کولکاتا:مغربی بنگال میں کئی ریٹائرڈ ملازمین نے ڈیلٹا لمیٹڈ اور اولیسا ریئلٹی پرائیویٹ لمیٹڈ نامی دو کمپنیوں کے خلاف عدالت میں مقدمہ دائر کیا ہے۔ ملازمین نے شکایت کی ہے کہ کمپنی انہیں ان کا واجب الادا پروویڈنٹ فنڈ نہیں دے رہی ہے۔ وکیل سبیاساچی چٹرجی ان کی طرف سے عدالت میں پیش ہوئے۔ جسٹس گنگوپادھیائے نے اس معاملے میں دونوں کمپنیوں کے پانچ ڈائریکٹروں کو طلب کیا۔ انہوں نے سیریس فراڈ انویسٹی گیشن آفس (SFIO) کو پانچ لوگوں سے پوچھ گچھ کرنے کی ہدایت دی۔
ایس ایف آئی او کے وکیل سویک نندی نے جمعہ کو عدالت کو بتایا کہ ان کے اہلکار دوپہر 2 بجے ہیئر اسٹریٹ پولیس اسٹیشن گئے تھے۔ پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کرائی گئی ہے۔ پولیس نے کہا کہ ایف آئی آر درج کرنے کے لیے کلکتہ ہائی کورٹ کی ہدایات کی کاپیاں اور اعلیٰ حکام کی اجازت پر غور کیا جائے گا۔ اس کے بعد جسٹس گنگوپادھیائے نے اس تھانے کے او سی کو طلب کیا۔
ان کی ہدایات کے کچھ ہی لمحوں میں ایس ایف آئی او کے وکیل کو ان کے فون پر ایک پیغام موصول ہوا۔ وکیل نے جج کو بتایا کہ ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے۔جج نے حکم دیا کہ چارج شیٹ اور ایف آئی آر کی کاپی فوری طور پر ای ڈی کو دی جائے۔ انہیں ملتے ہی ای ڈی کو تحقیقات شروع کرنی ہوگی۔ ای ڈی کی جانب سے دھیرج ترویدی وکیل تھے۔ ایف آئی آر کے بعد ہیر اسٹریٹ تھانے کے او سی عدالت میں پیش ہوئے اور معذرت کی۔
جمعرات کی رات بھی جسٹس گنگوپادھیائے کے کمرہ عدالت میں کیس کی سماعت ہوئی۔ رات 10 بجے تک ان کی عدالت قائم رہی۔ انہوں نے SFIO سے جمعہ کو سہ پہر 3 بجے تک رپورٹ کرنے کی ہدایت دی۔ لیکن جمعہ کو انہوں نے عدالت کو بتایا کہ رپورٹ پیش کرنے میں مزید وقت چاہیے۔ جسٹس گنگوپادھیائے نے اس پر عدم اطمینان کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ مجھے کوئی عذر قبول نہیں ہے ۔ مجھے 10 منٹ میں رپورٹ چاہیے۔
جج نے ای ڈی کو دونوں ملزم کمپنیوں کی جانچ کرنے کی ہدایت دی۔ لیکن مرکزی ایجنسی تحقیقات شروع نہیں کر سکی کیونکہ ابھی تک ایف آئی آر درج نہیں کی گئی تھی۔ اسی لیے جسٹس گنگوپادھیائے نے ایس ایف آئی او سے کہا کہ وہ جمعہ کو ایف آئی آر درج کرنے کے لیے تھانے میں اطلاع دیں۔
یہ بھی پڑھیں:مغربی بنگال حکومت نے سی اے جی کی رپورٹ کو مسترد کردیا
جسٹس گنگوپادھیائے نے شبہ ظاہر کیا کہ پی ایف ’’کرپشن‘‘ کیس میں ’’بڑے‘‘ لوگ ملوث ہیں۔ اس نے یہ بھی کہاکہ ’’وہ مجھے ٹرانسفر بھی کر سکتے ہیں۔ لیکن میں یہ سب برداشت نہیں کروں گا۔ اس کے بعد جج نے کہا کہ اگر ضرورت پڑی تو وہ رات تک عدالت میں رہ کر کیس کی سماعت کریں گے۔ جمعرات کی رات ان کی کمرہ عدالت میں 47 منٹ کی سماعت ہوئی۔جج نے جمعہ کو کہا کہ ای ڈی اور ایس ایف آئی او کو مقدمے کی اگلی سماعت کے دن ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ پیش کرنی ہوگی۔ اس کیس کی اگلی سماعت 22 فروری کو ہوگی۔
یواین آئی