اورنگ آباد: ماہرین نے بتایا کہ شہر میں ماہر ڈاکٹروں ، ہسپتالوں، جدید سہولیات اور ستے علاج کی دستیابی کے باعث مریض انجیو گرافی، انجیو پلاسٹی، کینسر، بائی پاس، گردے کے امراض جیسے سنگین امراض کی تشخیص اور علاج کیلئے شہر کو ترجیح دے رہے ہیں۔
1956 میں شہر میں گورنمنٹ میڈیکل کالج اور ہسپتال کا سنگ بنیاد رکھا گیا۔ اس وقت سٹی ڈسٹرکٹ کے ساتھ ساتھ آس پاس کے اضلاع میں کوئی بڑا ہسپتال نہیں تھا۔ یہاں تک کہ ایم ڈی ڈاکٹر بھی کہیں دستیاب نہیں تھے۔ جس کی وجہ سے گھاٹی اسپتال میں علاج کے خواہشمند مریضوں کا ہجوم رہا کرتا تھا۔ آج بھی سرکاری اسپتال کے شعبہ آؤٹ پیشنٹ میں روزانہ دو ہزار مریض زیر علاج ہیں۔
رفتہ رفتہ پرائیویٹ ہسپتالوں کا نیٹ ورک بھی بڑھ گیا۔ جس کی وجہ سے شہر میں سپر اسپیشلٹی ماہر ڈاکٹر بھی دستیاب ہو گئے ۔ جدید ترین سہولیات اور کم قیمت پر علاج کے ساتھ سنگین بیماریوں کے لیے سپر اسپیشلٹی ماہر ڈاکٹروں کی دستیابی کی وجہ سے شہر سے باہر، مراٹھواڑہ اور دیگر اضلاع سے بھی مریض علاج کے لیے شہر آ رہے ہیں۔
اس وقت شہر میں کارڈیالوجی، یورولوجی، یورو سرجری، نیورولوجی، نیورو سرجری، نیونولوجی اور پلاسٹک سرجری جیسی سپر اسپیشلٹی سہولیات موجود ہیں۔ شہر میں بارہ سال قبل شروع ہونے والا سرکاری کینسر ہسپتال مریضوں کا بڑا سہارا بن رہا ہے۔ مریض یہاں مراٹھواڑہ کے آٹھ اضلاع سے آتے ہیں، جن میں دھولیہ نندوربار، بلڈانہ، آکولہ، ناسک، جلگاؤں، احمد نگر ممبئی ، پونے شامل ہیں۔
اس کے ساتھ ہی مدھیہ پردیش اور مغربی بنگال سے آنے والے مریضوں کی تعداد بھی زیادہ ہے۔ دو تین سال پہلے جنوبی افریقہ اور یمن کے مریض بھی یہاں علاج کرواتے تھے۔ علاج کی بات کریں تو شہر میں ڈیڑھ سے دو لاکھ انجیو پلاسٹی کی جاتی ہے۔ ممبئی میں اس کی قیمت دو سے چھ لاکھ کے درمیان ہے۔
یہ بھی پڑھیں:مہنگائی سے عید کی خریداری پر بھی اثر
اورنگ آبادمیں بائی پاس سرجری پر ڈھائی سے تین لاکھ روپے خرچ ہوتے ہیں۔ یہاں ممبئی میں قیمت 5 سے 10 لاکھ کے درمیان ہے۔ اس کے ساتھ ممبئی جیسے شہروں میں رہنے اور کھانے کی قیمت بھی زیادہ ہے۔ اس کے مقابلے میں اورنگ آباد میں رہائش اور کھانے کی سہولیات بھی سستے داموں دستیاب ہیں۔