لکھنؤ: وقف ترمیمی بل 2024 پر مولانا سید سیف عباس نے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے چیئرمین، جگدمبیکا پال سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔ جگدمبیکا پال نے وقف ترمیمی بل کی حمایت کرتے ہوئے اس کے فوائد کی وضاحت کی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت وقف کے تحفظ کے لیے یہ بل لا رہی ہے تاکہ کوئی بھی وقف کو نقصان نہ پہنچا سکے اور مسلمان مزید ترقی کر سکیں۔
جب کہ مولانا سید سیف عباس نقوی نے کہا کہ 44 نکات میں ترمیم کر کے وقف کا جو ترمیمی بل پیش کیا گیا ہے اس میں بہت سی خامیاں ہیں۔ مولانا سید سیف عباس نے ایڈوکیٹ جناب محمد حیدر رضوی صاحب کی ٹیم کے ذریعہ تیار کردہ اہم اعتراضات اور مفید تجاویز کو تحریری طور پر پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس کے علاوہ اور بھی بہت سے مسائل ہیں جن پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔ مولانا سیف عباس نے گفتگو کے دوران کہا کہ آپ کی کمیٹی ایک پورٹل تیار کرے تاکہ ملک کے علماء، دانشور اور تنظیمیں اپنی تجاویز آپ تک پہنچا سکیں۔
مولانا سید سیف عباس نے مزید کہا کہ اس کے علاوہ بھارت کے مذہبی رہنماؤں اور دانشوروں کی ایک مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے ساتھ میٹنگ ہونی چاہیے جس میں وقف ترمیمی بل 2024 پر تفصیلی بحث کی جائے۔
یہ بھی پڑھیں:
مولانا سیف عباس نے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کے صدر جگدمبیکا پال کی توجہ ان نکات کی طرف مبذول کرائی۔ انہوں نے اپنے خط میں لکھا کہ وقف ترمیمی بل، جو کہ 08.08.2024 کو لوک سبھا میں پیش کیا گیا تھا، اس میں ترمیم کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ 1995 کا جو وقف ایکٹ ہے اس میں ایسی ترمیم کی گئی ہیں جو ہندوستانی آئین کے آرٹیکل 25، 26 اور 30 کی صریح خلاف ورزی ہے۔