مرادآباد: حج کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے۔ اگر کوئی مسلمان حج کے اخراجات برداشت کرنے کی استطاعت رکھتا ہو تو اسے زندگی میں کم از کم ایک بار حج ضرور کرنا چاہیے۔ گزشتہ برسوں کے مقابلے اس بار حج پر جانے والے عازمین کی تعداد میں کمی آئی ہے۔
حج کے سفر پر جانے کے لیے درخواست دینے کی اخری تاریخ گزر چکی ہے۔ مرادآباد کی بات کریں تو پچھلی مرتبہ یہاں سے تقریباً 3100 لوگوں نے حج کے لیے درخواست دی تھی اور ان میں سے 2500 لوگ حج کے بابرکت سفر پر گئے تھے، لیکن اس مرتبہ یہ تعداد بہت کم ہے۔ حج ٹرینر اور علماء کرام اس کے پیچھے عمرے کا بڑھتا رواج اور مہنگائی کو ذمہ دار مانتے ہیں۔
اس اہم مسئلے پر مرادآباد کے مفتی دانش القادری نے کہا کہ کم علمی کے باعث لوگ حج کو عمرے پر ترجیح دے رہے ہیں، انہوں نے کہا اس طرح کا رواج پیدا کرنا سراسر غلط ہے۔ حج ہر مسلمان پر فرض ہے مگر جو لوگ حج کی استطاعت بھی رکھتے ہیں وہ عمرے کے لیے جا رہے ہیں یہ فکر کی بات ہے۔ حج پر جانا ایک مقدس عمل ہے مگر کم علمی اور شہرت پانے کے لیے لوگ عمرے کو حج پر ترجیح دے رہے ہیں جس پر توجہ اور فکر کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حج پر جانا فرض ہے، اس لیے جو لوگ حج کے اخراجات برداشت کرنے کی استطاعت رکھتے ہیں وہ حج پر جائیں۔
مفتی دانش القادری کے مطابق عمرہ پا جانا ایک مستحب عمل ہے، مسلمان اپنے اہل خانہ کے ساتھ عمرے کے سفر کو جا رہے ہیں اور اسکا دکھاوا کر رہے ہیں۔ مکہ اور مدینہ جیسی مقدس جگہوں پر سیلفی لے کر سوشل میڈیا پر اپلوڈ کرتے ہیں اس کے علاوہ اور کئی خرافات کرتے نظر اتے ہیں اور اس طرح اس مقدس جگہ کا احترام کرنے میں ہم پیچھے ہوتے جا رہے ہیں۔
اُنھوں نے کہا کہ وہ مقام تو ایسا ہے جہاں پر سانس بھی احتراماً اہستہ لینی چاہیے۔ حالانکہ وہ مہنگائی کو بھی اس کے پیچھے ایک بڑی وجہ مانتے ہیں کیونکہ اب حج کے اخراجات کافی بڑھ گئے ہیں اور یہاں کے کاروباری حالات فلحال ٹھیک نہیں ہے جس کی وجہ سے لوگ حج کے لیے نہیں جا پا رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:اجمیر درگاہ میں کاشی دھام سے پہنچی قومی یکجہتی کی چادر
ان کا کہنا ہے کہ افسوس ظاہر کرتے ہوئے مسلمانوں سے مسلمانوں سے درخواست کی کہ اگر اُنکی استطاعت ہے تو وہ پہلے حج کے لیے جائیں، تمام کوششوں کے بعد حکومت نے جس طرح سے حج کے لیے بڑھائی ہیں اس کے بعد بھی اگر ہم حج کے سفر پر نہیں جا رہے ہیں تو یہ ہمارے لیے فکر کی بات ہے۔