حیدرآباد: انقلابی ترباز خان 1857ء میں حیدرآباد میں مقیم ایسٹ انڈیا کمپنی کے خلاف جنگ آزادی کے لیے تحریک شروع کی گئی تھی۔ حیدرآباد سے تعلق رکھنے والے مکہ مسجد کے خطیب مولوی الدولہ الدین، رولے پٹھان ترباز خان نے عربوں کے ساتھ انگریزوں کے خلاف بغاوت کی تھی۔
حیدرآباد کے مجاہد آزادی تُرباز خان نے جنگ آزادی کی تحریک میں حصہ لیا تھا۔ انہوں نے برٹش ریزیڈنسی پر پانچ ہزار نوجوانوں کو لے کر حملہ کیا تھا۔اس بہادرانہ عمل اور سپاہیوں کی عظیم قربانی نے 1857 کی پہلی جنگ آزادی کے دوران پورے خطے میں ہلچل مچا دی تھی۔
اس حملے کی منصوبہ بندی وہاں کی جیل میں قید باغی ہندوستانی فوجیوں کو رہا کرنے کے لیے کی گئی تھی۔اس حملہ کے بعد انگریزوں نے تُرباز خان کو گرفتارکر کے ریزیڈنسی کے نیچے واقع جیل میں قید کردیا گیا تھا۔ اس وسیع و سخت جیل سے تُرباز خان فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے تھے۔
18 جولائی 1859 کو تاہم انہیں ضلع توپران کے جنگلوں سے گرفتار کرکے پھانسی دے دی گئی۔ شہدا کی یاد میں کوٹھی ریزیڈنسی کے بیرونی حصہ میں تُرباز خاں کی یادگار کے طور پر مینار بھی تعمیر کیا گیا ہے۔
یہ بھی ہڑھیں:فلسطینی عوام سے اظہار یکجہتی کے لیے عظیم الشان جلسہ عام 12 جون کو
آج شہر حیدرآباد کی سماجی و ملی تنظیموں نے یادگار چار مینار پہنچ کرخراج عقیدت پیش کیا۔اس موقع پر غوث خاموشی ٹرسٹ کے صدر محمد فاروق، مہر آرگنائزیشن، صدر حسام الدین، افان قادری، سماجی جہد کار عبدالتیف، وہ دیگر نے شرکت کی۔
اس موقع پرغوث خاموشی ٹرسٹ کے صدر محمد فاروق نے کہا کہ حکومت تلنگانہ سے 1857 کی جنگ آزادی کی عظیم شخصیتوں کی یاد میں یوم شہید منانا کی اپیل کی ہے۔