لکھنؤ: عالمی یوم قدس کی مناسبت سے مدرسۃ الزہرا واقع، حسینیہ غفرا ن مآبؒ میں ایک مخاطبہ کا انعقاد عمل میں آیا ،جس میں مختلف علمائے کرام نے مسئلۂ فلسطین کی موجودہ صورت حال اور استعماری طاقتوں کی مجرمانہ کاروائیوں کے بارے میں اظہار خیال کیا۔ مخاطبہ کا آغاز قرآن مجید کی تلاوت سے قاری امیر حمزہ متعلم حوزہ علمیہ حضرت غفران مآبؒ نے کی۔
اس کے بعد مولاناسید اصطفیٰ رضا نے پروگرام کا تعارف پیش کرتے ہوئے فلسطین کی سرزمین پر اسرائیلی ناجائز قبضے کی اجمالی تاریخ پیش کی اور کہاکہ استعمار نے اسرائیل کی مظلومیت کا جھوٹا پروپیگنڈہ کیا تاکہ اس کو عالمی ہمدردی اور حمایت حاصل ہوسکے۔ اسرائیل نے مظلومیت کا نقاب اوڑھ کر فلسطین کی سرزمین کے اصل وارثوں کو ظلم و بربریت کا نشانہ بنایا مگر اب اس کے چہرے سے یہ نقاب اترچکاہے۔
مولانا نے کہاکہ اسرائیل کا مقصد دریائے نیل سے دریائے فرات تک کنٹرول حاصل کرناہے، اس لئے جو عرب ملک اسرائیل کے ظلم پر خاموش ہیں انہیں اپنے مستقبل کے بارے میں فکر مند ہوناچاہیے۔
مولانا سرتاج حیدر زیدی نے تقریر کرتے ہوئے کہاکہ مسئلۂ فلسطین کی اہمیت اور اسرائیلی ظلم و بربریت کےبارے میں لوگوں کو آگاہ کرنا ضروری ہے۔ اس لئے مسلسل ایسے پروگراموں کا انعقاد ہونا چاہیے جن کے ذریعہ عوام میں مسئلۂ فلسطین کے تئیں مزید بیداری پیداکی جاسکے۔ انہوں نے غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت پر گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ اسرائیل نے درندگی کی ساری حدوں کو پارکردیا ہے، افسوس یہ ہے کہ امن کی داعی دنیا اب تک اسرائیل کی حمایت میں کھڑی ہوئی ہے اور کوئی مؤثر اقدام کرنے سے قاصر رہی ہے۔
مولانا منہال حسین نےکہاکہ ہم پر واجب ہے کہ جس طرح ممکن ہوظلم اور ظالم کے خلاف احتجاج کریں۔ خاموش رہنا جرم ہے۔ احتجاج کرنا چاہیے خواہ وہ کسی بھی سطح پر ہو۔ ہرگز ہرگز وہ مسلمان نہیں ہوسکتا جو ظلم پر خاموش رہے اور ظالم کی مخالفت نہ کرے۔
مولانا حسنین باقری نے کلیدی خطبہ دیتے ہوئے کہا کہ صہیونیت کی پوری تاریخ ظلم اور ناانصافی سے بھڑی پڑی ہے۔ آج بھی صہیونی اپنی ظلم و جبر کی تاریخ کو دہرارہے ہیں اور مظلوم فلسطینیوں پر ظلم کررہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ابتدائے انسانیت سے دنیا میں دونظام موجود رہے ہیں۔ ایک الہی نظام اور دوسرا طاغوتی نظام۔ طاغوتی نظام یعنی موجودہ زمانے میں اسرائیل اور استعمار کا نظام جس نے پوری دنیا کو دہشت میں مبتلاکر رکھاہے۔ جو انسانیت کا قاتل اور اخلاقی قدروں کا منکر ہے۔
مولانانے کہاکہ صہیونیوں نے منصوبہ بندی کی جس کے نتیجے میں انہوں نے پوری دنیا کو اپنا غلام بنالیا۔ آج امریکہ اور دوسرے ممالک میں خواہ حکومت کسی کی بھی ہو، لیکن اس کا کنٹرول صہیونیوں کے ہاتھ میں ہے۔
مولانا نے کہا کہ اسرائیل نے علم اور اقتصاد کے میدان میں اتنی پیش رفت کی کہ آج وہ پوری دنیا پر حکومت کررہے ہیں۔ یہ کام مسلمانوں کو کرنا چاہے تھا مگر افسوس مسلمانوں نے علم اور اقتصاد پر توجہ مرکوز نہیں کی۔
پورے عالم اسلام میں تنہا ایران ایسا ملک ہے جس نے علم اور اقتصاد کے میدان میں ترقی کی، یہی وجہ ہے کہ آج اسرائیل اور استعماری طاقتیں سب سے زیادہ ایران کے خلاف متحرک ہیں۔
پروگرام کے آخر میں مجلس علمائے ہند کے جنرل سکریٹری مولانا سید کلب جواد نقوی نے صدارتی تقریر کرتے ہوئے کہاکہ پیغمبر اسلام کی حدیث ہے کہ اگر کوئی مسلمان کسی مظلوم کو فریاد کرتے ہوئے سنے، خواہ فریادی کسی بھی دین اور عقیدے سے تعلق رکھتاہو، اور وہ اس مظلوم کی فریاد کا جواب نہ دے تو وہ مسلمان نہیں ہے۔ اس حدیث کے تناظرمیں مسلم حکمرانوں کو بھلا کیا کہاجانا چاہیے؟ کیونکہ مظلوم فلسطینی مسلسل فریاد کررہے ہیں اور وہ خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔
یہ ان کی بے غیرتی، بزدلی اور بدترین غلامی کا نمونہ ہے۔ یہ مسلم حکمران فلسطین کے مظلوموں کے خلاف اسرائیل کی ہر ممکن مدد کررہے ہیں۔ بحر احمر میں حوثیوں کے حملوں کی وجہ سے اب امدادی سامان اردن کی بندرگاہ سے پہونچایا جارہا ہے۔
سعودی عرب اور دیگر مسلمان ملکوں سے امدادی سامان اسرائیل پہونچ رہاہے۔ یعنی جو بھکمری کا شکار ہیں وہ امداد سے محروم ہیں اور جو ظالم ہے اس کی بھرپور مدد کی جارہی ہے۔ مولانا نے کہاکہ اس وقت فلسطینیوں کی مدد تنہا شیعوں کی طرف سے ہورہی ہے خواہ وہ ایران ہو، حزب اللہ ہو، حوثی ہوں یا پھر شام اور عراق کے گروپ ہوں۔ یہ تعلیمات محمدؐ و آل محمدؑ کا اثر ہے جو شیعہ مدد کررہے ہیں۔
مولانانے کہاکہ اسرائیل کے اہداف کو سمجھناہے تو اس کے قومی جھنڈے کو دیکھیے۔ اس میں دو نیلی لکیریں ہیں۔ ایک اوپر اور دوسری نیچے کی طرف۔ ایک لکیر سے مراد دریائے نیل ہے اور دوسری نیلی لکیر سے مراد دریائے فرات ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ نیل سے فرات تک جتنی بھی زمین ہے اس پر اسرائیل کا مالکانہ حق ہے۔ اب وہ عر ب ملک جو اسرائیل کا ساتھ دے رہے ہیں وہ جواب دیں کہ کیا وہ اس دعوے کو درست مانتے ہیں؟ کیونکہ اس طرح مکہ مدینہ، کربلا، نجف اور عرب کے اکثر علاقوں پر اسرائیل اپنا حق جتلاتاہے۔
مولانانے کہاکہ غزہ میں جو اسرائیلی ظلم جاری ہے اس کو الفاظ میں بیان نہیں کیاجاسکتا۔ اگر امریکہ اسلحہ کی سپلائی بند کردے تو اسرائیل اس جنگ میں کہیں نہیں ٹھہرے گا۔ مگر ایک طرف تو امریکہ دکھاوے کے لئے اسرائیل کے ظلم کی مذمت کررہاہے اور دوسری طرف اس کو مسلسل ہتھیار سپلائی کئے جارہے ہیں۔
یاد رکھیے اس جنگ کا اصلی مجرم امریکہ ہے جس نے اسرائیل کو جنم دیا اور اس کے ناجائز وجود کو جائز ٹھہرانے کے لئے ہر ممکن کوشش کی۔
پروگرام کے آخر میں مولانا صابرعلی عمرانی نے غزہ کے مظلوموں کی حمایت میں اشعار پیش کئے اور غزہ کی خواتین کی شان میں منظوم نذرانۂ عقیدت پیش کیا۔ پروگرا میں مولانا نثار احمد زین پوری، مولانا ڈاکٹر ظفر النقی، عادل فراز اور دیگر افراد موجود رہے۔ یہ پروگرام مدرسۃ الزہرا کی جانب سے مجلس علمائے ہند کے زیر اہتمام مدرسے کی طالبات اور خواتین کے لئے رکھاگیا تھا۔ پروگرام میں نظامت کے فرائض مولانا اصطفیٰ رضا نے انجام دیئے۔
یہ بھی پڑھیں: