علی گڑھ: عالمی شہرت یافتہ اور تاریخی تعلیمی ادارہ علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) میں ان دنوں مختلف کورس کے داخلے امتحانات چل رہے ہیں جن سے متعلق اے ایم یو انتظامیہ کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں سخت حفاظتی انتظامات کے دعوے کئے جا رہے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ مستقل داخلے امتحانات میں طلباء کے پاس سے موبائل برآمد ہو رہے ہیں۔
اس کے سبب یونیورسٹی انتظامیہ کے سخت حفاظتی انتظامات پر سوال اس لئے بھی اٹھ رہے ہیں کیونکہ اے ایم یو کی تاریخ میں پہلی مرتبہ طلباء کی چیکنگ میٹل ڈیٹیکٹرز سے بھی کی جا رہے ہیں۔ باوجود اس کے داخلہ امتحانات کے کمروں میں طلباء کے پاس سے موبائلز برآمد ہو رہے ہیں۔اس سے امیدواروں سمیت علیگ برادری میں بے چینی دیکھی جا رہی ہے۔اطلاعات کے مطابق ماس کمیونیکیشن, ایم بی اے, ہی اے کے بعد آج بھی بی ٹیک کے داخلے امتحانات میں تین طلباء موبائل کے ساتھ پکڑے گئے ہیں۔
یونیورسٹی پراکٹر پروفیسر محمد وسیم نے بتایا مختلف مراکز شعبہ فیزک, میتھمیٹکس اور کامرس سے تین طلباء کے باس سے موبائلز برآمد ہوئے ہیں۔ موبائل کو ضبط کرنے کے بعد مہر لگا کر اے ایم یو کنٹرلر دفتر بھیج دیا گیا یے۔طلباء کو پراکٹر دفتر میں بھیجا گیا تھا جہاں ہم نے ان سے نام, موبائل نمبر اور پتہ پوچھ کر فیلحال امیدواروں کو چھوڑ دیا ہے۔ 7 رکنی کمیٹی کی شفارشات کے مطابق ہی طلباء کے خلاف کارروائی کی لیا جائے گی۔
داخلے امتحان میں طلباء کی چیکنگ سے متعلق جہاں یونیورسٹی انتظامیہ کی کارکردگی پر سوالات اٹھ رہے ہیں تو وہیں میٹل ڈیٹیکٹرز پر بھی سوالات اس لئے بھی اٹھ رہے ہیں کیونکہ اس سے چیکنگ کے بعد بھی طلباء کے پاس سے موبائل برآمد ہو رہے ہیں۔یونیورسٹی طلباء کا کہنا ہے کہ اگر یونیورسٹی انتظامیہ ماس کمیونیکیشن کے داخلے امتحان کے دوران جن دو طلباء کے پاس سے موبائل برآمد ہوئے تھے ان کے خلاف فورا ایسی کاروائی کی جاتی تو بہتر ہوتالیکن تاخیر کیوں کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں:اے ایم یو کے گیارہویں جماعت کے داخلہ امتحانات خوش اسلوبی کے ساتھ مکمل
انہوں نے مزید کہاکہ دیگر امیدواروں کے لئے نصیر بنتی تو شاید دوبارہ کسی امیدوار کی کسی بھی داخلے امتحان میں موبائل لے جانے کی ہمت نہیں ہوتی۔ر میٹل ڈیٹیکٹرز سے چیکنگ کے بعد بھی موبائل لے کر امیدوار کمروں میں داخل ہو رہے ہیں۔ اس کا مطلب حفاظتی عملہ اپنی ذمہ داری کو اچھی طرح سے نہیں نبھا رہا ہے۔