جسٹس سریش کمار کیت اور منوج جین کی ڈویژن بنچ دہلی فسادات کے الزام میں گرفتار خالد سیفی کی درخواست ضمانت پر سماعت کر رہا تھا اسی دوران عدالت نے اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر امت پرساد سے اس تفتیش سے متعلق 4 مارچ تک اپنا اسٹینڈ واضح کرنے کے لیے کہا ہے. عدالت نے کہا کہ آپ ہمیں بتائیں کہ آیا مزید سپلیمنٹری چارج شیٹ داخل ہونے والی ہے یا نہیں؟ عدالت عالیہ نے دہلی پولیس سے یہ سوال کیا ہے کہ وہ یہ واضح کریں کہ آیا شمال مشرقی دہلی میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات کے سازشی کیس کی تحقیقات مکمل ہو گئی ہے یا ابھی تحقیقات جاری ہے، اور اس کیس میں کیا مزید چارج شیٹ داخل کی جانی ہیں یا نہیں.
دراصل جسٹس سریش کمار کیت اور منوج جین کی ڈویژن بنچ دہلی فسادات کے الزام میں گرفتار خالد سیفی کی درخواست ضمانت پر سماعت کر رہا تھا اسی دوران عدالت نے اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر امت پرساد سے اس تفتیش سے متعلق 4 مارچ تک اپنا اسٹینڈ واضح کرنے کے لیے کہا ہے. عدالت نے کہا کہ آپ ہمیں بتائیں کہ آیا مزید سپلیمنٹری چارج شیٹ داخل ہونے والی ہے یا نہیں؟ اب تک اس معاملے میں پانچ چارج شیٹ داخل کی جاچکی ہیں جن میں چار سپلیمنٹری چارج شیٹ ہیں اگر مزید چارج شیٹ داخل کی جاتی ہیں تو سپلیمنٹری چارج شیٹ کی تعداد میں اضافہ ہوگا. خالد سیفی کی جانب سے سینئر وکیل ربیکا جان اور دہلی پولیس کی طرف سے اسپیشل پبلک پروسیکوٹر امت پرساد عدالت میں پیش ہوئے تھے. بینچ کے سامنے خالد سیفی کی درخواست ضمانت میں وکلا نے اپنے دلائل مکمل کیے جس کے بعد عدالت نے وضاحت کے لیے کیس کی آیندہ سماعت 4 مارچ تک کے لیے ملتوی کی ہے.
قابل ذکر ہے کہ ٹرائل کورٹ کے سامنے کچھ ملزمین نے اس مقدمے میں فرد جرم عائد کیے جانے پر دلائل شروع کرنے کی اس بنیاد پر مخالفت کی ہے کہ کیس کی تفتیش ابھی تک مکمل نہیں ہو پائی ہے اور اس بارے میں یہ بات بھی واضح نہیں ہے کہ یہ کب تک مکمل ہوگی. ایسے میں اگر تفتیش مکمل کیے بغیر کیس پر بحث شروع کر دیتے ہیں تو بعد میں نئے بیانات اور شواہد کو ریکارڈ پر لاتے ہوئے چارج شیٹ دائر کی جا سکتی ہے جس سے ان کا دفاع کمزور ہو سکتا ہے۔