ETV Bharat / state

لکھنؤ: مولانا آزاد کی برسی پر سمینار کا انعقاد

Seminar In Lucknow لکھنو کے ارم گرلز کالج میں مولانا ازاد میموریل اکاڈمی کی جانب سے مولانا ابوالکلام ازاد کی 66 ویں یوم وفات کے موقع پر ایک سمینار کا اہتمام کیا گیا اس موقع پر ان کے خطوط پر مبنی کتاب کا رسم اجرا بھی ہوا۔

مولانا آزاد کی 66 ویں برسی کے موقع پر مولانا آزاد میموریل اکاڈمی کی جانب سے سیمینار کا انعقاد
مولانا آزاد کی 66 ویں برسی کے موقع پر مولانا آزاد میموریل اکاڈمی کی جانب سے سیمینار کا انعقاد
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Feb 23, 2024, 12:48 PM IST

مولانا آزاد کی 66 ویں برسی کے موقع پر مولانا آزاد میموریل اکاڈمی کی جانب سے سمینار کا انعقاد

لکھنو: لکھنو کے ارم گرلز کالج میں مولانا ازاد میموریل اکاڈمی کی جانب سے مولانا ابوالکلام ازاد کی 66ویں یوم وفات کے موقعے پر ایک سمینار اس پروگرام میں سابق ڈائرکٹر جنرل آف پولیس اترپردیش شیلیندر ساگر اور مانو، حیدرآباد کے پروفیسر عزیز الدین حسین، شارق علوی، خواجہ فیضی یونس، خواجہ سیفی یونس، کلپنا سریواستو، نے بطور خاص شرکت کی۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے شارق علوی نے کہا کہ مولانا 10 برس تک وزیر تعلیم رہے۔ اس دوران انہوں نے بڑے تعلیمی اداروں کی تعمیر، ساہتیہ اکیڈمی سے لے کر ڈرامہ، کلچرل کونسل، آئی آئی ٹی، بی اے، یو جی سی تک سبھی ان کے کام ہیں۔ انہوں نے مردوں کے ساتھ خواتین کو بااختیار بنانے پر زور دیا۔ ان کی تحریروں اور خطوط سے پتہ چلتا ہے کہ ان کی پوری زندگی ملک کے اتحاد اور سالمیت کے لیے وقف تھی۔

وہ ایک نڈر صحافی تھے اور اپنے ہفتہ وار میگزین الہلال کے ذریعے انہوں نے تقسیم اور سیاست کرنے کی برطانوی پالیسی کو بے نقاب کیا اور ہندو مسلم اتحاد پر زور دیا۔ اتحاد کے اس ہتھیار سے انگریزوں کو ملک چھوڑنے پر مجبور کردیا۔

اپنی اختتامی تقریر میں، سابق ڈائریکٹر جنرل آف پولیس، شیلیندر ساگر نے کہا کہ ملک کو تعلیم، صحت اور اقتصادی ترقی کے ساتھ ساتھ واسودیو کٹمکبھم کی روایت کو مضبوط کرنا ہوگا۔ ہم ملک کو اسی وقت ترقی یافتہ بنا سکتے ہیں جب ملک میں بسنے والے تمام طبقات اپنی صلاحیت کے مطابق اپنا حصہ ملک کو خود انحصار بنانے پر صرف کریں۔آج ملک کے 65 کروڑ نوجوانوں اور طلباء کو اپنی تعلیم پر زور دینے کی ضرورت ہے۔ کتابی تعلیم کے ساتھ۔ قومی اتحاد ہمارے ملک کی بنیادی بنیاد ہے اور اسے مضبوط کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کی جانی چاہیے۔

کلپنا سریواستو نے کہا کہ مولانا آزاد نے خواتین کی تعلیم پر زور دیا، وہ ملک کی خواتین کو ہر شعبے میں تعلیم یافتہ اور مثالی خواتین کے طور پر دیکھنا چاہتے تھے۔ارم ایجوکیشنل سوسائٹی کے سکریٹری خواجہ سیفی یونس نے مولانا کو جذباتی خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ مولانا آزاد جیسی شخصیت صدیوں میں پیدا ہوتی ہے۔

تعلیم میں ان کے تعاون کو سراہتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج ملک میں تعلیمی ٹیکنالوجی، سائنس اور ادب کے میدان میں جو کامیابیاں نظر آرہی ہیں وہ ان کی بنیادی کوشش ہے لیکن ان کی شخصیت سے ملک کے 20 فیصد نوجوان واقف نہیں ہیں۔ ملک کی عظیم ہستیوں کے کارنامے اور قربانیاں آج کی نوجوان نسل کو بتانے کی ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مانو لکھنؤ کیمپس میں مولانا آزاد کی صحافتی خدمات کے موضو ع پر توسیعی خطبہ کا انعقاد

صدر شارق علوی نے کہا کہ آج ملک کو اچھی تعلیم کے ساتھ اخلاقی اور مثالی اقدار کی بہت ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ مولانا آزاد کا ماننا تھا کہ علم کو ذخیرہ کرنے کے لیے تعلیم حاصل کی جانی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں عظیم انسانوں کی سوانح حیات سے علم حاصل کرنے کے لیے تیار رہنا چاہیے اور ترقی کے لیے سب کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہیے۔

اس کے بعد طلباء نے سمینار میں سوالات بھی کئے۔اس موقع پر مولانا آزاد کے خطوط کے مجموعہ پر مشتمل کتاب کا رسم اجرا بھی کیا گیا۔ اکادمی کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر عبدالقدوس ہاشمی نے شکریہ ادا کیا۔

مولانا آزاد کی 66 ویں برسی کے موقع پر مولانا آزاد میموریل اکاڈمی کی جانب سے سمینار کا انعقاد

لکھنو: لکھنو کے ارم گرلز کالج میں مولانا ازاد میموریل اکاڈمی کی جانب سے مولانا ابوالکلام ازاد کی 66ویں یوم وفات کے موقعے پر ایک سمینار اس پروگرام میں سابق ڈائرکٹر جنرل آف پولیس اترپردیش شیلیندر ساگر اور مانو، حیدرآباد کے پروفیسر عزیز الدین حسین، شارق علوی، خواجہ فیضی یونس، خواجہ سیفی یونس، کلپنا سریواستو، نے بطور خاص شرکت کی۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے شارق علوی نے کہا کہ مولانا 10 برس تک وزیر تعلیم رہے۔ اس دوران انہوں نے بڑے تعلیمی اداروں کی تعمیر، ساہتیہ اکیڈمی سے لے کر ڈرامہ، کلچرل کونسل، آئی آئی ٹی، بی اے، یو جی سی تک سبھی ان کے کام ہیں۔ انہوں نے مردوں کے ساتھ خواتین کو بااختیار بنانے پر زور دیا۔ ان کی تحریروں اور خطوط سے پتہ چلتا ہے کہ ان کی پوری زندگی ملک کے اتحاد اور سالمیت کے لیے وقف تھی۔

وہ ایک نڈر صحافی تھے اور اپنے ہفتہ وار میگزین الہلال کے ذریعے انہوں نے تقسیم اور سیاست کرنے کی برطانوی پالیسی کو بے نقاب کیا اور ہندو مسلم اتحاد پر زور دیا۔ اتحاد کے اس ہتھیار سے انگریزوں کو ملک چھوڑنے پر مجبور کردیا۔

اپنی اختتامی تقریر میں، سابق ڈائریکٹر جنرل آف پولیس، شیلیندر ساگر نے کہا کہ ملک کو تعلیم، صحت اور اقتصادی ترقی کے ساتھ ساتھ واسودیو کٹمکبھم کی روایت کو مضبوط کرنا ہوگا۔ ہم ملک کو اسی وقت ترقی یافتہ بنا سکتے ہیں جب ملک میں بسنے والے تمام طبقات اپنی صلاحیت کے مطابق اپنا حصہ ملک کو خود انحصار بنانے پر صرف کریں۔آج ملک کے 65 کروڑ نوجوانوں اور طلباء کو اپنی تعلیم پر زور دینے کی ضرورت ہے۔ کتابی تعلیم کے ساتھ۔ قومی اتحاد ہمارے ملک کی بنیادی بنیاد ہے اور اسے مضبوط کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کی جانی چاہیے۔

کلپنا سریواستو نے کہا کہ مولانا آزاد نے خواتین کی تعلیم پر زور دیا، وہ ملک کی خواتین کو ہر شعبے میں تعلیم یافتہ اور مثالی خواتین کے طور پر دیکھنا چاہتے تھے۔ارم ایجوکیشنل سوسائٹی کے سکریٹری خواجہ سیفی یونس نے مولانا کو جذباتی خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ مولانا آزاد جیسی شخصیت صدیوں میں پیدا ہوتی ہے۔

تعلیم میں ان کے تعاون کو سراہتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج ملک میں تعلیمی ٹیکنالوجی، سائنس اور ادب کے میدان میں جو کامیابیاں نظر آرہی ہیں وہ ان کی بنیادی کوشش ہے لیکن ان کی شخصیت سے ملک کے 20 فیصد نوجوان واقف نہیں ہیں۔ ملک کی عظیم ہستیوں کے کارنامے اور قربانیاں آج کی نوجوان نسل کو بتانے کی ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مانو لکھنؤ کیمپس میں مولانا آزاد کی صحافتی خدمات کے موضو ع پر توسیعی خطبہ کا انعقاد

صدر شارق علوی نے کہا کہ آج ملک کو اچھی تعلیم کے ساتھ اخلاقی اور مثالی اقدار کی بہت ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ مولانا آزاد کا ماننا تھا کہ علم کو ذخیرہ کرنے کے لیے تعلیم حاصل کی جانی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں عظیم انسانوں کی سوانح حیات سے علم حاصل کرنے کے لیے تیار رہنا چاہیے اور ترقی کے لیے سب کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہیے۔

اس کے بعد طلباء نے سمینار میں سوالات بھی کئے۔اس موقع پر مولانا آزاد کے خطوط کے مجموعہ پر مشتمل کتاب کا رسم اجرا بھی کیا گیا۔ اکادمی کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر عبدالقدوس ہاشمی نے شکریہ ادا کیا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.