گیا: بہار کے سابق وزیرا اعلی جیتن رام مانجھی نے آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے قومی صدر اسد الدین اویسی کے بیان پر طنز کیا ہے۔ مانجھی نے کہا کہ اپنا اپنا مذہب اور اپنا عقیدہ ہے۔ ہم لوگ مانتے ہیں کہ سب دن اچھا ہے تاہم ایک مذہب کے لوگ جمعہ کو متبرک دن تسلیم کرتے ہیں یہ اچھی بات ہے۔ اس میں کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہے۔ رہی بات کہ اس دن اگر اچھا دن ہے تو جو کام کریں اچھے ڈھنگ سے کریں اور اچھے طریقے سے کریں۔ کون شیطان ہے اور کون شیطان نہیں ہے اس پر فیصلہ کرنا ایک شخص یا ایک مذہب کی بات نہیں ہے۔ اگر وہ سماج کو سمجھتے ہیں کہ شیطان ہے تو اس کا جواب عوام کا ہو گا۔ ایک آدمی کے کہنے سے کچھ نہیں ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ کسی کے کہنے سے کوئی شیطان نہیں ہوتا۔ دراصل بہار دورے کے دوران اسد الدین اویسی نے کہا تھا کہ 26 اپریل کو جمعہ کا دن ہے۔ اس دن شیطانی طاقتیں کامیاب نہیں ہوں گی۔ اس بیان پر اپنے تاثرات میں سابق وزیراعلی جتن مانجھی نے کہا کہ ایسا کہنے والوں خود کے گریباں میں جھانک کر دیکھنا چاہیے کہ وہ کیا ہیں۔ انہیں خود سوچنا چاہیے کہ کوئی شیطان نہیں ہے۔ کسی ایک شخص کے کہنے سے کوئی شیطان نہیں ہوتا ہے۔ ملک کی عوام عظیم ہے اور وہ خود فیصلہ کرتی ہے کہ کون شیطان ہے اور کون نہیں ہے۔ یہ ملک کی خوش قسمتی ہے کہ وزیراعظم نریندر مودی کی قیادت میں این ڈی اے اتحاد جیتنے جا رہا ہے۔ ملک میں نریندر مودی کو بھاری اکثریت مل رہی ہے۔ اس کے پیچھے چوطرفہ ترقی ہے۔ مانجھی نے کہا کہ چار جون کو عوام کا فیصلہ آئے گا اور نریندر مودی پھر سے ملک کے وزیراعظم ہوں گے۔
اویسی کے بیان پر مچا ہوا ہے ہنگا
سابق وزیراعلی جتن رام مانجھی آج اپنے اسمبلی حلقہ کے دورے پر تھے۔ جہاں انہوں نے ان خیالات کا اظہار کیاہے۔ مانجھی گیا پارلیمانی حلقے سے این ڈی اے کے امیدوار بھی ہیں۔ پہلے مرحلے میں 19 اپریل کو گیا میں ووٹنگ ہو چکی ہے۔ مانجھی پورنیہ کے دورے پر تھے جبکہ بہار کے دورہ پر اویسی بھی تھے۔ وہ اپنی پارٹی کے ریاستی صدر اختر الایمان کے انتخابی تشہیر کے لئے کشن گنج آئے ہوئے تھے۔ اویسی نے کشن گنج میں انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ 26 اپریل کو جمعہ ہے۔ اس دن شیطانی طاقتیں کامیاب نہیں ہوں گی لہذا جمعہ کی نماز کے پہلے اور بعد میں جم کر ووٹ کریں۔ اویسی کا بیان کافی چرچہ میں ہے۔ مانجھی نے کہا کہ کون شیطان؟ اور کون نہیں؟ ہے یہ تو فیصلہ عوام کا ہوگا۔ کسی کے کہہ دینے سے کوئی شیطان نہیں ہو جاتا ہے۔ ایسا کہنا بھی درست نہیں ہے۔ ملک کی عوام فیصلہ کرے گی کون کیا ہے۔
وہیں پورنیہ کے انتخابی رجحان کے معاملے پر مانجھی نے کہا کہ کل ہی پورنیہ سے لوٹ کر وہ آئے ہیں۔ انہوں نے وہاں این ڈی اے کی حالت اچھی بتائی اور کہا کہ رہی بات پپو یادو کی تو وہاں ایک ووٹ ہے جس کے دو دعویدار ہیں اسی ووٹ کے لیے دونوں لڑ رہے ہیں اور اس میں این ڈی اے امیدوار کو فائدہ ملے گا۔ واضح ہوکہ پورنیہ اور کشن گنج پارلیمانی حلقے میں دوسرے مرحلے کے تحت 26 اپریل کو ووٹنگ ہونی ہے۔