گیا: بھارت رتن ڈاکٹر ذاکر حسین کے یوم پیدائش کے موقع پر مگدھ یونیورسٹی کے شعبہ اردو میں ایک تقریب منعقد ہوئی۔ یوم پیدائش کی مناسبت سے منعقد ہوئی تقریب کی صدارت شعبہ اردو کے ہیڈ پروفیسر ابوالیث شمسی نے فرمائی جبکہ نظامت کے فرائض کو اسسٹنٹ پروفیسر ترنم جہاں نے بڑے اچھے انداز میں انجام دیا۔
تقریب کا آغاز اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر انور ضیاء اللہ کے تعارفی کلمات پر ہوا۔ جبکہ اس تقریب میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے ڈاکٹر احمد کفیل شعبہ بھارتیہ زبان سینٹرل یونیورسٹی آف ساؤتھ بہار شریک ہوئے۔اُنہوں نے اپنے تاثرات میں کہا کہ بھارت رتن ڈاکٹر ذاکر حسین ایک عظیم مجاہد آزادی تھے جنہوں نے جامعہ ملیہ اسلامیہ جیسا ایک عظیم محب وطن ادارے کی بنیاد ڈالی۔ آج ان کی یوم پیدائش پر شعبہ اردو مگدھ یونیورسیٹی نے اپنے محسن کو یاد کر خراج عقیدت پیش کیاہے۔
جسکے لیے ایچ اوڈی ڈاکٹر ابوالیث شمسی اور ڈاکٹر انور ضیاء اللہ مبارک باد کے مستحق ہیں جنہوں نے مختصر وقت میں ایک بڑی تقریب منعقد کردی کیونکہ دو دنوں پہلے ہی مگدھ یونیورسیٹی نے ڈاکٹر ذاکر حسین کے یوم پیدائش کے موقع پر تقریب کے انعقاد کا ہدایت نامہ جاری کیا تھا۔ خوشی کی بات یہ بھی ہے کہ یونیورسیٹی کے دوسرے شعبوں کے اساتذہ اور اردو کے طلبہ وطالبات کی ایک بڑی تعداد یہاں تقریب میں موجود ہوکر اپنے محسن کو خراج تحسین پیش کیاہے۔
احمد کفیل نے اپنے خطاب میں کہا کہ ڈاکٹر ذاکر حسین مرحوم کو مختلف سطح پر سیاسی مفکر اور ایک سیاستداں کی حیثیت سے زیادہ لوگوں نے پروجیکٹ کرنے کی کوشش کی ہے۔ لیکن ڈاکٹر ذاکر حسین کا سیاست سے بس اتنا تعلق تھا کہ معاشرے کی اصلاح کے لیے جو بھی جدوجہد ہو سکتی ہے اس میں وہ شامل ہوں.وہ سیاست کے ذریعے ان مسائل کو حل کریں۔ بس اسی حد تک سیاست سے ان کا تعلق تھا ورنہ بنیادی طور پر علم تعلیم کے وہ ایک اسکالر، اسٹوڈنٹ، ایک اچھے استاد، ایک رہنما اور ایک مفکر رہے۔
بہار کے اداروں کو بھی کیا تھا متحرک
بھارت رتن ڈاکٹر ذاکر حسین نے بہار کے گورنر کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دی ہیں ۔ ڈاکٹر کفیل احمد کہاکہ بہارکے گورنر کی حیثیت سے بھی اُنہوں نے یہاں اسکول یونیورسٹی میں مہاتما گاندھی جی کی تعلیمی پالیسی کو نافذ کرنے کی کوشش کی ، اُردو اداروں اور تنظیموں کو رونق بخشی ، ادرہ تحقیقات اردو کو فعال اور متحرک بنایا، گیا کے دیشنا لائبریری کی کتاب کو خدا بخش لائبریری میں رکھوائی تاکہ اسے محفوظ کیا جاسکے۔ بہار کو بھی انہوں نے بہت کچھ دیا ہے۔
وہیں ان سے قبل اپنے تعارفی خطاب میں ڈاکٹر ضیاء اللہ انور نے ڈاکٹر ذاکر حسین کی حیات وخدمات پر مختصر تاہم واضح جائزہ پیش کیا اور کہاکہ ملک کے تیسرے صدر جمہوریہ نے مادری زبان کی تعلیم پر زور دیاہے ، اسوقت ہنر مندی کے لئے جو تجویز پیش کی، آج وہ ہنر مندی کو حکومت نے اپنایا ہے۔ اسکل ڈولمینٹ کے نام سے آج وہ تجویز ہم سب کے ماتھے نگاہوں کے سامنے ہے۔
یہ بھی پڑھیں:نظامیہ یونانی میڈیکل کالج وہسپتال میں تقسیم اسناد کی تقریب کا انعقاد
پروگرام کے اختتام سے قبل صدر شعبہ اردو ڈاکٹر ابوالیث نے شکریہ کی رسم ادا کرتے ہوئے کہا کہ مگدھ یونیورسٹی کی ہدایت کے مطابق منعقدہ آج کی یہ تقریب انتہائی کامیاب تقریب ہے۔ اس میں مہمانان کے ساتھ ساتھ کثیر تعداد میں طلباء کی شرکت قابل تعریف ہے اور ساتھ ہی انہوں نے آگے بھی اس طرح کے پروگراموں کے انعقاد کی یقین دہانی کرائی۔