علیگڑھ:علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) انتظامیہ نے گیارہویں جماعت کے داخلہ امتحان کے نصاب سے اسلامک حصہ کو رواں برس سے ہٹادیا ہے۔ جس کے خلاف ذرائع کے مطابق علی گڑھ کی کچھ معروف ملی تنظیمیں اور سرکردہ افراد کا وفد اے ایم یو وائس چانسلر پروفیسر نعیمہ خاتون سے مل کر انہیں اس حوالے سے ایک میمورنڈم دینے کی تیاری کر رہے تھے، جس کی اطلاع ملنے پر اے ایم یو انتظامیہ حرکت میں آیا۔ انہیں مینج کرنے کی کوشش کی گئی۔اس میں وہ کامیاب ہو گئے لیکن اسلامک حصہ کو نصاب سے ہٹائے جانے کے خلاف ملی تنظیموں کے وفد رکا نہیں اور صدر شعبہ اسلامک اسٹڈیز سے پروفیسر عبدالحمید فاضلی سے ملاقات کرکے سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔
اے ایم یو انتظامیہ اس معاملہ کو اب مینج کرنے میں لگی ہوئی ہے، اس حوالے سے جہاں اے ایم یو کیمپس میں طلبہ میں کافی بے چینی پائی جا رہی ہے وہیں اے ایم یو انتظامیہ کی جانب سے اس معاملہ کو کسی نہ کسی صورت رفع دفع کرنے کی کوشش کی جا رہی۔
اے ایم یو شعبہ دینیات کے سابق صدر پروفیسر زاہد علی خان, جمعیتہ علماء ہند شہر علیگڑھ کے صدر مولانا مفتی اکبر قاسمی اور معروف سماجی کارکن مولانا عمیر احمد پر مشتمل وفد نے صدر شعبہ سے شعبہ میں ملاقات کے بعد ای ٹی وی بھارت کو بتایا اسلامک حصہ کو نصاب سے ہٹائے جانے سے ملت اسلامیہ میں بے چینی پیدا ہو گئی ہے اس لئے ہمنے اسلامک اسٹڈیز میں صدر شعبہ اور دیگر اساتذہ سے ملاقات کی جس کے بعد تعجب اس بات کا ہے متعلقہ شعبہ کے اساتذہ اور صدر شعبہ تک کو اس کا علم نہیں ہے کہ نصاب سے اسلامک حصہ کو کیوں ہٹایا گیا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا ہم ایک خط صدر شعبہ دیں گے جس کے بعد صدر شعبہ اپنی جانب سے ایک خط شامل کرکے وائس چانسلر کو روانہ کریں گے۔اے ایم یو کے شعبہ دینیات (سنی) کے سابق صدر شعبہ پروفیسر زاہد علی خان نے گیارہویں جماعت کے داخلہ امتحان کے نصاب سے انڈو اسلامک حصہ میں سے اسلامک حصہ کو ہٹانے سے متعلق کہا کہ نصاب ریوائیو ہوگا یا نہیں ہوا اسکے متعلق میں کچھ نہیں کہہ سکتا، ۔
وہیں انہوں نے کہا کہ یہ کام غفلت میں ہوا ہے اور غلط دباؤ میں ہوا ہے اور اس حوالے سے اگر ماڈریشن کی ضرورت تھی، تو اسے صحیح کر لیں, وہیں انہوں نے ایک سوال کے جواب میں اس حوالے سے جو افراد بھی میمورنڈم دینا چاہتے ہیں ،ہم ان کی تائید میں ہوں۔ انہوں نے کہا کہ میں اے ایم یو کو انڈیا کی ہسٹری کے اعتبار سے اسکو دوبارہ ورک کرنے کی ضرورت ہے اس لئے اے ایم یو کو دوبارہ غور کرنا چاہیے۔
اے ایم یو دینیات فیکلٹی کے سابق صدر پروفیسر زاہد علی نے بتایا یہ کام یا تو غفلت میں ہوا ہے یا دباؤ میں ہوا ہے اس معاملے پر ایک بار پھر غور کرنے کی ضرورت ہے جو لوگ بھی اس کے لیے آواز اٹھا رہے ہیں میں ان کی تائید کرتا ہوں۔مفتی اکبر قاسمی نے کہا کہ ایک میمورنڈم جمعیتہ کی جانب سے اسلامک اسٹڈیز شعبہ کے صدر کو دیا جائے گا کہ وہ اس پورے معاملہ کی تفتیش کرائیں۔مولانا عمیر احمد نے کہا کہ ہمیں صدر شعبہ اسلامک اسٹڈیز نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ ہمارے خط کے ساتھ اپنا خط لگا کر انتظامیہ کو بھیجیں گے ہمیں اس بات پر بہت حیرت ہوئی کہ انہیں تک اس کا علم نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیل ۔ فلسطین تنازعہ پر اے ایم یو میں بین الاقوامی سمینار - Israel Palestine Conflict
وہیں جب پروفیسر عبدالحمید فاضلی سے بات کی گئی تو انہوں نے کہا کہ میں اکیڈمی کونسل کا رکن ہوں جس میٹنگ میں اسلامک حصہ کو ہٹانے کی بات کہی جا رہی ہے اس میٹنگ میں شامل تھا لیکن جتنا مجھے یاد ہے اس میں اس طرح کی کوئی کاروائی نہیں ہوئی۔ اس لئے مذکورہ معاملے سے متعلق جمعیتہ کے خط کے ساتھ میں بھی ایک خط شامل کرکے وائس چانسلر کو بھیجون گا۔