حیدرآباد:حیدرآباد کے تالاب کٹہ علاقے میں تقریباً 400 مسلم خاندان دھوبی ہیں۔گزشتہ چند دنوں سے ان کے سامنے روزی روٹی کا مسئلہ کھڑا ہوگیا ہے۔ غورطلب ہے کہ حیدرآباد میں آصف جاہی دور سے مسلم دھوبی گھاٹ ہیں۔
ان دھوبی گھاٹوں سے 400 سے زیادہ خاندانوں کی گزر بسر ہوتی ہے جب کہ کنبہ کے تمام افراد اسی پیشہ سے وابستہ ہیں۔ حیدرآباد میں 5 ہزار مسلم دھوبی ہے-یہ دھوبی آصف جاہی خاندان، شاہی خاندان، نوابوں کے کپڑے دھوتے تھے- موجود دور میں محنت مشقت کر زندگی گزارنے والے یہ دھوبی فاقہ کشی کے دہانے پر ہیں۔
اسکول، کالجز فنکشن ہال دواخانوں سے ان کی کمائی ہوجاتی ہے، پورا خاندان دھوبی گھاٹ پر کام کرتے ہے روزانہ یہ خاندان 400 روپے تا 500 روپے کی کمائی کرتے ہے- یہ خاندان پچھلے 200 سال سے دھوبی کا کام کرتے آرہا ہے-
مسلم دھوبی منچ کے صدر محمد حمید کا کہنا ہے کہ دوسرے دھوبیوں کو حکومت کی جانب سے ماڈرن واشنگ مشین فراہم کی گئی لیکن مسلم دھوبیوں کو ابھی تک کوئی امداد نہیں دی گئی۔
یہ بھی پڑھیں:حیدرآباد: دھوبی کے پیشہ سے وابستہ افراد پریشان، نہیں ہے کوئی پرسانِ حال
انہوں نے حکومت سے فوری طور پر واشنگ مشین فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔ 2007 میں ریاست آندھراپردیش کے سابق وزیر اعلیٰ آنجہانی راج شیکھر ریڈی اور سابق وزیر محمد علی شبیر نے مسلم دھوبیوں کو بھی چار فیصد ریزرویشن میں شامل کیا تھا، جس سے مسلم دھوبیوں کے بچوں کو تعلیمی میدان میں قدم رکھنے کے موقع ملا اور کئی دھوبیوں کے بچے ڈاکٹر اور انجینیئر کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے ہیں، لیکن تلنگانہ کی تشکیل کے بعد سے مسلم دھوبیوں کو نظرانداز کردیا گیا ہے۔ دھوبی گھاٹ کے لیے کوئی جگہ مختص نہیں کی گئی۔