ETV Bharat / state

وشال گڑھ تنازع: پولیس نے شرپسندوں کے خلاف کارروائی نہ کرنے کے اسباب بتائے - VISHALGARH CONFLICT

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jul 30, 2024, 4:51 PM IST

مہاراشٹر پولیس نے پیر کو بامبے ہائی کورٹ کو بتایا کہ مہاراشٹر کے وشال گڑھ میں فرقہ وارانہ تشدد، شدید بارش اور دھند کے دوران ہوا تھا جس کی وجہ سے کہرہ چھایہ تھا اور اندھیرے کے سبب پولیس شرپسندوں کے خلاف بروقت کارروائی نہیں کر سکی۔

پولیس کارروائی کرنے سے قاصر
پولیس کارروائی کرنے سے قاصر (ETV Bharat)

وشال گڑھ (مہاراشٹر): جسٹس بی پی قلابہ والا اور جسٹس ایف پی پونی والا پر مشتمل ڈویژن بنچ کے روبرو شاہواڈی پولیس اسٹیشن (کولہاپور میں) کے سینئر پولیس انسپکٹر کی جانب سے آج ایک حلف نامہ داخل کیا گیا اور عدالت کو بتایا گیا کہ سابق رکن پارلیمنٹ کے خلاف پانچ ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔جس میں چھترپتی سمبھاجی راجے اور دو دائیں بازو کے انتہا پسند رویندر پڈوال اور بندہ سالونکھے شامل ہیں۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں میں کولہاپور کے وشال گڑھ کے قریب گجاپور گاؤں کی طرف جانے ولے ہجوم کی قیادت کی تھی جس بعد فرقہ وارانہ تشدد رونما ہوا۔

عدالت کو دئے گئے حلف نامے میں مزید بتایا گیا کہ جس دن تشدد کی واردات رونما ہوئی اس دن قلعہ میں ایک مذہبی تقریب کا بھی انعقاد کیا گیا تھا، جہاں عقیدت مندوں اور شرپسندوں دونوں کا ہجوم تھا اور پولیس ان کے درمیان فرق نہیں کر پائی تھی جس کی وجہ سے اسے کافی مشقت کرنا پڑی۔

حلف نامے کے حوالے سے وشال گڑھ میں ہونے والے تشدد کی اس واردات کے مختلف پہلووں پر نظر ڈالی گئی ہے اور عدالت کو بتایا گیا کہ اچانک رونما ہونے ولے اس تشدد میں کم از کم 18 پولیس اہلکار (1 ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ آف پولیس، 1 ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس، 2 پولیس انسپکٹر، 2 اسسٹنٹ پولیس انسپکٹر اور 12 کانسٹیبل) زخمی ہوئے۔

سماعت کے دوران ریاستی ایڈوکیٹ جنرل بیرندر صراف نے عرض گزاروں کے جانب سے لگائے گئے الزامات سے انکار کیا اور کہا کہ انہدامی کارروائی شہری انتظامیہ کی جانب سے نہیں کی گیا تھی بلکہ ریاستی پی ڈبلیو ڈی محکمے کی جانب سے انہدامی کارروائی کی گئی تھی۔

عدالت نے ایڈوکیٹ جنرل کو حکم دیا کہ وہ اس ضمن میں ایک حلف نامہ داخل کریں اور وضاحت پیش کریں کی انہدامی کارروائی کے دروان کسی رہائشی عمارت کو نشانہ بنایا گیا تھا یا نہیں۔

واضح رہے کہ ممبئی ہائی کورٹ وشال گڑھ فسادات کے تعلق سے تین مقامی مسلمانوں کی جانب سے دائر کردہ عرضداشت کی سماعت کر رہی تھی جس میں یہ الزام عائد کیا گیا کہ اس تشدد کے پش پشت محکمہ پولیس کی مجرمانہ خاموشی اور پھر پی ڈبلیو ڈی کی جانب سے قانونی ڈھانچے کو منہدم کئے جانے کی کارروائی ہے۔

اس سلسلے میں اعلیٰ سطحی تفتیش کا حکم دیا جائے اور ملزمین کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ اس عرضداشت کی سماعت کے دوران پچھلی مرتبہ عدالت نے پولیس کی سرزنش کی تھی اور کہا تھا کہ موسم باراں کے دوران انہدامی کارروائی کس طرح سے کی گئی نیز انہدامی کارروائی پر ممبئی ہائی کورٹ کی جانب سے لگائی گئی عارضی پر روک کے باوجود کارروائی کی گئی ہے۔ لہٰذا اُن پر توہین عدالت کے تحت بھی کارروائی کی جائے۔


یہ بھی پڑھیں:

وشال گڑھ (مہاراشٹر): جسٹس بی پی قلابہ والا اور جسٹس ایف پی پونی والا پر مشتمل ڈویژن بنچ کے روبرو شاہواڈی پولیس اسٹیشن (کولہاپور میں) کے سینئر پولیس انسپکٹر کی جانب سے آج ایک حلف نامہ داخل کیا گیا اور عدالت کو بتایا گیا کہ سابق رکن پارلیمنٹ کے خلاف پانچ ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔جس میں چھترپتی سمبھاجی راجے اور دو دائیں بازو کے انتہا پسند رویندر پڈوال اور بندہ سالونکھے شامل ہیں۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں میں کولہاپور کے وشال گڑھ کے قریب گجاپور گاؤں کی طرف جانے ولے ہجوم کی قیادت کی تھی جس بعد فرقہ وارانہ تشدد رونما ہوا۔

عدالت کو دئے گئے حلف نامے میں مزید بتایا گیا کہ جس دن تشدد کی واردات رونما ہوئی اس دن قلعہ میں ایک مذہبی تقریب کا بھی انعقاد کیا گیا تھا، جہاں عقیدت مندوں اور شرپسندوں دونوں کا ہجوم تھا اور پولیس ان کے درمیان فرق نہیں کر پائی تھی جس کی وجہ سے اسے کافی مشقت کرنا پڑی۔

حلف نامے کے حوالے سے وشال گڑھ میں ہونے والے تشدد کی اس واردات کے مختلف پہلووں پر نظر ڈالی گئی ہے اور عدالت کو بتایا گیا کہ اچانک رونما ہونے ولے اس تشدد میں کم از کم 18 پولیس اہلکار (1 ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ آف پولیس، 1 ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس، 2 پولیس انسپکٹر، 2 اسسٹنٹ پولیس انسپکٹر اور 12 کانسٹیبل) زخمی ہوئے۔

سماعت کے دوران ریاستی ایڈوکیٹ جنرل بیرندر صراف نے عرض گزاروں کے جانب سے لگائے گئے الزامات سے انکار کیا اور کہا کہ انہدامی کارروائی شہری انتظامیہ کی جانب سے نہیں کی گیا تھی بلکہ ریاستی پی ڈبلیو ڈی محکمے کی جانب سے انہدامی کارروائی کی گئی تھی۔

عدالت نے ایڈوکیٹ جنرل کو حکم دیا کہ وہ اس ضمن میں ایک حلف نامہ داخل کریں اور وضاحت پیش کریں کی انہدامی کارروائی کے دروان کسی رہائشی عمارت کو نشانہ بنایا گیا تھا یا نہیں۔

واضح رہے کہ ممبئی ہائی کورٹ وشال گڑھ فسادات کے تعلق سے تین مقامی مسلمانوں کی جانب سے دائر کردہ عرضداشت کی سماعت کر رہی تھی جس میں یہ الزام عائد کیا گیا کہ اس تشدد کے پش پشت محکمہ پولیس کی مجرمانہ خاموشی اور پھر پی ڈبلیو ڈی کی جانب سے قانونی ڈھانچے کو منہدم کئے جانے کی کارروائی ہے۔

اس سلسلے میں اعلیٰ سطحی تفتیش کا حکم دیا جائے اور ملزمین کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ اس عرضداشت کی سماعت کے دوران پچھلی مرتبہ عدالت نے پولیس کی سرزنش کی تھی اور کہا تھا کہ موسم باراں کے دوران انہدامی کارروائی کس طرح سے کی گئی نیز انہدامی کارروائی پر ممبئی ہائی کورٹ کی جانب سے لگائی گئی عارضی پر روک کے باوجود کارروائی کی گئی ہے۔ لہٰذا اُن پر توہین عدالت کے تحت بھی کارروائی کی جائے۔


یہ بھی پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.