مالیگاؤں: مہاراشٹر کے مسلم اکثریتی شہر مالیگاؤں میں مجلس اتحاد المسلمین کے شمالی مہاراشٹر کے صدر ڈاکٹر خالد پرویز کی قیادت میں کولہاپور فرقہ وارانہ تشدد معاملے کو لےکر ایک احتجاج درج کروایا گیا۔ اس درمیان ایڈیشنل ایس پی کو ایک مطالباتی مکتوب بھی دیا گیا۔ اس موقع پر مجلس اتحاد المسلمین کے شمالی مہاراشٹر کے صدر ڈاکٹر خالد پرویز نے ای ٹی وی بھارت نمائندے کو بتایا کہ کولہاپور فرقہ وارانہ تشدد معاملے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے مجلس اتحاد المسلمین مہاراشٹر کے صدر و سابق رکن پارلیمنٹ امتیاز جلیل نے اس معاملے کی مذمت کرتے ہوئے انتظامیہ کو اس طرح متوجہ کروایا، اور خاطیوں پر سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔ اور مہاراشٹر بھر میں 19 جولائی کو ایک احتجاج کا اعلان کیا۔
یہ بھی پڑھیں:
مہاراشٹر میں ہجومی تشدد، مسجد میں توڑ پھوڑ، ابھی تک کوئی کیس درج نہیں
انہوں نے مزید کہا کہ بہت افسوس کی بات ہے کہ اب تک مذکورہ معاملے میں ملوث خاطیوں کو نہ تو گرفتار کیا گیا ہے اور نہ ہی ان پر مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اگر اسی طرح شرپسندوں کے حوالے بڑھتے رہے اور انتظامیہ ایسے خاطیوں کی پشت پناہی کرتی رہی، تو آنے والے وقت میں ہمیں اس کا بڑا خمیازہ بھگتنا پڑسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک ہندوستان گنگا جمنی تہذیب کا ایک گہوارہ ہے، اور ہمارے ملک کا آئین ہر ایک کو اپنے حقوق اور آزادی کے ساتھ زندگی گزارنے کا حق دیتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
کولہاپور تشدد کے خلاف مہاراشٹرا کے مختلف علاقوں میں مجلس کا احتجاج
ڈاکٹر خالد پرویز نے اس بات روشنی ڈالی کہ لیکن گزشتہ دس سالوں اور خاص طور سے نریندر مودی کے تیسری مرتبہ وزیراعظم بننے کے بعد سے اقلیتوں خاص طور پر مسلمانوں کے خلاف شر پسندوں کے نفرت آمیز حملے بڑھ گئے ہیں، اور ابھی کولہاپور کے غازی پور نامی علاقے میں بھی مسجد، درگاہ کی بے حرمتی اور مسلمانوں کی املاک کو نقصان پہنچانے والوں کے خلاف کوئی کاررواٸی نہیں کی گٸی۔ لہٰذا مجلس اتحاد المسلمین مہاراشٹر یہ مطالبہ کرتی ہے کہ انتظامیہ، امن کو یقینی بنائے اور شرپسندوں اور خاطیوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کرکے مسلمانوں میں پھیلی بے چینی کو ختم کریں۔