ممبئی: مہاراشٹر ایوان اسمبلی میں اج خصوصی اجلاس کے دوران مراٹھا ریزرویشن کو لے کر حکومت نے ہری جھنڈی دکھائی ہے لیکن اسے بیچ مسلمانوں کے ریزرویشن کو لے کر حکومت نے کسی بھی رکن اسمبلی کو یہ موقع نہیں دیا کہ وہ مسلمانوں کے ریزرویشن کو لے کر اپنی بات رکھ سکیں۔ رکن اسمبلی مفتی اسماعیل قاسمی نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت میں کہا کہ ایوان میں جس طرح سے حکومت نے مراٹھا ریزرویشن کو ہری جھنڈی دی ہے ہم اس کو لے کر خوش ہیں لیکن مسلمانوں کے لیے یہ لمحہ فکریہ ہے کہ اخر حکومت سے اپنی بات کیسے منوائے ہمیں یہ سیکھنا ہوگا کہ کس طرح سے مراٹھا ریزرویشن کو لے کر لوگوں نے اپنی اواز بلند کی جس کے بعد حکومت کو مجبور ہونا پڑا مسلمانوں کو سیکھنا ہوگا۔
مفتی اسماعیل قاسمی نے کہا ہے کہ ہمیں کورٹ نے کہا ہے اور اس کے لیے باقاعدہ رپورٹ کورٹ میں داخل کی گئی ہے جس کے بعد ہی کورٹ نے مسلمانوں کی پسماندگی ان کی غربت اور ان کی کمزوریوں کو لے کر ہی حکومت کو حکم دیا ہے لیکن حیرانی اس بات کی ہے کہ کورٹ کے حکم کے بعد بھی مہاراشٹر حکومت کے سر پر جو تک نہیں رینگ رہی ہے اس لیے اب مسلمانوں کو اور مسلم تنظیموں کو مسلمانوں کے ریزرویشن کو لے کر مراٹھا ریزرویشن والوں سے سیکھنا ہوگا ان سے یہ سبق لینا ہوگا کہ کس طرح سے حکومت کو مجبور کر دیں تاکہ حکومت ہمارے حقوق کو لے کر کسی بھی طرح سے لاپرواہی یا عدم توجہی نہ کرے۔
مفتی اسماعیل نے کہا ہے کہ بھونڈی میں جس طرح سے ایچ ٹی کی 16 بسوں دو بسوں تک محدود کر دینا یہ حکومت کا تعثبانہ رویہ ظاہر کرتا ہے کیونکہ جہاں جہاں مسلمان ہیں چاہے وہ مالے گا ہو چاہے وہ بھیونڈی ہو وہ حکومت کے تعصب کا شکار ہے اس لیے مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ اپنے حقوق کے لیے مراٹھا ریزرویشن اور مظاہرین سے سبق حاصل کریں اور اپنی اواز بلند کریں تو یقینا حکومت اپ کے حق اپ کو دینے کے لیے مجبور ہو جائے گی۔