گیا : ضلع گیا کے کئی ایسے طالب علم ہیں جنہوں نے معاشی پسماندگی سے تنگ آکر تعلیمی سلسلے کو خود منقطع کردیا یا پھر معاشی حالت ٹھیک نہیں ہونے سے اس کا فائدہ اٹھاکر دلالوں نے اُنہیں اسکول سے محروم کردیا۔ ان دلالوں نے راجستھان و حیدرآباد میں چوڑیوں کے کارخانوں میں کام کرنے پر لگا دیا۔ چوڑیاں بنانے والی فیکٹری سے بازیاب ہونے والے ان بچوں نے اب میٹرک کے امتحان میں نمایاں کامیابی حاصل کر لی ہے۔ کامیابی حاصل کرنے والوں میں ایک پریا بلاک علاقے کا محمد صدام بھی ہے جس نے میٹرک امتحان میں 356 نمبر حاصل کیے ہیں۔چوڑیوں کے کارخانے میں کام کرتے ہوئے اسے ایک این جی او اور پولیس کی مدد سے نکال کر پھر ایک نابالغ گھر ' ریمانڈ ہوم ' میں رکھا گیا تھا۔ اسی میں اسکی تعلیم کے انتظامات کیے گئے تھے اور یہ سبھی پچھلے سال اپریل کے مہینے میں اپنے گھروں کو لوٹ گئے تھے۔ گھر واپس آکر اُنہوں نے پڑھائی شروع کی اور نتیجہ یہ نکلا کہ آج میٹرک کے امتحان میں اچھے نمبروں سے پاس کیاہے۔ طلباء کے اہل خانہ بھی اس کامیابی سے بہت خوش ہیں۔
محمد صدام پریا بلاک کے کھارپر گاوں کا رہنے والا ہے اور اس کے والد محمد امتیاز ہاکر کا کام کرتے ہیں جبکہ اس کی والدہ مبینہ خاتون گھریلو خاتون ہیں۔ صدام بتاتا ہے کہ اس نے تیسری جماعت تک ایک سرکاری اسکول میں تعلیم حاصل کی، پھر اس کے والدین نے اسے مدرسہ بھیج دیا اور وہاں سے اس نے حافظ بننے تک کی مکمل تعلیم حاصل کی۔ یعنی کہ وہ حافظ قرآن ہوا۔ پھر اس نے ہائی اسکول پریامیں نویں جماعت میں داخلہ لیا۔ پھر ایک بھائی کے ساتھ جے پور گیا تھا۔ بھائی پرس بیگ بنانے کا کام کرتے تھے۔ بھائی کام پر چلے گئے اور ہم گھر بیٹھے تھے کہ پولیس آئی اور ہمیں اسی مکان میں واقع چوڑیوں کے کارخانے لے گئی، تصویریں کھینچیں اور ہمیں ریمانڈ ہوم بھیج دیا۔ ہم نے تنظیم اور پولیس سے بہت درخواست کی کیونکہ ہم ایک طالب علم تھے اور سیر کے لیے جے پور آئے تھے لیکن کسی نے ہماری بات پر یقین نہیں کیا۔ اسے تین چار ماہ تک اسی ریمانڈ ہوم میں رکھا گیا۔ پھر اپریل کے مہینے میں وہاں سے اپنے گھر واپس بھیج دیا گیا۔ گھر آکر میں نے تین چار مختلف مضامین کی ٹیوشن لی اور دن رات پڑھتا رہا۔
صدام کی والدہ مبینہ خاتون بتاتی ہیں کہ جے پور سے واپس آنے کے بعد وہ دن رات پڑھتا تھا۔ کامیابی پر بہت خوش ہوں۔ اس کی پڑھائی میں بہت مسائل پیش آئے۔ اس کے والد نے پھیری مین کا کام کر تعلیم دلوائی اور آج میٹرک کے امتحان میں اچھے نمبر حاصل کیے ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ ہم نے صدام کو پڑھنے کے لیے پوری اجازت دی ہے اور وہ جہاں تک پڑھنا چاہے گا پڑھائیں گے۔