ETV Bharat / state

گیا: نئی تکنیک کے ساتھ دو دوستوں کی تجارت میں نمایاں کامیابی - Dairy Farm with New Techniques

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Sep 2, 2024, 3:13 PM IST

عزم مصمم کے ساتھ نئی تکنیک کو اپنا کر کامیابی حاصل کی جاسکتی ہے البتہ محنت ومشقت اور مسائل درپیش ہونگے لیکن اس میں صحیح وقت پر فیصلے کی بھی اہمیت ہوگی، گیا میں اسی کو اپنا کر دو دوستوں نے ایک بڑے پروجیکٹ کے ساتھ اسٹارٹ اپ کیا ہے۔ ان دوستوں کی دوستی بھی خاص ہے، ان میں ایک اقبال خان ہیں تو دوسرا دوست دیپک چڈھا ہے اور ان کا اسٹارٹ اپ ڈیری فارم ہے۔ پیش ہے خاص رپورٹ

گیا میں نئی تکنیک کے ساتھ ڈیری فارم
گیا میں نئی تکنیک کے ساتھ ڈیری فارم (Etv bharat)

گیا:ریاست بہار کے ضلع گیا کے رہائشی اقبال خان اور دیپک چڈھا نے ایک سال پہلے ڈیری فارم کا اسٹارٹ اپ کیا، ان کی نا صرف یہ تجارت بڑھی بلکہ انکی دوستی بھی علاقے کے لئے مثال ہے، چونکہ موجودہ وقت میں گائے سے متعلق معاملہ انتہائی حساس ہوگیا ہے۔ اس لیے مسلم فرقے کے لوگ گائے پالنے سے بھی ڈرتے ہیں لیکن دیپک اور اقبال نے اپنے بچپن کے ارادے کو انجام تک پہنچایا ہے۔ اقبال خان نے اپنے دوست دیپک کے ساتھ اس کام کو کرنے کے لیے بیرون ملک کی اچھی ملازمت سے مستعفی ہوگئے۔ ان کی تجارت اور دوستی کی مثال ضلع میں ایسی بڑھی کہ گیا میں واقع سینٹرل یونیورسٹی آف ساؤتھ بہار کے شعبہ ڈیری سائنس کا ایک وفد جس میں طلباء اساتذہ اور ماہرین شامل تھے اُنہوں نے پہنچ کر معائنہ کیا اور ان دوستوں کی کوششوں کی ستائش کی۔

گیا: نئی تکنیک کے ساتھ دو دوستوں کی تجارت میں نمایاں کامیابی (Etv bharat)

سینٹرل یونیورسیٹی آف ساوتھ بہار گیا کے طلباء میں بہار جھارکھنڈ، اترپردیش، کیرالہ، تمل ناڈو سمیت کئی ریاستوں کے طلباء تھےجنہوں نے گیا کے ڈوبھی تھانہ حلقہ میں جھارکھنڈ کی سرحد پر واقع بہیرا گاوں جہاں ڈیری فارم واقع ہے وہاں پہنچ کر اقبال خان سے گفتگو کی، اقبال اور دیپک سے ان کے اسٹارٹ اپ سمیت طور طریقے خاص کر گیا ضلع میں شیشے کے بوتلوں میں گھر گھر دودھ کی سپلائی کے آئیڈیا اور ان دونوں کی گہری دوستی کے راز بھی طلباء نے جانا اور ڈیری فارم کو ہی کیوں منتخب کیا اس پرسوال کیے۔

اس حوالے سے ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ نے اقبال خان اور دیپک سے خاص گفتگو کی کہ کس طرح ان کو ' ڈیری فارم ' سے جڑی تجارت کا آئیڈیا آیا اور اُنہیں اس کام میں کیا مشکلات پیش آئیں، کب سے ان کی دوستی ہے اور موجودہ وقت میں ہندو مسلم کی تفریق کو کس نظریہ سے دیکھتے ہیں۔ دوران گفتگو دیپک اور اقبال نے کہا کہ واقعی ملک میں گائے کے نام پر اکثر و پیشتر تشدد اور تنازع کے معاملے سرخیوں میں رہے ہیں۔ اس وجہ سے لوگ گھروں میں گائے پالنے کے لیے بھی خرید کر لے جاتے ہیں تو وہ ڈرے سہمے ہوتے ہیں۔ لیکن ہمیں بچپن سے گائے کی خدمت کی عادت اور شوق تھا، ہم نے اسی شوق کو پورا کیا ہے۔ دیپک نے بتایا کہ اقبال انکے بچپن کا دوست ہے، ہندو مسلم کی تفریق اب عام ہوئی ہے حالانکہ انکے درمیان کوئی تفریق نہیں ہے۔ ہم آج بھی وہی بچپن کی محبت اور دوستی کو جانتے ہیں لیکن حقیقت یہ بھی ہے کہ معاشرے میں تفریق کا اثر ہے۔

دیپک نے اس معاملے میں مین اسٹریم میڈیا کو بھی ذمہ دار بتایا اور کہا کہ آج بھی ملک کی آبادی ہندو مسلم اتحاد دوستی کے بندھن میں بندھی ہوئی ہے۔ لیکن میڈیا میں اس پر بات نہیں ہوتی تاہم چند لوگ معاشرے میں زہر افشانی کرتے ہیں ان کو ترجیح دی جاتی ہے۔ لیکن ہماری نظر میں ہم دونوں پہلے دوست ہیں اور بعد میں ہندو مسلم ہیں۔ ہمیں ان سب چیزوں پر کوئی فرق نہیں پڑتا کہ کون کیا کہتا اور کون کیا کرتا ہے۔ ہم بچپن سے پابند تھے کہ بڑے ہوکر ایک ساتھ تجارت کریں گے، پڑھائی مکمل کے بعد ہم دونوں ذریعہ معاش کے لیے الگ الگ تھے، اقبال خاں ایم بی اے کر بیرون ملک میں اچھی ملازمت میں تھے اور وہ خود ' دیپک ' بیکری کی تجارت سے وابستہ ہوگئے تھے۔ لیکن پھر بھی اس بات پر ہم دونوں اٹل تھے کہ ایک دن ضرور بچپن کے وعدے اور ارادے کو پورا کریں گے اور آخر کار ہم نے ایک ساتھ تجارت شروع کی اور ہماری مثال دی جاتی ہے، معاشرے میں کچھ ہونگے جن کو ہم دونوں کی دوستی راس نہیں آتی ہوگی اس سے انکار نہیں کیا جاسکتا لیکن ہمیں ان کے نظریہ سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔

  • بھائی کے انتقال کے بعد والد نے گائے کی خدمت کا دیا تھا جذبہ

اقبال خان گیا کے بھدیہ گاوں کے رہائشی ہیں جبکہ دیپک شہر گیا میں واقع ایس پی کوٹھی گیوال بیگہ کے ہیں۔ دونوں نے ابتدائی تعلیم گیا شہر سے کی۔ اس وجہ سے ان دونوں کے درمیان دوستی بچپن کی تھی۔ اقبال خان نے ای ٹی وی بھارت سے گفتگو کے دوران گائے کی خدمت اور اس سے لگاؤ کے تعلق سے بتایا کہ جب وہ چھوٹے تھے تب انکے بھائی کا انتقال ہوگیا تھا، وہ گہرے صدمے میں تھے۔ تبھی انکے والد گھر میں ایک گائے خرید کر لے آئے اور اقبال خان کو اسکی دیکھ بھال کرنے کی زمہ داری ، گائے کی خدمت سے بھائی کی موت کے صدمے سے ابھرنے میں مدد ملی، تبھی سے گائے کی خدمت کا جذبہ ہے۔ اُنہوں نے بتایا کہ وہ دودھ کی تجارت ضرور کررہے ہیں لیکن گایوں کی خدمت اسی بچپن کے شوق اور جذبے سے کرتے ہیں، دیپک نے بتایا کہ ان کے ڈیری فارم میں 10 سے زیادہ اسٹاف گائے کی دیکھ بھال کے لیے ہیں۔ لیکن پھر بھی اقبال ہر دن اپنے گھر بھدیہ گاوں سے قریب بارہ کلو میٹر دور ڈیری فارم پہنچتے ہیں اور وہ اپنا زیادہ تر وقت گائے کی خدمت میں گزارتے ہیں۔ انکے یہاں 60 سے زیادہ گائیں ہیں اور کئی اعلی نسل کی گائیں ہیں، ایودھیا کی بھی خاص گائیں ہیں۔

  • لاکھوں کی نوکری چھوڑی

اقبال نے ملک اور بیرون ملک میں کئی بڑی کمپنیوں میں ملازمت کی، ماہانہ خاصی رقم کے پیکیج پر وہ رہے ہیں، اقبال نے بتایا کہ ایم بی اے کرنے کے بعد وہ کئی بڑی کمپنیوں میں رہے اور اچھی خاصی تنخواہ کے ساتھ وہ کام کرتے رہے ہیں۔ لیکن خود کچھ کرنے کا جذبہ تھا تاکہ وہ اور ان کے دوست مل کر ایسا کوئی کام کریں جو آنے والے وقت میں ان کی مثال پیش کی جائے، اسی جذبے اور ارادے کے ساتھ انہوں نے ڈیری فارم کو کھولا ہے۔

  • حکومت سے کوئی تعاون نہیں ملا

اقبال اور دیپک نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو کے دوران کہا کہ وہ ایک بڑے پروجیکٹ کے ساتھ کروڑوں روپے کی لاگت سے قریب 20 کٹھے سے زیادہ اراضی پر ڈیری فارم کو کھولا ہے۔ بڑے پیمانے پر کرنے کی وجہ سے لاگت بھی بڑی لگی ہے۔ لیکن دوسری ریاستوں کی طرح یہاں کی حکومت اتنے بڑے پروجیکٹ میں کوئی تعاون نہیں دیتی ہے۔اگر کچھ ہے بھی تو اس کا عمل اتنا پیچیدہ ہے کہ ہر کوئی اس پیچیدہ عمل سے گزر نہیں سکتا۔ بہار میں حکومت کو اس طرح کے پروجیکٹ کو بڑھانے کے لیے سنگل ونڈو سسٹم کی پالیسی کو اپنانا چاہیے تاکہ کوئی اگر اس طرح کا بڑا پروجیکٹ کرنا چاہے تو حکومت سے نہ صرف تعاون ملے بلکہ پریشانیوں اور وہ مشکلات سے بھی بچے، اس کے لیے ایسا سسٹم ہو کہ لوگ ایک جگہ پر جائیں اور وہیں سے ان کے سارے کام انجام پائیں۔ دوسری ریاستوں میں اس کی سہولت ہے۔

واضح ہوکہ گیا کے ڈوبھی تھانہ میں واقع بہیرا گاوں میں اقبال اور دیپک نے قریب 20 کٹھے اراضی سے زیادہ جگہ پر آئی ٹی ڈی لکٹو پرائیوٹ لمیٹیڈ کے نام سے ڈیری فارم کیا ہے۔ ابھی 70 کے قریب گائیں ہیں، چونکہ سبھی گائے قیمتی اور اعلی نسل کی ہیں تو ان کے لیے پنکھا کولر سمیت کئی اور سہولتیں ہیں۔ ان گایوں کی دیکھ بھال کے لیے راجستھان سے بھی اسٹاف کی ایک ٹیم بلاکر رکھا ہے۔ ہر دن 400 کلو لیٹر دودھ ہوتا ہے جسے بڑی مشینوں کے ذریعے حفظان صحت کا خیال رکھتے پیکنگ کی جاتی ہے۔ شہر گیا سے لیکر اطراف کے علاقوں میں شیشے کی بوتلوں میں دودھ کی سپلائی ہوتی ہے۔ ابھی ماہانہ 6 لاکھ سے زائد کا دودھ فروخت ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ڈیری فارمنگ کے ذریعے نوجوان بنا خود کفیل

گیا:ریاست بہار کے ضلع گیا کے رہائشی اقبال خان اور دیپک چڈھا نے ایک سال پہلے ڈیری فارم کا اسٹارٹ اپ کیا، ان کی نا صرف یہ تجارت بڑھی بلکہ انکی دوستی بھی علاقے کے لئے مثال ہے، چونکہ موجودہ وقت میں گائے سے متعلق معاملہ انتہائی حساس ہوگیا ہے۔ اس لیے مسلم فرقے کے لوگ گائے پالنے سے بھی ڈرتے ہیں لیکن دیپک اور اقبال نے اپنے بچپن کے ارادے کو انجام تک پہنچایا ہے۔ اقبال خان نے اپنے دوست دیپک کے ساتھ اس کام کو کرنے کے لیے بیرون ملک کی اچھی ملازمت سے مستعفی ہوگئے۔ ان کی تجارت اور دوستی کی مثال ضلع میں ایسی بڑھی کہ گیا میں واقع سینٹرل یونیورسٹی آف ساؤتھ بہار کے شعبہ ڈیری سائنس کا ایک وفد جس میں طلباء اساتذہ اور ماہرین شامل تھے اُنہوں نے پہنچ کر معائنہ کیا اور ان دوستوں کی کوششوں کی ستائش کی۔

گیا: نئی تکنیک کے ساتھ دو دوستوں کی تجارت میں نمایاں کامیابی (Etv bharat)

سینٹرل یونیورسیٹی آف ساوتھ بہار گیا کے طلباء میں بہار جھارکھنڈ، اترپردیش، کیرالہ، تمل ناڈو سمیت کئی ریاستوں کے طلباء تھےجنہوں نے گیا کے ڈوبھی تھانہ حلقہ میں جھارکھنڈ کی سرحد پر واقع بہیرا گاوں جہاں ڈیری فارم واقع ہے وہاں پہنچ کر اقبال خان سے گفتگو کی، اقبال اور دیپک سے ان کے اسٹارٹ اپ سمیت طور طریقے خاص کر گیا ضلع میں شیشے کے بوتلوں میں گھر گھر دودھ کی سپلائی کے آئیڈیا اور ان دونوں کی گہری دوستی کے راز بھی طلباء نے جانا اور ڈیری فارم کو ہی کیوں منتخب کیا اس پرسوال کیے۔

اس حوالے سے ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ نے اقبال خان اور دیپک سے خاص گفتگو کی کہ کس طرح ان کو ' ڈیری فارم ' سے جڑی تجارت کا آئیڈیا آیا اور اُنہیں اس کام میں کیا مشکلات پیش آئیں، کب سے ان کی دوستی ہے اور موجودہ وقت میں ہندو مسلم کی تفریق کو کس نظریہ سے دیکھتے ہیں۔ دوران گفتگو دیپک اور اقبال نے کہا کہ واقعی ملک میں گائے کے نام پر اکثر و پیشتر تشدد اور تنازع کے معاملے سرخیوں میں رہے ہیں۔ اس وجہ سے لوگ گھروں میں گائے پالنے کے لیے بھی خرید کر لے جاتے ہیں تو وہ ڈرے سہمے ہوتے ہیں۔ لیکن ہمیں بچپن سے گائے کی خدمت کی عادت اور شوق تھا، ہم نے اسی شوق کو پورا کیا ہے۔ دیپک نے بتایا کہ اقبال انکے بچپن کا دوست ہے، ہندو مسلم کی تفریق اب عام ہوئی ہے حالانکہ انکے درمیان کوئی تفریق نہیں ہے۔ ہم آج بھی وہی بچپن کی محبت اور دوستی کو جانتے ہیں لیکن حقیقت یہ بھی ہے کہ معاشرے میں تفریق کا اثر ہے۔

دیپک نے اس معاملے میں مین اسٹریم میڈیا کو بھی ذمہ دار بتایا اور کہا کہ آج بھی ملک کی آبادی ہندو مسلم اتحاد دوستی کے بندھن میں بندھی ہوئی ہے۔ لیکن میڈیا میں اس پر بات نہیں ہوتی تاہم چند لوگ معاشرے میں زہر افشانی کرتے ہیں ان کو ترجیح دی جاتی ہے۔ لیکن ہماری نظر میں ہم دونوں پہلے دوست ہیں اور بعد میں ہندو مسلم ہیں۔ ہمیں ان سب چیزوں پر کوئی فرق نہیں پڑتا کہ کون کیا کہتا اور کون کیا کرتا ہے۔ ہم بچپن سے پابند تھے کہ بڑے ہوکر ایک ساتھ تجارت کریں گے، پڑھائی مکمل کے بعد ہم دونوں ذریعہ معاش کے لیے الگ الگ تھے، اقبال خاں ایم بی اے کر بیرون ملک میں اچھی ملازمت میں تھے اور وہ خود ' دیپک ' بیکری کی تجارت سے وابستہ ہوگئے تھے۔ لیکن پھر بھی اس بات پر ہم دونوں اٹل تھے کہ ایک دن ضرور بچپن کے وعدے اور ارادے کو پورا کریں گے اور آخر کار ہم نے ایک ساتھ تجارت شروع کی اور ہماری مثال دی جاتی ہے، معاشرے میں کچھ ہونگے جن کو ہم دونوں کی دوستی راس نہیں آتی ہوگی اس سے انکار نہیں کیا جاسکتا لیکن ہمیں ان کے نظریہ سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔

  • بھائی کے انتقال کے بعد والد نے گائے کی خدمت کا دیا تھا جذبہ

اقبال خان گیا کے بھدیہ گاوں کے رہائشی ہیں جبکہ دیپک شہر گیا میں واقع ایس پی کوٹھی گیوال بیگہ کے ہیں۔ دونوں نے ابتدائی تعلیم گیا شہر سے کی۔ اس وجہ سے ان دونوں کے درمیان دوستی بچپن کی تھی۔ اقبال خان نے ای ٹی وی بھارت سے گفتگو کے دوران گائے کی خدمت اور اس سے لگاؤ کے تعلق سے بتایا کہ جب وہ چھوٹے تھے تب انکے بھائی کا انتقال ہوگیا تھا، وہ گہرے صدمے میں تھے۔ تبھی انکے والد گھر میں ایک گائے خرید کر لے آئے اور اقبال خان کو اسکی دیکھ بھال کرنے کی زمہ داری ، گائے کی خدمت سے بھائی کی موت کے صدمے سے ابھرنے میں مدد ملی، تبھی سے گائے کی خدمت کا جذبہ ہے۔ اُنہوں نے بتایا کہ وہ دودھ کی تجارت ضرور کررہے ہیں لیکن گایوں کی خدمت اسی بچپن کے شوق اور جذبے سے کرتے ہیں، دیپک نے بتایا کہ ان کے ڈیری فارم میں 10 سے زیادہ اسٹاف گائے کی دیکھ بھال کے لیے ہیں۔ لیکن پھر بھی اقبال ہر دن اپنے گھر بھدیہ گاوں سے قریب بارہ کلو میٹر دور ڈیری فارم پہنچتے ہیں اور وہ اپنا زیادہ تر وقت گائے کی خدمت میں گزارتے ہیں۔ انکے یہاں 60 سے زیادہ گائیں ہیں اور کئی اعلی نسل کی گائیں ہیں، ایودھیا کی بھی خاص گائیں ہیں۔

  • لاکھوں کی نوکری چھوڑی

اقبال نے ملک اور بیرون ملک میں کئی بڑی کمپنیوں میں ملازمت کی، ماہانہ خاصی رقم کے پیکیج پر وہ رہے ہیں، اقبال نے بتایا کہ ایم بی اے کرنے کے بعد وہ کئی بڑی کمپنیوں میں رہے اور اچھی خاصی تنخواہ کے ساتھ وہ کام کرتے رہے ہیں۔ لیکن خود کچھ کرنے کا جذبہ تھا تاکہ وہ اور ان کے دوست مل کر ایسا کوئی کام کریں جو آنے والے وقت میں ان کی مثال پیش کی جائے، اسی جذبے اور ارادے کے ساتھ انہوں نے ڈیری فارم کو کھولا ہے۔

  • حکومت سے کوئی تعاون نہیں ملا

اقبال اور دیپک نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو کے دوران کہا کہ وہ ایک بڑے پروجیکٹ کے ساتھ کروڑوں روپے کی لاگت سے قریب 20 کٹھے سے زیادہ اراضی پر ڈیری فارم کو کھولا ہے۔ بڑے پیمانے پر کرنے کی وجہ سے لاگت بھی بڑی لگی ہے۔ لیکن دوسری ریاستوں کی طرح یہاں کی حکومت اتنے بڑے پروجیکٹ میں کوئی تعاون نہیں دیتی ہے۔اگر کچھ ہے بھی تو اس کا عمل اتنا پیچیدہ ہے کہ ہر کوئی اس پیچیدہ عمل سے گزر نہیں سکتا۔ بہار میں حکومت کو اس طرح کے پروجیکٹ کو بڑھانے کے لیے سنگل ونڈو سسٹم کی پالیسی کو اپنانا چاہیے تاکہ کوئی اگر اس طرح کا بڑا پروجیکٹ کرنا چاہے تو حکومت سے نہ صرف تعاون ملے بلکہ پریشانیوں اور وہ مشکلات سے بھی بچے، اس کے لیے ایسا سسٹم ہو کہ لوگ ایک جگہ پر جائیں اور وہیں سے ان کے سارے کام انجام پائیں۔ دوسری ریاستوں میں اس کی سہولت ہے۔

واضح ہوکہ گیا کے ڈوبھی تھانہ میں واقع بہیرا گاوں میں اقبال اور دیپک نے قریب 20 کٹھے اراضی سے زیادہ جگہ پر آئی ٹی ڈی لکٹو پرائیوٹ لمیٹیڈ کے نام سے ڈیری فارم کیا ہے۔ ابھی 70 کے قریب گائیں ہیں، چونکہ سبھی گائے قیمتی اور اعلی نسل کی ہیں تو ان کے لیے پنکھا کولر سمیت کئی اور سہولتیں ہیں۔ ان گایوں کی دیکھ بھال کے لیے راجستھان سے بھی اسٹاف کی ایک ٹیم بلاکر رکھا ہے۔ ہر دن 400 کلو لیٹر دودھ ہوتا ہے جسے بڑی مشینوں کے ذریعے حفظان صحت کا خیال رکھتے پیکنگ کی جاتی ہے۔ شہر گیا سے لیکر اطراف کے علاقوں میں شیشے کی بوتلوں میں دودھ کی سپلائی ہوتی ہے۔ ابھی ماہانہ 6 لاکھ سے زائد کا دودھ فروخت ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ڈیری فارمنگ کے ذریعے نوجوان بنا خود کفیل

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.