پٹنہ: لوک سبھا انتخابات 2024 کی تاریخوں کے اعلان کے درمیان پورے ملک میں ان دنوں الیکٹرول بانڈ کو لے کر سیاسی سرگرمیاں تیز ہیں۔ اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے مرکز میں بی جے پی کی قیادت والی حکومت پر تنقید کا سلسلہ جاری ہے۔ انتخابی بانڈ کو لے کر جاری سیاست کے درمیان ہی جے ڈی یو کی طرف سے الیکشن کمیشن کو دی گئی۔ سنسنی معلومات میں بتایا گیا ہے کہ 2019 میں کسی نے دفتر میں 10 کروڑ روپے کا بے نامی الیکٹورل بانڈ رکھ چھوڑا تھا اور بعد میں پارٹی نے اس کا استعمال کیا۔
- 10 کروڑ روپے کا نامعلوم بانڈ کہاں سے آیا؟
بہار کی حکمراں جماعت جے ڈی یو نے الیکشن کمیشن کو بتایا کہ 3 اپریل 2019 کو پٹنہ میں واقع پارٹی ہیڈ کوارٹر میں 10 کروڑ روپے کا انتخابی بانڈ آیا تھا۔ تاہم پارٹی کے پاس اس بارے میں کوئی معلومات نہیں ہے کہ کس نے چندہ دیا تھا۔ جے ڈی یو کو موصول ہونے والے زیادہ تر انتخابی بانڈز حیدرآباد اور کولکاتا میں واقع اسٹیٹ بینک آف انڈیا کی شاخوں سے جاری کیے گئے تھے۔ پٹنہ میں واقع ایس بی آئی کی شاخ سے بھی کچھ بانڈ جاری کیے گئے تھے۔اس سلسلے میں اس سے زہادہ کوئی معلومات نہیں ہے۔
- جے ڈی یو کے پاس عطیات کی جانکاری نہیں
الیکشن کمیشن کو دیئے گئے حلف نامہ میں جے ڈی یو نے کہا کہ 3 اپریل 2019 کو ایک نامعلوم شخص پٹنہ میں واقع دفتر آیا اور ایک سیل بند لفافہ حوالے کرکے چلا گیا۔ جب اسے کھولا گیا تو ایک کروڑ روپے کے 10 انتخابی بانڈز ملے۔ جے ڈی یو نے 10 اپریل 2019 کو ہی پٹنہ کی مرکزی ایس بی آئی شاخ میں 10 کروڑ روپے کے بانڈز جمع کرائے تھے۔
یہ بھی پڑھیں:ایس بی آئی انتخابی بانڈز کی تمام تفصیلات کو ظاہر کرے، 21 مارچ کو حلف نامہ پیش کرے: سپریم کورٹ
جے ڈی یو کو کہاں سے ملا چندہ: جے ڈی یو کی طرف سے الیکشن کمیشن کو دی گئی معلومات میں بتایا گیا ہے کہ پارٹی کو الیکٹورل بانڈز کے ذریعہ کل 24.4 کروڑ روپے کے چندے ملے۔انہوں نے الیکشن کمیشن کو بتایا کہ بھارتی ایئرٹیل اور شری سیمنٹ سے ایک کروڑ اور 2 کروڑ روپے کے انتخابی بانڈ ملے ہیں۔ جے ڈی یو نے الیکشن کمشن کو الیکٹرول بانڈ کے ذریعہ حاصل 24.4 کروڑ روپے کی تفصیلی معلومات فراہم کی ۔