ہلدوانی: نینیتال ضلع ہیڈ کوارٹر ہلدوانی میں جمعرات 8 فروری کو ہوئے تشدد کے واقعے میں تھوڑی بہت نرمی ضرور آئی ہے، لیکن اس کا اثر بہت دور تک جا چکا ہے۔ ہلدوانی تشدد کے بعد اتراکھنڈ کے کُماؤں ڈویژن کا سیاحتی کاروبار کافی متاثر ہوا ہے۔ ہلدوانی تشدد کے بعد نینی تال اور آس پاس کے پہاڑی مقامات پر آنے والے سیاحوں کی تعداد میں نمایاں کمی آئی ہے۔
اس کے علاوہ کماؤں کی اقتصادی دارالحکومت ہلدوانی میں بھی اس تشدد کا کاروبار پر خاصا اثر ہوا ہے۔ ہلدوانی تشدد کے بعد لوگوں نے ہوٹل کی بکنگ منسوخ کر دی ہے۔ اس وقت جبکہ سیاحوں کی بڑی تعداد اتراکھنڈ کے دوسرے علاقوں میں آ رہی ہے، ہلدوانی تشدد کی وجہ سے نینی تال میں تقریباً 80 فیصد ہوٹل خالی پڑے ہیں۔ خوف کی وجہ سے سیاح نینی تال نہیں جا رہے ہیں۔
ہلدوانی ہوٹل ایسوسی ایشن کے صدر پنکج جیسوال نے کہا کہ تشدد سے ان کا کاروبار متاثر ہوا ہے جس کی تلافی میں کافی وقت لگے گا۔ جن لوگوں نے ہلدوانی تشدد سے پہلے ہوٹلوں کی بکنگ کی تھی انہوں نے اپنی بکنگ منسوخ کرا لی ہے۔ ہلدوانی اور آس پاس کے علاقوں میں لوگ آنے سے کتراتے ہیں۔
غور طلب ہو کہ 8 اکتوبر کو نینیتال ضلع ہیڈ کوارٹر ہلدوانی کے بنبھول پورہ تھانہ علاقے کے ملِک کا بگیچہ علاقے میں مدرسے اور مسجد کو مسمار کرنے سے شہر میں کافی ہنگامہ ہوا تھا۔ اس دوران مظاہرین نے بنبھول پورہ تھانہ علاقہ میں احتجاج بھی کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:
- ہلدوانی تشدد: کرفیو ختم، پانچ ہزار لوگوں پر مقدمہ، ملزمین پر این ایس اے لگانے کا اعلان
- مسلم رہنماؤں نے ہلدوانی تشدد کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا
صورتحال پر قابو پانے کے لیے انتظامیہ نے پورے ہلدوانی شہر میں کرفیو نافذ کر دیا تھا۔ اگرچہ دو دن کے بعد شہر کے دیگر حصوں سے کرفیو ہٹا دیا گیا ہے لیکن بنبھول پورہ تھانہ علاقے میں کرفیو بدستور نافذ ہے۔ پولیس اس معاملے میں اب تک 36 ملزمان کو گرفتار کر چکی ہے۔