ETV Bharat / state

عمر خالد کی درخواست ضمانت پر سماعت ملتوی، پھر ملی نئی تاریخ

Umar Khalid bail plea in Supreme Court adjourned yet again عمر خالد کی ضمانت کی درخواست پر سپریم کورٹ میں سماعت ایک بار پھر 31 جنوری تک کے لیے ملتوی کردی گئی تاکہ کیس کی سماعت کے لیے پورا وقت مل سکے.

Etv Bharat
Etv Bharat
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jan 24, 2024, 3:11 PM IST

Updated : Jan 24, 2024, 5:47 PM IST

دہلی: سپریم کورٹ نے بدھ کو جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کے سابق طالب علم عمر خالد کی درخواست ضمانت پر سماعت ایک ہفتے کے لیے ملتوی کر دی۔ شمال مشرقی دہلی میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات کی سازش کے الزام میں طویل عرصہ سے جیل میں بند طلباء رہنما عمر خالد نے سپریم کورٹ میں یو اے پی اے کے تحت درج ایک معاملہ میں ضمانت کےلئے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی تھی، تاہم آج اس پر سماعت ہونی تھی لیکن بنچ نے سماعت کو 31 جنوری تک کے لیے ملتوی کر دیا۔

خالد کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکیل سی یو سنگھ نے عدالت کو بتایا کہ وہ سماعت پر بحث کےلئے تیار ہے لیکن جسٹس بیلا ایم ترویدی اور اجل بھویان کی بنچ کے پاس صرف لنچ تک کا ہی وقت تھا۔ دونوں ججس کے پاس لنچ کے بعد دیگر معاملات درج تھے۔ یہ معاملہ آخری بار 10 جنوری کو سماعت کے لیے آیا تھا تاہم خالد کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر ایڈوکیٹ کپل سبل اور دہلی پولیس کی طرف سے پیش ہونے والے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل (اے ایس جی) ایس وی راجو نے بطور وکیل اپنی پیشگی مصروفیات کی وجہ سے سماعت کو ملتوی کرنے کی مشترکہ درخواست کی تھی۔

واضح رہے کہ قبل ازیں 2023 کے دوران بھی عمر خالد کی ضمانت کی عرصی پر ایک بھی بھی سماعت نہیں ہوپائی تھی۔ سماعت کو بار بار ملتوی کیا جاتا رہا ہے۔ جے این یو کے سابق اسکالر خالد کو دہلی پولیس نے 13 ستمبر 2020 کو 2020 کے دہلی فسادات کیس کے سلسلے میں گرفتار کیا تھا اور تب سے وہ جیل میں ہیں۔ عمر خالد کے خلاف فروری 2020 میں شمال مشرقی دہلی میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات کی منصوبہ بندی کرنے کا الزام ہے. ان کے خلاف دو ایف آئی آر درج کی گئی تھی جن میں سے ایک ایف آئی آر 59 ہے، جس میں یو اے پی اے کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا.

خالد پر انسداد دہشت گردی قانون غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ (یو اے پی اے) اور تعزیرات ہند (آئی پی سی) کی متعدد دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ انہوں نے 18 اکتوبر 2022 کو ان کی ضمانت خارج کرنے کے دہلی ہائی کورٹ کے حکم کو چیلنج کرنے کے لیے گزشتہ سال اپریل میں سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ ضمانت طلب کرنے کے علاوہ، خالد نے (UAPA) کی دفعہ 43D کے جواز کو چیلنج کرتے ہوئے ایک عرضی بھی دائر کی ہے۔ یہ شق ضمانت کی منظوری کے لیے سخت شرائط رکھتی ہے جس میں جج کو یہ نتیجہ اخذ کرنے کی ضرورت ہوتی ہے کہ ملزم کے خلاف استغاثہ کی طرف سے جمع کرائے گئے شواہد کی بنیادی سچائی کا پتہ چلائے۔

دہلی: سپریم کورٹ نے بدھ کو جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کے سابق طالب علم عمر خالد کی درخواست ضمانت پر سماعت ایک ہفتے کے لیے ملتوی کر دی۔ شمال مشرقی دہلی میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات کی سازش کے الزام میں طویل عرصہ سے جیل میں بند طلباء رہنما عمر خالد نے سپریم کورٹ میں یو اے پی اے کے تحت درج ایک معاملہ میں ضمانت کےلئے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی تھی، تاہم آج اس پر سماعت ہونی تھی لیکن بنچ نے سماعت کو 31 جنوری تک کے لیے ملتوی کر دیا۔

خالد کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکیل سی یو سنگھ نے عدالت کو بتایا کہ وہ سماعت پر بحث کےلئے تیار ہے لیکن جسٹس بیلا ایم ترویدی اور اجل بھویان کی بنچ کے پاس صرف لنچ تک کا ہی وقت تھا۔ دونوں ججس کے پاس لنچ کے بعد دیگر معاملات درج تھے۔ یہ معاملہ آخری بار 10 جنوری کو سماعت کے لیے آیا تھا تاہم خالد کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر ایڈوکیٹ کپل سبل اور دہلی پولیس کی طرف سے پیش ہونے والے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل (اے ایس جی) ایس وی راجو نے بطور وکیل اپنی پیشگی مصروفیات کی وجہ سے سماعت کو ملتوی کرنے کی مشترکہ درخواست کی تھی۔

واضح رہے کہ قبل ازیں 2023 کے دوران بھی عمر خالد کی ضمانت کی عرصی پر ایک بھی بھی سماعت نہیں ہوپائی تھی۔ سماعت کو بار بار ملتوی کیا جاتا رہا ہے۔ جے این یو کے سابق اسکالر خالد کو دہلی پولیس نے 13 ستمبر 2020 کو 2020 کے دہلی فسادات کیس کے سلسلے میں گرفتار کیا تھا اور تب سے وہ جیل میں ہیں۔ عمر خالد کے خلاف فروری 2020 میں شمال مشرقی دہلی میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات کی منصوبہ بندی کرنے کا الزام ہے. ان کے خلاف دو ایف آئی آر درج کی گئی تھی جن میں سے ایک ایف آئی آر 59 ہے، جس میں یو اے پی اے کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا.

خالد پر انسداد دہشت گردی قانون غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ (یو اے پی اے) اور تعزیرات ہند (آئی پی سی) کی متعدد دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ انہوں نے 18 اکتوبر 2022 کو ان کی ضمانت خارج کرنے کے دہلی ہائی کورٹ کے حکم کو چیلنج کرنے کے لیے گزشتہ سال اپریل میں سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ ضمانت طلب کرنے کے علاوہ، خالد نے (UAPA) کی دفعہ 43D کے جواز کو چیلنج کرتے ہوئے ایک عرضی بھی دائر کی ہے۔ یہ شق ضمانت کی منظوری کے لیے سخت شرائط رکھتی ہے جس میں جج کو یہ نتیجہ اخذ کرنے کی ضرورت ہوتی ہے کہ ملزم کے خلاف استغاثہ کی طرف سے جمع کرائے گئے شواہد کی بنیادی سچائی کا پتہ چلائے۔

Last Updated : Jan 24, 2024, 5:47 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.