بنگلورو: ایک طرف بی جے پی حکومت اور اپوزیشن کے درمیان 'نفرت کا بازار بنام محبت کی دکان' و نفرتی کمیونل ایجنڈا و دھرم یودھ کے سلوگنز کو لیکر ملک بھر میں الیکشن کیمپیننگ چلائی جارہی ہے، تو دوسری جانب اسٹوڈینٹس و یوتھ ڈیمینڈ کر رہے ہیں۔ انتخابات عوامی مدوں پر لڑے جائیں۔
لوک سبھا انتخابات کے لئے اسٹوڈینٹس ریفیرینڈم و یوتھ منشور کے ساتھ طلباء کا کہنا ہے کہ مہنگائی، تعلیمی نظام کی بہتری و انامپلائمینٹ جیسے مسائل کو لیکر یہ انتخابات لڑے جائیں۔
طلبہ کارکن لکشمی کہتی ہیں کہ ہم بی جے پی کے فرقہ وارانہ ایجنڈے کے بالکل خلاف ہیں، جس نے حجاب کے نام پر طلبا و طالبات کو بھی تقسیم کرنے کی کوشش کی۔ ہم چاہتے ہیں کہ حکومتیں ان مسائل کے بارے میں بات کریں جن کا طلبا و طالبات برادری کو سامنا ہے۔ جیسے تعلیم کی بہتری، اعلیٰ تربیت۔ بے روزگاری، نوجوانوں کو روزگار کی فراہمی اور معیشت پر توجہ۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ انتخابات مذہب کی بنیاد پر نہیں بلکہ عوام کے مسائل پر لڑے جائیں۔
سونو ،لیکھا و اراتریکا کا کہنا ہے کہ ہم چاہتے ہیں کہ بی جے پی حکومت کی طرف سے قانون سازی کی گئی قومی تعلیمی پالیسی کو مکمل طور پر مسترد کیا جائے، تعلیم کو تجارتی بنانے کی پالیسی کو واپس لیا جائے، تعلیم میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ ماڈل کو مسترد کیا جائے۔ وہ کہتے ہیں، ہم سستی تعلیم چاہتے ہیں، ہم نوکریاں چاہتے ہیں اور نفرت اور فرقہ وارانہ تشدد کے لیے ایک بڑی تعداد نہیں چاہتے۔
یاد رہے کہ ولک سبھا انتخابات سے قبل ملک بھر کی یونیورسٹیوں میں ینگ انڈکا ریفیرنڈم نامی مہم بھی چلائی گئی تھی۔ یہ سروے کرنے یے لئے کہ طلباء نریندر مودی کی 10 سالہ حکومت کو کیسے دیکھتے ہیں۔اس سروے سے بھی نتائج یہ ظاہر ہوئے تھے کہ ملک کے نوجوان مودی حکومت سے شدید ناراض ہیں۔