میں سے تین انتخابات میں کامیابی حاصل کی تھی۔
مختار انصاری کے خلاف پہلا مقدمہ 1988 میں درج کیا گیا۔ اس کے بعد 2005 میں بی جے پی ایم ایل اے کرشنانند رائے قتل کے الزام میں انھیں گرفتار کیا گیا۔ اس کے علاوہ بھی ان پر مختلف مقدمات درج تھے اور انڈر ٹرائل بھی تھے، یہاں تک کی نچلی عدالتوں نے انھیں اب تک سات مقدمات میں 22 سال قید کی سزا اور ایک کیس میں عمر قید کی سزا سنائی تھی۔