احمد آباد: احمد آباد کے بہرام پور علاقے میں بڑی تعداد میں مسلم آباد ہیں۔ یہ علاقہ ہمیشہ سے حکومت کی عدم توجہی کا مرکز رہا ہے۔ ایسے میں گزشتہ دنوں گجرات میں آئی بارش نے اس علاقے کو اور بھی زیادہ خستہ حال بنا دیا ہے۔ خاص طور سے احمد آباد کے بہرام پورہ میں موجود رحیم نگر علاقے میں بارش کے بعد گٹر کا پانی اس قدر بھرا ہوا ہے کہ گھر سے باہر نکلنا مشکل ہو گیا ہے۔ لوگوں میں اس گندے پانی کی وجہ سے کئی ساری بیماریاں بھی پھیل رہی ہیں۔ لیکن اب تک احمد آباد میونسپل کارپوریشن نے اس علاقے میں اپنی نگاہ کرم نہیں ڈالی ہے۔ اس میں ای ٹی وی بھارت نمائندہ روشن آرا نے اس علاقے کا جائزہ لیا اور عوام کا حال پوچھا۔
اس تعلق سے رحیم نگر میں رہنے والے لوگوں نے کہا کہ ہم گزشتہ 25 سال سے یہاں پر رہ رہے ہیں۔ یہاں پر بنیادی سہولیات نہیں ہیں اور ہر طرح سے تکالیف کا سامنا ہمیشہ سے رہا ہے۔ کارپوریشن یہاں پر کسی طرح کا کام کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں دکھاتی ہے۔ لیکن اب اس بار جو بارش ہوئی ہے اس نے ہماری حالت خراب کر دی ہے۔ یہاں گندہ پانی ہر بارش میں بھرتا ہے لیکن اس کو نکالنے کا کوئی کام کارپوریشن کی جانب سے نہیں کیا جاتا۔ اس سال بارش کے بعد گھر میں پانی گھسا۔ سیلابی صورتحال ہوئی لیکن کارپوریشن یہاں پر دیکھنے نہیں آئی اور اب ایک ہفتے سے زیادہ ہو گیا لیکن یہاں پر کیچڑ کا گندہ اور گٹر کا غلیظ پانی بھرا ہوا ہے اور ابھی تک کارپوریشن کے ملازم یہاں تک نہیں پہنچے اور انہوں نے اس پانی کو نکالنے کے لیے کوئی کام انجام نہیں دیا۔
علاقے میں رہنے والے سماجی کارکن راز الدین شیخ نے کہا کہ میں اس علاقے میں 20 سال سے رہ رہا ہوں۔ بارش کے بعد 30 گھنٹے تک یہاں پر لوگوں کے گھر میں پانی بھرا تھا اور اب بارش بند ہونے کے بعد بھی گزشتہ چار دنوں سے گٹر کا پانی پوری علاقے میں لبا لب بھرا ہوا ہے۔ اسے نکالنے کے لیے ہم میونسپل کارپوریشن کو فون کرتے ہیں تو وہ صرف ٹائم دیتے وہ یہاں کا دورہ کرنے نہیں آتا ہے۔ یہاں پہ نہ کوئی ایمبولنس آ پاتی ہے نہ کوئی رکشہ آ پاتا ہے۔ لوگ بیمار ہوتے ہیں تو انہیں پیدل رکشہ میں بٹھا کر لے جانا پڑتا ہے۔
آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے رکن محمد توحید نے بتایا کہ اگر کسی کو نماز پڑھنے جانا ہے تو وہ کسی گاڑی پہ جا سکتا ہے۔ نہیں تو اس کے کپڑے گندے ہو جائیں گے اور وہ ناپاک ہو جائے گا کیونکہ اسے اس پانی سے ہو کر مسجد تک یا اسکول تک جانا پڑے گا بچوں نے اسکول جانا بھی چھوڑ دیا ہے کہ کب یہ پانی نکلے گا تو کب ہم اسکول جائیں گے۔ بچے اپنے آپ کو سنبھال رہے ہیں۔ لیکن حکومت اس علاقے کو نظر انداز کرتی جا رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
کچرے کے پہاڑ کے سائے میں بہرام پورہ کے لوگوں کیلئے سانس لینا دوبھر
دوسرے مقامی لوگوں نے کہا کہ اس علاقے میں گندگی سے اتنی زیادہ بدبو اور بیماریاں پھیل گئی ہیں۔ کتنے بچوں کو ڈینگو، ملیریا، کارلہ اور بہت ساری بیماریاں پھیل گئیں۔ لوگوں کو یہاں پر جلد کی بہت ساری بیماریاں ہو رہی ہیں۔ کھجلی شروع ہو گئی ہے۔ یہاں پہ کوئی کچرا صاف کرنے بھی نہیں آتا اور نہ ہی پانی صاف کرنے آتا ہے۔ کیا یہاں انسان نہیں رہتے ہیں؟ کیا ہم ووٹ نہیں دیتے ہیں؟ ہم نے اس علاقے میں ووٹ دے کر کانگرس کو کونسلروں کو جتایا ہے۔ کانگرس کے ایم اے کو جتایا لیکن اب تک انہوں نے اس علاقے کا دورہ نہیں کیا۔
اس معاملے پر آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے رکن محمد توحید نے کہا کہ اگر 48 گھنٹے میں اس معاملے کا کوئی حل نہیں نکلا اور یہاں سے گندگی صاف نہیں ہوئی گٹر کی صفائی نہیں ہوئی اس پانی کو نہیں نکالا گیا تو ہم بڑے پیمانے پر احتجاج کریں گے اور کارپوریشن کا گھیراؤ کریں گے۔ گجرات ترقی کا ماڈل کہلاتا ہے۔ لیکن یہ ترقی کا ماڈل کچھ اور ہی نظر آ رہا ہے یہاں پہ گندگی کا ماڈل صاف دکھائی دے رہا ہے۔