ممبئی: سوشل سائٹس پر وائرل ویڈیو کے بعد ممبئی کے ناگپاڑہ علاقے کی رہنے والی مسلم فیملی نے وزیر اعلیٰ سے مدد کی اپیل کی تھی۔ اُس کے لیے مقامی رکن اسمبلی امین پٹیل مدد کے لیے سامنے آئے۔
اس بارے میں رکن اسمبلی امین پٹیل نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کی اور معاملے کی تفصیل طلب کی۔ اس حوالے سے اُنہوں نے کہا کہ کل دیر رات سے وہ مسلسل ناگپاڑہ پولیس سے رابطہ میں ہیں۔ سینئر افسران سے جو بات چیت ہوئی ہے، اس میں واضح کیا گیا ہے کہ مسلم اہل خانہ کو گرفتار نہیں کریں گے بلکہ اُنہیں نوٹس دے کر جانچ کریں گے۔
غور طلب ہو کہ امین پٹیل نے اس بارے میں ناگپاڑہ پولیس تھانے سمیت اعلیٰ افسران سے اس بارے میں بات چیت کی۔ اس کے بعد سینئر افسران نے اس معاملے میں یقین دلایا ہے کہ صاف شفاف جانچ ہوگی، کسی کے ساتھ زیادتی نہیں کی جائے گی۔ یہی نہیں اگر مسلم فیملی کو پولیس کی جانب سے کسی طرح کی نوٹس یا بیان درج کرانا ہے تو اس وقت رکن اسمبلی کی موجودگی بھی رہے گی۔
واضح رہے کہ حال ہی میں ممبئی سینٹر میں مقیم بی ایم سی ٹیچر صنوبر مسہلکر فیملی کا ایک سی سی ٹی وی ویڈیو وائرل ہوا، جس میں اس فیملی کو زدوکوب کیا جارہا ہے۔ لیکن حیرانی اس بات کی ہے کہ سینئر سیٹیزن سمیت مسلم اہل خانہ کے خلاف چھیڑ خانی، مار پیٹ، اٹروسٹی کی دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی۔ معاملے کی جانچ زونل اے سی پی کو دی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ممبئی: مسلم خاندان کے خلاف ایٹروسیٹی ایکٹ کے تحت جھوٹی ایف آئی آر درج
قابل ذکر ہو کہ امین پٹیل نے یہ بھی کہا کہ اگر اس بارے میں ممبئی پولیس کے اعلیٰ افسران یا حکومت سے بات کرنی ہوگی تو وہ ہمہ وقت تیار ہیں۔