لکھنو: اتر پردیش کے دارالحکومت لکھنو میں واقع ہوٹل تاج میں انڈیا اتحاد کہ بینر تلے سماجوادی پارٹی کے قومی صدر اکھلیش یاود اور کانگریس پارٹی کے قومی صدر ملک ارجن کھڑگے نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چار جون کو بھارت میں نئی سرکار تشکیل دینے جا رہے ہیں سروے رپورٹ میں ایا ہے کہ چار مرحلوں میں ہونے والے انتخابات میں انڈیا اتحاد آگے ہے اور بی جے پی پیچھے ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی جنتا پارٹی ملک کے آئین کو بدلنے اور دلت ادیواسی اور پسماندہ کے ریزرویشن کو ختم کرنے کی بات کر رہی ہے یہ انتخابات بہت اہم ہیں اس لیے ہم ملک کے 90 فیصد آبادی غریب مزدور کسان پچھڑے دلت، ذات قبائل کے لوگوں کی لڑائی لڑ رہے ہیں انہوں نے کہا کہ ملک میں بڑی تعداد میں نوجوان بے روزگار ہے کہیں پیپر لیک ہو جاتا ہے تو کہیں اگنی ویر جیسی اسکیم سامنے آتی ہیں۔ جس سے نوجوان کے مستقبل سے کھلواڑ کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر ہماری حکومت بنتی ہے تو 10 کلو راشن عوام کو مفت میں دیں گے ملک ارجن کھڑگے نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن صاف و شفاف انتخابات کرانے کا اگرچہ دعوی کر رہا ہے لیکن بی جے پی کے امیدوار وٹروں کو بے وجہ ہراساں کر رہی ہیں۔ میں نے حیدرآباد میں دیکھا کہ برقعہ پوش خواتین کے پردے کو اٹھا اٹھا کر ان کے چہرے دیکھے جارہے تھے جو کہ سراسر غلط ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ار ایس ایس کے قومی رہنما موہن بھاگوت نے کرناٹک میں بیان دیا کہ بی جے پی کو 400 سیٹیں اس لیے درکار ہیں تاکہ ائین بدلنے میں کوئی دشواری پیش نہ آئے آئین کے بدلنے کے تعلق سے اتر پردیش سمیت الگ الگ علاقوں سے بی جے پی کے رہنما متعدد بیان دیتے رہتے ہیں لیکن وزیراعظم جو دعوی کرتے ہیں کہ 56 انچ کا سینہ ہے اور جو ہے بھی اس کے باوجود بھی ایسے لوگوں پہ کاروائی کیوں نہیں کرتے ہیں۔
سماجوادی پارٹی کے قومی صدر اکھلیش یادو نے کہا کہ چار جون کو نئی حکومت بنے گی اور اسی دن ہم اعلان کرتے ہیں کہ میڈیا یوم آزادی بھی منائے گی کیونکہ صحافیوں کے ساتھ جو برتاؤ کیا جا رہا ہے وہ لائق مذمت ہے انہوں نے مزید کہا کہ ریاست کے کسان مزدور دلت اور اقلیتی طبقہ کے ساتھ جو ظلم و زیادتی ہو رہی ہے وہ سب خاموشی کے ساتھ پولنگ مراکز پر جواب میں ووٹ ڈال رہے ہیں اکھلیش یادو نے کہا کہ بی جے پی کا نعرہ 400 پار تو دور کی بات ہے 140 سیٹ بھی نہیں ارہی ہے مغربی بنگال کے وزیر اعلی ممتا بنرجی کے اتحاد میں نہ شامل ہونے کے باوجود بھی اتر پردیش میں انہیں ایک نشست دینے کے سوال پر انہوں نے جواب دیا کہ یہ دوستی ہے اور دوستی ایسے ہی چلتی ہے ہم دوست بناتے ہیں۔