مظفر نگر: رمضان المبارک کا آخری عشرہ نہایت اہم ہے کیونکہ اسی عشرے میں وہ رات آتی ہے، جس کی عبادت ہزار مہینوں کی عبادت سے بہتر ہے۔ اس لیے اس میں زیادہ سے زیادہ عبادت کرنی چاہیے، زیادہ سے زیادہ اللہ تعالی کا تقرب حاصل کرنا چاہیے، زیادہ سے زیادہ دعا کرنی چاہیے اور اپنے گناہوں پر اللہ تعالی سے بار بار معافی مانگتے ہوئے سچے دل سے توبہ کرنی چاہیے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں کہ جب آخری عشرہ شروع ہوتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات بھر جاگتے اور اپنے گھر والوں کو بھی جگاتے اور خوب عبادت کرتے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عبادت میں جتنی محبت آخری عشرے میں کرتے تھے، اتنی کبھی نہیں کرتے تھے۔ لہذا ہمیں بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس طرح عمل کو سامنے رکھتے ہوئے اس عشرے میں خوب عبادت کرنی چاہیے اور ان مبارک ایام کا لمحہ ضائع کیے بغیر ان سے بھرپور استفادہ کرنا چاہیے۔
رمضان المبارک کے آخری عشرے، شب قدر اور اعتکاف کی فضیلت کے بارے میں امام و خطیب قاری حذیفہ صاحب نے تفصیل سے بیاں کیا۔ اُنہوں نے کہا کہ آخری عشرہ شروع ہو گیا ہے اور گذشتہ دونوں عشروں کے اندر اللہ تعالی نے اپنی رحمتوں سے ہمیں خوب نوازا لیکن جو آخری عشرہ ہے یہ بڑی اہمیت کا حامل ہے۔
اللہ رب العزت نے اس میں اعتکاف جیسی بڑی عبادت رکھی ہے اور لیلۃ القدر جو بہت مبارک شب کہلاتی ہے کیونکہ یہ مبارک رات ہوتی ہے، جس کے بارے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جس شخص کو رات نصیب ہو جائے اللہ رب العزت اس کی مغفرت فرما دیتے ہیں۔
ایک مرتبہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ تعالی علیہم اجمعین کے درمیان تشریف فرماتے ہیں اور بنی اسرائیل کے دو عبادت گزار بندوں کا ذکر کیا کہ ایک شخص نے 80 سال عبادت کی ایک نے اتنے سال عبادت کی تو صحابہ کو رشک آیا کہ کیا اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہم بھی اتنی عبادت کر سکتے ہیں، ہماری اتنی عمر نہیں ہے۔ تو اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو بتلایا کہ آپ کے لیے اللہ نے ایک رات ایسی رکھی ہے جو ایک ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔
اللہ رب العزت سورہ قدر میں کہتے ہیں یقینا ہم نے اسے (قرآن) شب قدر میں نازل فرمایا۔ قران کریم کو جو ہم سب کے لیے نمونہ حیات ہے۔ ہم اس پر عمل پیرا ہو جائیں تو ہماری زندگی بھی سنور جائے اور آخرت بھی سنور جائے۔ اللہ رب العزت خود ہی کہتے ہیں کہ تو کیا سمجھا کہ شب قدر کیا ہے؟ شب قدر جو ہے ایک ہزار مہینوں سے بہتر ہے ایک ہزار مہینوں کے تقریبا 83 سال ہوتے ہیں اور ہم صرف ایک رات کے لیے عبادت نصیب ہو جاتی ہے اور اللہ رب العزت 83 سال کا ثواب ہمیں عطا فرما دیتے ہیں۔
اللہ رب العزت کہتے ہیں کہ اس میں اللہ کے احکام کو بجا لانے کے لیے فرشتے اور روح یعنی حضرت جبرائیل علیہ السلام اترتے ہیں اور پھر آگے فرماتے ہیں یہ رات سراسر سلامتی کی ہوتی ہے اور فجر کے طلوع ہونے تک رہتی ہے۔ اس میں اللہ تعالی نے اعتکاف کے ذریعے ہمیں یہ عبادت کی رات بھی نصیب فرما دی کیونکہ جو اعتکاف ہے تین طرح کا ہوتا ہے ایک واجب اعتکاف ہوتا ہے، دوسرا مسنون اعتکاف ہوتا ہے جو اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہر سال کیا کرتے تھے۔ رمضان کے آخر میں اور تیسرا مستحب اعتکاف ہوتا ہے۔ آدمی جب بھی مسجد میں نیت کر لے ایک گھنٹے کے لیے یا دو گھنٹے کے لیے جتنی بھی دیر کے لیے آتا ہے اس کے لیے نیت کر لے تو یہ مستحب اعتکاف کہلاتا ہے۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ ارشاد فرماتے ہیں کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے عشرے کا ہر سال اعتکاف کیا کرتے تھے لیکن جس سال آپ کا دنیا سے جانے کا آخری وقت تھا، اس سال آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے 20 دن کا اعتکاف فرمایا لیکن مسنون اعتکاف یہی ہے کہ اگر ہم اعتکاف کرنا چاہتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
بیسویں روزے کو غروب آفتاب سے پہلے مسجد میں داخل ہو جائیں اور اعتکاف کی نیت کر لیں اور مسجد میں تب تک رہیں جب تک کہ عید کا چاند نظر نہ آجائے۔ انشاء اللہ ہمارے ہر کام بن جائیں گے ہر کام سنور جائیں گے اور شب قد ر جیسی رات بھی ہمیں میسر ہو جائے گی۔ اللہ رب العزت ہمیں ان مختصر سی باتوں پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔