حیدرآباد: ریاست تلنگانہ کے حیدرآباد میں واقع گاندھی بھون میں پریس کانفرنس کو خطاب کرتے ہوئے کانگریس کے سنئیر رہنما محمد علی شبیرنے کہاکہ مسلمانوں کو تعلیمی ،معاشی پسماندگی کی بنیاد پر ریزرویشن دئیے گئے ہیں۔ ریزرویشن کا معاملہ عدالت عظمی یعنی سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے۔بنیاد پر ہر شخص کے لئے عوامی طور پر اس کو لے کر بیان بازی کرنا ممنوع ہے۔ اس کے باوجود بی جے پی قائدین برابر اس معاملہ کو عوام کے سامنے بیان کر رہے ہیں۔
محمد علی شبیر نے کہاکہ اس سے قبل بلدی انتخابات کے دوران مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے حیدرآباد میں انتخابی مہم کے دوران بار بار مسلمانوں کے لئے ریزرویشن کو ختم کرنے کی بات کہی تھی۔ اس معاملے کو لے کر سپریم کورٹ میں ان کے خلاف عرضی داخل کی گی۔سوال کیا گیا ہے کہ جو معاملہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے تو اس کے بارے میں تبصہ کیسے کیا جا سکتا ہے۔
سپریم کورٹ کے ایڈوکیٹ جنرل نے امیت شاہ مرکزی وزیر داخلہ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے عدالت میں وضاحت کرنے کی خواہش کی۔اس پر امیت شاہ کے ایڈوکیٹ نے صفائی پیش کرتے ہوئے کہا کہ امیت شاہ نے یہ بیان نہیں دیا کہہ کر وضاحت پیش کی۔ لیکن اس کے باوجود وزیراعظم نریندر مودی ایک دستوری عہدے پر فائز ہوکر مسلم ریزرویشن کو ختم کرنے و دیگر واہیات قسم کے بیانات دے رہے ہیں جو کہ وزیراعظم کو زیب نہیں دیتا۔
یہ بھی پڑھیں:چار سو پار کا نعرہ دراصل امبیڈکر کے قانون کو ختم کرنے کا نعرہ ہے: اویسی - Asaduddin Owaisi
محمد علی شبیر نے نریندر مودی کو خبردار کیا کہ وہ آیندہ مسلم تحفظات کو ختم کرنے کا بیان نہ دیں ورنہ انہیں پھر سے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹانے پر مجبور نہ کریں۔ میڈیا نمائندوں کے سوال پر کہ مرکزی ایلکشن کمیشن سے شکایت کے سؤال پر انہوں نے کہاکہ مرکزی ایلکشن کمیشن سے زیادہ سپریم کورٹ با اختیار ادارہ ہےجبکہ مسئلہ عدالت میں زیر دورآن ہے۔