ہلدوانی (اتراکھنڈ): ہلدوانی کے بنبھول پورہ تھانہ علاقے میں آٹھ فروری کو ہوئے تشدد کے معاملے میں پولیس اب تک 84 لوگوں کو گرفتار کر چکی ہے۔ پولیس نے اس معاملے میں مبینہ کلیدی ملزم عبدالمالک اور ان کے بیٹے عبدالمعید کو گرفتار کر لیا ہے۔ عبدالمالک پولیس ریمانڈ میں ہے۔ جب کہ پولیس ان کے بیٹے کو بھی پولیس ریمانڈ پر لینے کی تیاریوں میں مصروف ہے۔ اب پولیس کی نظر عبدالمالک کی بیوی صفیہ ملک اور دیگر لوگوں پر ہے۔
ایس ایس پی نینیتال پرہلاد نارائن مینا نے بتایا کہ سرکاری اراضی کے خرد برد کے معاملے میں عبدالمالک کی بیوی صفیہ اور عبدالمالک کے ساتھ کچھ دوسرے لوگوں کے خلاف دفعہ 420 کے تحت الگ سے ایک نامزد مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ پولیس معاملے کی تفتیش کر رہی ہے۔ ثبوت ملتے ہی صفیہ ملک کو بھی گرفتار کر لیا جائے گا۔ ایس ایس پی پرہلاد نارائن مینا نے بتایا کہ تشدد کے معاملے میں اب تک عبدالمالک اور ان کے بیٹے سمیت 84 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ تفتیش میں مزید کچھ نام سامنے آئے ہیں جن میں خواتین بھی شامل ہیں۔ ان خواتین سمیت سبھی مشتبہ لوگوں کے خلاف شواہد اکٹھے کیے جا رہے ہیں۔ ایس ایس پی نے کہا کہ تشدد پھیلانے والے کچھ دیگر ملزمان کو بھی جلد گرفتار کر لیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: ہلدوانی تشدد معاملے میں عبدالمالک کا بیٹا دہلی این سی آر سے گرفتار
ہلدوانی بنبھول پورہ تشدد میں باپ اور بیٹے کی موت کے بعد خاندان مالی بحران کا شکار
بنبھول پورہ تشدد فرقہ وارانہ نہیں تھا، ہندو مسلم بھائی چارہ آج بھی برقرار
قابل ذکر ہے کہ آٹھ فروری کو بنبھول پورہ تھانہ علاقہ کے تحت ملک کے باغ میں بنی مسجد اور مدرسہ کو انتظامیہ نے غیر قانونی تجاوز قرار دیتے ہوئے منہدم کر دیا تھا جس کے بعد علاقے میں تشدد پھوٹ پڑا تھا۔ تشدد میں پانچ افراد ہلاک ہو گئے۔ مرنے والوں میں تقریباً سبھی پولیس کی گولیوں کا نشانہ بنے تھے، جب کہ 300 سے زائد لوگ زخمی بھی ہوئے۔ اس دوران متعدد مقامات پر آگ زنی کے واقعات بھی پیش آئے۔ اس دوران علاقے میں کرفیو بھی نافذ کر دیا گیا تھا۔