لکھنؤ: لکھنؤ کی مقامی عدالت نے رام نومی کے موقع پر ٹیلے والی مسجد میں پوجا کرنے کی اجازت والی درخواست کو خارج کر دیا ہے۔ لکھنؤ کی مقامی عدالت کا یہ فیصلہ دارالحکومت لکھنؤ کی مشہور ٹیلے والی مسجد کے معاملے میں آیا ہے۔ جس میں ٹیلے کی مسجد میں پوجا سے متعلق ہندو فریق کی درخواست کو مسترد کر دیا گیا ہے۔ ہندو فریق کے وکیل نپیندر پانڈے نے 17 اپریل کو رام نومی پر ٹیلے کی مسجد میں پوجا کرنے کی عدالت سے اجازت طلب کی تھی۔ اس حوالے سے ٹیلے والی مسجد کے شریک متولی مولانا واصف حسن واعظی نے بتایا کہ سول کورٹ میں ہندو فریق نے 17 اپریل کو رام نومی کے دن ٹیلے کی مسجد میں نماز پڑھنے کی اجازت مانگی تھی۔ ہندو فریق کے وکیل نپیندر پانڈے نے اپنی ٹیم کے ساتھ عدالت میں کیس پیش کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:
لکھنؤکی ٹیلے والی مسجد معاملے میں مسلم فریق کے خلاف فیصلہ
لکھنو کی ٹیلے والی مسجد کے امام اور انکے بھائی کے مابین تنازعہ، گیٹ پر دو تا لے لگے
دوسری جانب جب کہ ٹیلے والی مسجد کی جانب سے ایڈووکیٹ منور سلطان فار یونین آف انڈیا اور دیگر وکلا کی ٹیم کی جانب سے ساتھ ہی وقف بورڈ نے عدالت میں موقف پیش کیا تھا۔ عدالت میں بحث کے بعد عدالت نے پوجا کرنے کی اجازت دینے کی درخواست مسترد کر دی۔ اس کے بعد مسجد سے متعلق مولانا نے افواہوں سے بچنے کی اپیل کی۔ متعلقہ کیس کے حوالے سے مولانا واصف حسن نے کہا کہ اس سے عوام کا عدالت پر اعتماد بڑھے گا اور متنازعہ رٹ دائر کرنے والے کے حوصلے ٹوٹیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا شہر گنگا جمنی تہذیب کے لیے مشہور ہے۔ اس سے عدالت پر اعتماد مزید مضبوط ہو گا۔ مولانا نے دونوں طرف کے لوگوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ کسی بھی طرح سے بہکاوے میں نہ پڑیں اور افواہوں پر کوئی توجہ نہ دیں اور سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی خبروں کی تصدیق ضرور کریں۔ مولانا نے کہا کہ مسجد سے متعلق دیگر جاری مقدمات کی قانونی چارہ جوئی جاری رہے گی۔