گاندربل: گرمی کی وجہ سے پورے ملک میں لوگوں کا جینا محال ہو گیا ہے۔ دہلی میں چار شنبہ کو پارہ 52 ڈگری پار چلا گیا تھا اور اتر پردیش کے شہر جھانسی کا 132 سال پرانا ریکارڈ ٹوٹ گیا ہے۔
کشمیر میں بھی اس بار اچھی خاصی گرمی پڑ رہی ہے۔ اسی کے چلتے وادی کشمیر میں گرمی کی شدت کی وجہ سے والدین اور اساتذہ کی جانب سے اسکولی اوقات میں تبدیلی کا مطالبہ زور پکڑ رہا ہے۔
وہیں ناظم تعلیم کشمیر ڈاکٹر تصدق حُسین میر نے واضح کیا ہے کہ فی الحال اسکولوں کے اوقات کار میں تبدیلی اور گرمائی تعطیلات کا منصوبہ زیر غور نہیں ہے۔ ناظم تعلیم کشمیر ڈاکٹر تصدّق حُسین میر نے واضح کر دیا کہ فی الحال اسکولوں میں نہ تو گرمائی تعطیلات کا کوئی منصوبہ ہے اور نہ ہی اوقات کار میں تبدیلی لانا زیر غور ہے۔
انہوں نے کہا کہ موسم خوشگوار ہے اور درجہ حرارت 32 ڈگری سیلسیس ہے ایسے میں ہمیں اپنے بچوں کو پڑھانا ہے اور انہیں موسم کے خلاف مزاحم بنانا ہے۔
ڈاکٹر تصدق حُسین میر نے کہا کہ انتظامیہ موسم کی صورتحال سے آگاہ ہے اور اگر ضرورت پڑی تو اس کے مطابق کال کی جائے گی۔ انتظامیہ اس کے مطابق ہی اسکولوں کے اوقات میں تبدیلی کا فیصلہ لے گی۔
قابل ذکر ہے کہ ملک کی دیگر حصوں کی طرح جموں وکشمیر میں بھی گرمی کی شدت میں چند دنوں سے اضافہ ہورہا ہے۔ اس شدت کی گرمی کے بیچ محکمہ موسمیات نے 3 جون سے ہیٹ ویو کے ایک اور مرحلے کی پیش گوئی ظاہر کی ہے۔
گاندربل میں میڈیا نمائندوں کے ساتھ بات کرتے ہوئے نے ناظم تعلیم کشمیر نے کہا کہ ابھی ایسی گرمی نہیں ہے کہ گرمائی تعطیلات کا اعلان کیا جائے یا اسکولوں میں اوقات کار میں تبدیلی لائی جائے۔
یہ بھی پڑھیں: