اورنگ آباد:رواں سال بارش کم ہونے کی وجہ سے مراٹھواڑہ میں خشک سالی جیسی صورتحال پیدا ہوگئی۔مراٹھواڑہ کے بیشتر علاقوں میں پانی کا بحران پیدا ہوگیا۔پانی کی قلت کی وجہ سے مقامی باشندوں کو بڑی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا۔کسانوں کی فصلے برباد ہو گئی۔ مراٹھواڑہ کے مختلف تالابوں ، ڈیموں اور واٹر ریزرور میں پانچ فیصد سے بھی کم پانی بچا ہے۔
وزیراعلی ایکناتھ شندے نے پانی کی قلت کے مسئلے کو دور کرنے کے لئے بیان جاری کرنا پڑا ۔انہوں کہا تھا کہ مراٹھواڑہ کے کسی بھی گاؤں میں پینے کے پانی کی قلت نہیں ہوگی۔ لیکن مراٹھواڑہ میں ایک ایسا گاؤں ہے جہاں لوگوں کو پانی کا مسئلہ نہیں ہے اور یہ گاؤں پہاڑ پر واقع ہے۔
گاؤں کے لوگوں نے پانی کا مسئلہ کیسے حل کیا؟
اورنگ آباد سے 80 کیلو میٹر کی دور گوتالہ جنگل کی پہاڑیوں کے قریب ہستا گاؤں واقع ہے ہے۔اس گاؤں میں 2019 تک پانی کا مسئلہ تھا، لیکن ان چار سالوں میں نیشنل بینک فار ایگریکلچر اینڈ رورل ڈیولپمنٹ (NABARD) اور ایک نجی این جی او نے ولیج واٹر شیڈ کمیٹی کے ذریعے چار نکاتی پروگرام بنایا جس میں پیڑوں کی کٹائی نہ کرنے،گاؤں میں کوئی بھی بورنگ کے لئے کھدائی نہ کرنے،ہر سال شجرکاری مہم پر کام کرنا اور مٹی کو پانی کے ساتھ روکنے۔
ہستا گاؤں میں نبارڈ کی طرف سے دو پروگرام چلائے جا رہے ہیں، جس سے گاؤں والوں کے ساتھ ساتھ کسانوں کو بھی فائدہ مل رہا ہےاور گاؤں میں فصلیں لہرا رہیں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:مراٹھواڑہ کے ڈیم خشک سالی کے شکار - Dams in Marathwada dried up
گاؤں والوں کا کہنا ہے کہ 2019 سے پہلے انہیں کنویں سے پانی بھرنا پڑتا تھا، لیکن جب سے نابارڈ نے پروجیکٹ شروع کیا ہے۔ پانی کی پریشانی ختم ہو گئی ہے۔ اب زمین میں پانی کی سطح بھی بڑھ گئی ہے۔ زمین میں پانی کی مقدار بڑھ جانے کی وجہ سے کھیتی باڑی میں بھی اچھی فصل پیدا ہو رہی ہے، اور گاؤں میں پانی کا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔کھیتوں میں بنے وہ میں بھی پانی موجود ہے۔