ممبئی: ممبئی میں بڑھتی فضائی آلودگی کو قابو میں کرنے کے لیے بی ایم سی کے نشانے پر اب 600 بیکریاں ہیں۔ ان بیکریوں میں کھانے کی اشیاء بنانے کے لیے ڈیزل ایئر لکڑی کا استعمال کر کے بھٹیاں جلائی جاتی ہیں اور اس کی وجہ سے فضائی آلودگی بڑھ رہی ہے۔ محکمۂ بی ایم سی سے حاصل کی گئی جانکاری میں اس بات کا خلاصہ ہوا ہے کہ ممبئی میں موجود 524 بیکری کے پاس لائسنس ہی نہیں ہیں۔ جب کہ 73 بیکری غیر قانونی طریقہ سے چلائی جا رہی ہیں۔ ان غیر قانونی بیکریوں کو بلدیہ نے نوٹس بھیج کر سخت کارروائی کی وارننگ دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
دہلی-این سی آر میں آلودگی پر سپریم کورٹ سخت، پنجاب حکومت کو ہر قیمت پر پرالی جلانے سے روکنے کا حکم
بلدیہ کا محکمۂ ماحولیات فضائی آلودگی کو لےکر مسلسل کام کر رہا ہے اور شہر میں آلودگی کا سبب بننے والوں پر کارروائیاں بھی کی جا رہی ہیں۔ کئی جگہوں پر چل رہے کام پر بھی روک لگا دی گئی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ بلدیہ ہر اس جگہ پر غور کر رہی ہے، جہاں سے فضائی آلودگی کو خطرہ لاحق ہے۔ ان میں بیکری، ہوٹل، ڈھابہ، صنعتی علاقے، جویلری بنانے والے کارخانے، کپڑوں کی ملیں اور دیگر کارخانے ان سب جگہوں کا جائزہ لیتے ہوئے کارروائیاں بھی کی جا رہی ہیں۔
اس کے ساتھ ساتھ بلدیہ نے ایک ہزار سے زائد تعمیراتی کام پر روک لگا دی ہے۔ جو ماحولیات کے تحفظ کو لیکر بلدیہ کے بنائے گئے قوانین کو نظر انداز کرتے تھے۔ یہی سبب ہے کہ بلدیہ اب تفصیلات جمع کر رہی ہے۔ ایک بار یہ تفصیلات بلدیہ کے پاس آجائیں گی تو بلدیہ فضائی آلودگی کو لےکر ایک نیا قانون بنائے گی۔ بلدیہ نے ہوا کی کوالیٹی کی جانچ کرنے کے لیے تین ایئر کوالیٹی موبائل وین خریدنے کے لیے ٹینڈر جاری کیا ہے۔ اس کا ڈیزائن اس کی مرمت اس کی دیکھ ریکھ کی ذمہ داری ٹھیکیداروں کی ہوگی۔ حالانکہ اب تک اس کی لاگت کا خلاصہ نہیں کیا گیا ہے۔
بیکری پیشہ سے وابستہ اقبال انصاری کہتے ہیں کہ ممبئی میں 500 سے 600 رجسٹرڈ بیکری ہیں جب کہ غیر رجسٹرڈ بیکریوں کو شامل کیا جائے تو 2000 سے زائد بیکری ہیں۔ اس پیشہ سے وابستہ افراد اور کاروباریوں کی خاصی تعداد مسلمانوں کی ہے۔ ممبئی کے مسلم اکثریتی علاقے جیسے مدن پورہ، بھنڈی بازار، محمد علی روڈ، عبدالرحمان اسٹریٹ، ڈونگری، پائیدھونی، مسجد بندر، بائیکلہ اور مجگاؤں ان سارے علاقوں میں موجود بیکری کے مالکان مسلمان ہیں۔ حالانکہ بیکری کے اس پیشہ سے پہلے ایرانی کاروباریوں کی وابستگی رہی ہے لیکن اب اس کاروبار سے بیشتر مسلمانوں کی وابستگی ہے۔
بیکری کے پروڈکٹ سستے اور اچھے ہونے کے سبب عوام بہت پسند کرتی ہے۔ بیشتر کیک، بسکٹ، نان کھتائی اور افلاطون اس کے علاوہ اور بھی کئی اشیاء زیادہ پسند کرتی ہے۔ ممبئی کا مدنپورہ علاقہ متوسط طبقہ کے لیے جانا جاتا ہے۔ لیکن اس سے زیادہ یہ علاقہ پیشہ ورانہ افراد اور کاروباریوں کے لیے جانا جاتا ہے۔ یہاں اتر پردیش، بہار اور دوسری ریاستوں سے مزدور طبقہ اپنی روزی روٹی کے لیے آتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جب لوگ اپنے وطن جاتے ہیں تو بیکری کی اشیاء ضرور لے جاتے ہیں۔
اقبال انصاری کہتے ہیں علاقہ میں مسلمانوں کی تعداد خاصی ہے۔ ہم نے 1986 کا وہ دور دیکھا ہے۔ بہت کچھ بدل گیا ہے۔ دور حاضر میں یہ کاروبار اپنے عروج پر ہے۔ آج بیکری اور اس سے بنی اشیاء کے مطالبات زیادہ ہوگئے۔ اس سے وابستہ افراد کاروباریوں کی تعداد زیادہ ہوگئی ہے۔
پہلے اس پیشہ سے وابستہ افراد ایرانی اور مسلمان تھے لیکن اب ایرانیوں کی تعداد کم ہو چکی ہے۔ ان کی جگہ مسلمانوں نے لے لی ہے۔ کئی علاقوں میں جو پرانی بیکریاں تو موجود ہیں لیکن اب ان کے مالکان مسلمان ہیں۔ کیونکہ کاروبار کی غرض سے مسلمانوں نے انہیں خرید لیا ہے اور وہ اس سے ایک کامیاب کاروباری کی شکل میں ابھر رہے ہیں۔لیکن غیر قانونی طریقہ سے چلائی جا رہی بیکریاں اب بلدیہ کے نشانے پر ہیں۔ ممکن ہے کہ بلدیہ کی سختی کے سبب اُن غیر قانونی بیکریوں پر قفل بھی لگ جائے۔