کولکاتہ: مغربی بنگال کے مرشد آباد ضلع میں بدھ کو رام نومی پر تشدد پھیلانے کی کوشش کی گئی۔ معلومات کے مطابق مرشد آباد کے شکتی پور میں رام نومی کے جلوس پر بم اور پتھر پھینکے گئے۔ جس میں تقریباً 20 لوگ زخمی ہوئے۔ اس کے علاوہ مانکیہار علاقے میں بھی کئی دکانوں میں لوٹ مار کی خبر ہے۔ ان واقعات کی وجہ سے لوک سبھا انتخابات سے عین قبل بنگال میں امن و امان کی صورتحال بگڑ سکتی ہے۔
شکتی پور میں شدید زخمی خاتون کو مرشد آباد میڈیکل کالج اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ دیگر زخمیوں کو مقامی اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ زخمیوں میں دو بچے بھی شامل ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ مقامی لوگ رام نومی پر جلوس نکال رہے تھے، اس دوران جلوس کو نشانہ بناتے ہوئے بم پھینکے گئے۔ تاہم انتظامیہ کی جانب سے اس معاملے پر کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔ تشدد اور لوٹ مار کے واقعات نے علاقے میں انتہائی کشیدگی کی صورتحال پیدا کر دی ہے۔ علاقے میں پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے۔
آپ کو بتا دیں کچھ دن پہلے بھی مرشد آباد کے کام نگر میں ایک مذہبی تقریب کے دوران حملہ ہوا تھا۔ اس واقعہ کے بعد الیکشن کمیشن نے مرشد آباد کے ڈی آئی جی کا تبادلہ کر دیا تھا۔ اس کے بعد وزیر اعلیٰ ممتا نے کمیشن کے فیصلے کی سخت مخالفت کی۔ شمالی بنگال میں ایک ریلی میں ممتا نے کہا تھا کہ اگر پولس افسران کو ہٹانے سے امن و امان کے مسائل پیدا ہوتے ہیں تو کمیشن کو ذمہ داری قبول کرنی ہوگی۔ اس کے علاوہ سی ایم ممتا نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ رام نومی پر تشدد پھیل سکتا ہے۔