ممبئی: مہاراشٹر اردو ساہتیہ اکیڈمی کی حالات خستہ ہے یہاں صرف ایک ملازم کے بھروسے ہی یہ اکیڈمی چلائی جا رہی ہے۔ بقیہ 6 عہدوں کی جگہ ابھی خالی ہے۔ اور یہ عہدے گزشتہ 13 برسوں سے خالی پڑے ہیں، جو کہ حکومت اور اردو کے فروغ کے لیے راگ الاپنے والی غیر سرکاری تنظیموں کی بے حسی اور سفاکی بیان کرتی ہے۔
یہ جانکاری آر ٹی آئی سے حاصل کی گئی ہے، غیر سرکاری تنظیم اردو کارواں کے صدر فرید خان نے اردو ساہتیہ اکیڈمی سے یہ تفصیلات آر ٹی آئی کے ذریعے طلب کی ہیں۔
اکیڈمی کے سپرٹینڈنٹ شعیب ہاشمی نے تحریری جواب دیا ہے۔ اس جواب میں یہ واضح کیا گیا ہے کہ سپریٹینڈنٹ، اسسٹنٹ آفیسر ،نائب مدیر، 2کلرک، ٹائپسٹ، سپاہی شامل ہیں ان میں سے 6 عہدے گزشتہ کئی برسوں سے خالی ہیں۔
اردو ساہتیہ اکیڈمی میں ان عہدوں کے خالی ہونے کے سبب اردو کی ادبی تعلیمی ثقافتی سرگرمیاں بری طرح سے متاثر ہورہی ہیں، کیونکہ گزشتہ کئی برسوں سے اُردو ساہتیہ اکیڈمی کے زیر اہتمام منعقد ہونے والے مشاعرے یا دوسرے پروگرام کے کروڑوں کا مختص ہونے والا بجٹ اب محض 20 سے 21 لاکھ روپیے تک آکر محدود ہو گیا ہے۔
حالانکہ سیاسی پارٹیاں یہی کہتی آئیں ہیں کہ ہم اردو زبان کی بقأ کے لئے سنجیدہ ہیں اور اس کی ترقی کے لئے کام کر رہے ہیں مگر حقیقت کچھ اور ہی بیاں کر رہی ہے۔ سیاسی عہدیداروں اور اردو کے ذمہ داروں کو اردو کی ترقی کے لئے کام کرنا چاہئے اور ایسے آفس میں خالی جگہوں کو فوری طور سے پُر کرنا چاہئے۔