ممبئی: بھارت میں مسلمانوں کی آبادی میں اضافہ سے متعلق رپورٹ کو لیکر اسلامک اسکالر مولانا محمود دریابادی نے کہا کہ ہم اس طرح کی کسی رپورٹ کو اہمیت نہیں دیتے۔ 2011 سے مردم شُماری ہی نہیں کی گئی، پھر ایسی رپورٹ اس موقع پر آنا یہ کس کے اشارے پر ہو رہا ہے اور بی جے پی کے لوگ اس رپورٹ کو عام کر رہے ہیں تو ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ انتخاب کا ماحول ہے، اسلئے ہمیں الرٹ رہنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اس طرح کی رپورٹ کو مسترد کردیا۔
دریابادی نے کہا کہ جب مردم شماری میں ایسا کچھ نہیں آیا تو پھر یہ شگوفہ کہاں سے چھوڑا جارہا ہے، اگر بی جے پی کی جانب سے ایسا کیا جارہا ہے تو وہ اپنے ہندو مسلم ایجنڈہ پر کارفرما ہے۔ اس لئے تمام لوگوں کو چاہئے کہ اس طرح کی رپورٹ کو کوئی اہمیت نہ دیں۔ انہوں نے کہا کہ 80 فیصد کو 20 فیصد سے ڈرانے کی روایت تو پرانی ہوچکی ہے۔ مسلمانوں کی آبادی میں اضافہ سے متعلق نیا انکشاف وزیراعظم کی اقتصادی مشاورتی کونسل نے اپنی تازہ رپورٹ میں کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق دنیا کے بیشتر مسلم اکثریتی ممالک میں مسلمانوں کی آبادی میں اضافہ ہوا ہے جبکہ ہندو، عیسائی اور دیگر مذاہب کی اکثریت والے ممالک میں اکثریتی آبادی میں کمی آئی ہے۔ وزیراعظم کی اقتصادی مشاورتی کونسل نے 1950 سے 2015 کے درمیان دنیا کے 167 ممالک میں آبادیاتی تبدیلیوں کا مطالعہ کیا ہے۔ کونسل نے یہ رپورٹ رواں ماہ جاری کی ہے۔ ان ممالک میں جن کی آبادی 75 فیصد سے زیادہ ہے انہیں اکثریت سمجھا جاتا ہے۔