مالیگاؤں: امیدوار کولھے وویک بپن دادا کو اس بات کا یقین دلایا کہ جس طرح پارلیمنٹ چناؤ میں سیکولر امیدوار کو شہریان نے کامیاب کیا۔ اسی طرح اساتذہ بھی ایسے امیدوار کو ووٹ دینگے جو تعلیم یافتہ ہو، تعلیمی گھرانے سے تعلق رکھتا ہو، جو فرقہ پرست ذہنیت نہ رکھتا ہو، جو اساتذہ کے خصوصی اقلیتوں کے مسائل کو سمجھ کر حل کرنے کی طاقت رکھتا ہو، جبکہ ان تمام خوبیاں امیدوار کولھے وویک بپن نظر آتی ہیں۔ اسلئے ہمیں امید ہے کہ یہاں کے اساتذہ آپکو بھاری اکثریت سے کامیاب کریں گے۔
اس مشورتی اجلاس کے اختتام کے بعد آزاد امیدوار کولھے وویک بپن دادا نے نمائندے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران کہا کہ اساتذہ کی نمائندگی کرنے کا وعدہ کرکے جو لوگ قبل ایوان اسمبلی پہنچے، انہوں نے کبھی بھی اپنے وعدوں کو پورا نہیں کیا۔ جبکہ اساتذہ کی کوئی سیاسی پارٹیاں نہیں ہوتی۔ اسلئے میں آزاد امیدوار ہوں، میری پارٹی اور میری طاقت صرف اساتذہ ہیں۔ اور میں ان کے مسائل سے واقف ہوں۔
انہوں نے اساتذہ کی یقین دہانی کرائی کہ وہ پوری طاقت کے ساتھ ایوان میں ان کے مسائل کو حل کرنے کیلئے آواز اٹھائیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں کولھے وویک نے کہا کہ ہر ضلع میں ایک رابطہ آفس اور خصوصی مالیگاؤں میں بھی رابطہ آفس قائم کی جائے گی۔ تاکہ اردو اساتذہ اور اقلیتوں کے مسائل کو حل کرنے میں آسانی ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں:پاورلوم صنعت آگے بڑھے گی تو مہاراشٹر آگے بڑھے گا، رکن اسمبلی رئیس شیخ
انہوں اس بات پر روشنی ڈالی کہ شالار آئی ڈی اور جونی پینشن اسکیم اساتذہ کے بنیادی اور اہم مسائل ہیں۔ جنہیں حل کرنے کیلئے میں ہر ممکن کوشش کرتا رہوں گا۔ واضح رہے کہ اس درمیان اکھل بھارتیہ اردو شکشک سنگھٹنا ناسک ضلع کے ریاستی نائب صدر شاکر شیخ سر اور ضلعی صدر عزیز اعجاز سر کے ساتھ ساتھ ان کے رفقاء نے کولھے وویک بپن کو ایک مطالباتی مکتوب دیا۔