گیا: بہار میں کرایہ کے مکان میں بھی اقلیتی اقامتی اسکول کا قیام ممکن نہیں ہوسکا ہے۔ پہلے وقف کی زمین پر عمارت کی تعمیر کراکر اسکول کو شروع کرنا تھا تاہم زمین کی عدم دستیابی کی وجہ کر فوری طور پر ریاست کے13 اضلاع میں اسکول کی شروعات کرائے کے مکان میں کی جانی تھی۔ لیکن اب تک کرائے کی جگہ اور عمارت بھی نہیں مل سکی ہے۔ اگر دیکھا جائے تو یہ حال کسی ایک ضلع یا صرف ضلع گیا کا نہیں بلکہ ریاست کے قریب ہر ضلع کاہے۔ بہار حکومت نے وزیراعلی اقلیتی اقامتی اسکول کی تعمیر کا منصوبہ سنہ 2019 میں ہی شروع کیا تھا۔ دربھنگہ اور کشن گنج کے علاوہ کہیں دوسری جگہوں پر زمین کی دستیابی ممکن نہیں ہو سکی ہے۔
دربھنگہ اور کشن گنج میں عمارت بھی بن گئی ہے البتہ ان دونوں جگہوں پر بھی تعلیمی سلسلہ شروع نہیں ہوسکا ہے۔ لیکن کم ازکم یہاں تو عمارت کی تعمیر ہوسکی ہے بقیہ اضلاع میں معاملہ صفر ہے۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ اسکول کے لیے زمین سنی وقف بورڈ کو دستیاب کرانا تھا۔ سبھی بخوبی واقف ہیں کہ ریاست میں جہاں بھی سنی وقف بورڈ کی زمین ہے وہاں زیادہ تر زمینوں پر ناجائز قبضے تجاوزات آپسی انتشار کمیٹیوں کے درمیان خلفشار کے معاملے پیش ہیں۔ اسکول کے لیے سنی وقف بورڈ پٹنہ کو وقف رجسٹرڈ پانچ ایکڑ زمین دستیاب کرانی ہے اور سنی وقف بورڈ کے ماتحت کسی بھی ضلع میں ایک جگہ پر اتنی زمین بغیر تنازعہ کے دستیاب نہیں ہے اس وجہ سے اسکول کی تعمیر کا راستہ صاف نہیں ہو پا رہا ہے۔ حال کے گزشتہ ماہ یعنی کہ اسی برس 2024 میں حکومت کے محکمہ اقلیتی فلاح نے تجویز منظور کر 13 اضلاع جس میں ضلع گیا بھی شامل ہے۔
ان کے ضلع اقلیتی فلاح افسر کو ہدایت دی تھی کہ وہ سیشن 2025-2024 میں ہی اقامتی اسکول کا آغاز کریں اور اس کے لیے کرایہ کے مکان سے اسکی شروعات کی جائے لیکن ایسا بھی نہیں ہو پایا ہے کیونکہ ایک جگہ پر اتنی بڑی بنی ہوئی عمارت جہاں پر قریب ڈھائی سو طلباء کے رہنے پڑھنے اور کھیلنے وغیرہ کے انتظامات ہوں۔ اقامتی اسکول میں جماعت نو سے بارہویں جماعت تک کی تعلیم ہوگی اور ان جماعتوں کے لیے ڈھائی سو طلبہ کا داخلہ ہوگا جن کے کھانے پینے رہنے سہنے کھیلنے وغیرہ کے انتظامات بہار حکومت کا محکمہ اقلیتی فلاح کرے گا۔ لیکن بدقسمتی یہ کہ اب تک نہ تو زمین دستیاب ہو سکی ہے اور نہ ہی کرائے کے مکان کی حصولیابی بھی ممکن ہو سکی ہے۔ حالانکہ محکمہ کے نوٹیفکیشن کے مطابق سرکاری یا غیر سرکاری اداروں کو کرائے پر لے کر اس میں اسکول قائم کرنا ہے باوجود کہ زمین اور عمارت کی دستیابی نہیں ہے حالانکہ کوشش کی جارہی ہے۔
اس حوالے سے محکمہ اقلیتی فلاح کے ایڈیشنل سیکرٹری عامر آفاق احمد فیضی نے کہا کہ محکمہ کی جانب سے تیاری کی جا رہی ہے۔ توقع ہے کہ کچھ ضلع میں اس سیشن میں اسکول کا آغاز ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ جہاں کرائے پر جگہ لے کر شروعات کرنی ہے وہاں پر تیزی سے کام ہو رہا ہے اور کچھ اضلاع سے تجویز آئی ہوئی ہے۔ جس پر کام ہورہاہے۔ توقع ہےان جگہوں پر اسکول شروع ہوجائے گا۔
گیا میں زمین اور عمارت کی تلاش
ضلع گیا میں سنی وقف بورڈ میں قریب 100 املاک رجسٹرڈ ہیں۔ جس میں ہزار ایکڑ زمین ہوگی۔ صرف بابو ارشاد علی اور بابو مشتاق علی وقف اسٹیٹ میں سینکڑوں ایکڑ زمین رجسٹرڈ ہوگی۔ لیکن یہاں 100 رجسٹرڈ املاک میں ایک بھی ایسی جگہ نہیں ہے جہاں پر پانچ ایکڑزمین بغیر کسی تنازع کے ہو۔ گیا اقلیتی فلاح دفتر کی طرف سے بھی مسلسل زمین کی حصولیابی کی کوششیں جاری ہیں۔ اس حوالے سےضلع اسسٹنٹ بہبودافسر راہل کمار نے بتایاکہ زمین کے ساتھ کرائے کی عمارت خواہ وہ سرکاری ہو یا غیر سرکاری ہو اسکی تلاش جاری ہے۔ دو جگہوں پر عمارت کی نشاندہی کی گئی ہےاور کاغذی کاروائی کرکے جلدہی محکمہ اقلیتی فلاح کو فائل بھیجی جائے گی۔ واضح ہوکہ بہار حکومت نے اقلیتی طبقہ بالخصوص مسلم طلبا و طالبات کی تعلیم کے لیے' اقامتی اسکول' کا منصوبہ بنایاہے۔ اس منصوبہ کے تحت 5 ایکڑ زمین پر طلبا وطالبات کے لیے علیحدہ علیحدہ عمارت کی تعمیر ہونی ہے۔ قریب 54 کروڈ کی لاگت سے اسکول کی تعمیر ہوگی۔ لیکن اس منصوبہ میں ایک پیچیدہ عمل یہ ہے کہ زمین سنی وقف بورڈ کو دستیاب کراناہے جوکہ نہیں ہوپارہا ہے۔