بنگلور: لداخ میں ماحولیاتی مسائل کو لے کر ایک طویل مدت سے احتجاج جاری ہے، جس کی روک تھام کے لیے مودی حکومت کی جانب سے کرفیو نافذ کرکے احتجاج کرتے نوجوانوں کو گرفتار کیا جارہا ہے، جس کی سخت مخالفت ہورہی ہے۔
لداخ میں 2 اہم مطالبے کو لے کر سونم وانگچو کی قیادت میں بڑے پیمانے پر احتجاجات جاری ہیں۔ ایک مطالبہ یہ ہے کہ لداخ کو ریاستی درجہ دیا جائے اور وہاں پر سکستھ کمیشن نافذ کیا جائے تاکہ حکومت میں مقامی ٹرائبلس کی حصہ داری ممکن ہو۔
اس سلسلے میں بنگلور فرینڈس کی جانب سے ایک زبردست احتجاج کیا گیا اور کہا گیا کہ نریندر مودی حکومت نے لداخ کے ساتھ دھوکہ کیا ہے، وہ لداخ کے نیچورل ریسورز کو ادانی و دیگر انڈسٹریلسٹس کو بیچ رہے ہے اور لداخ کو دوسرا منی پور بنانے پر آمادہ ہے، جس کی وجہ سے لداخ میں گلیشیئرس میلٹ ہورہے ہیں۔ مقامی عوام روزگار و اگریکلچرل مسائل سے پریشانیوں میں مبتلا ہے۔
اس موقع پر پروٹیسٹرس نے پرزور مطالبہ کیا کہ حکومت اپنے وعدے کو پورا کرے اور فوری طور پر لداخ کو ریاستی درجہ دے اور اسے چھٹے شیڈیول میں شامل کریں۔ خیال رہے کہ سونم وانگچک کی بھوک ہڑتال کی کال کی حمایت میں بھارت بھر میں تعلیم حاصل کرنے والے لداخ کے متعدد طلبہ گروپس سڑکوں پر نکل آئے۔
غور طلب ہو کہ زیادہ تر وقت مرکز کے زیر انتظام علاقہ لداخ کو سردی میں چھوڑ دیا جاتا ہے۔ 2020 میں جب جموں و کشمیر کے نوجوان ملازمت کی غلط پالیسیوں کے خلاف ایک تحریک کی قیادت کر رہے تھے، لداخ کے بہت سے طلبہ نوکریوں میں ریزرویشن، چھٹے شیڈول اور علیحدہ پبلک سروس کمیشن کا مطالبہ کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے تھے۔
واضح رہے کہ لداخ جو اب ایک علیحدہ یونین ٹیریٹری ہے، ان حقوق کے تحفظ کے لیے قانون بنانے کے لیے کوئی مقننہ نہیں ہے۔ لداخ میں ان دفعات کی بحالی کا مطالبہ خطے کی الگ ثقافتی اور آبادیاتی شناخت کو کھونے کے خوف کے ساتھ ساتھ بھارت کے دوسرے حصوں سے بڑھتی ہوئی نقل مکانی اور سرمایہ کاری کی وجہ سے ممکنہ آبادیاتی تبدیلیوں کے بارے میں خدشات کی وجہ سے ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
- سونم وانگچک کی بھوک ہڑتال ختم، لداخ کے مسائل حل کرنے کی اپیل
- ریاستی درجہ کا مطالبہ: لداخ کے رہنما لوک سبھا انتخابات کے بائیکاٹ پر غور کر رہے ہیں
یہ مطالبہ مقامی آبادی کی زمین کی ملکیت اور سرکاری ملازمتوں تک رسائی پر کنٹرول برقرار رکھنے کی خواہش کی عکاسی کرتا ہے، تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ خطے کا منفرد کردار، اس کے ماحولیاتی توازن اور مفادات کو محفوظ رکھا جائے۔