علیگڑھ : میوزیم فار ایجوکیشن اینڈ ریسرچ کے عنوان پر بین الاقوامی سیمینار میں 1989ء میں ڈاکٹر او پی اگروال کی قائم کردہ آئی سی بی سی پی کے مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے مہمان خصوصی ڈاکٹر وریندر ناتھ (صدر، آئی سی بی سی پی اور سابق سائنسداں، این بی آر آئی، لکھنؤ) نے کہا کہ اس کا مقصد پوری دنیا میں تاریخی آثار کوحیاتیاتی اسباب سے پہنچنے والے نقصانات اور حفاظت سے متعلق سائنسی علوم کے بارے میں بیدار کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عجائب گھر ثقافتی تبادلے، ثقافتوں کی افزودگی اور لوگوں کے درمیان افہام و تفہیم اورباہمی تعاون کو فروغ دینے کا اہم ذریعہ ہیں۔
انٹرنیشنل کونسل آف میوزیمس -انڈیا کی صدر اور ایم ایس یونیورسٹی، بڑودہ کے شعبہ میوزیولوجی کی سربراہ پروفیسر امبیکا پٹیل نے کہاکہ کونسل موجودہ اور آنے والی نسلوں کے لیے قدرتی اور ثقافتی ورثے کو فروغ دینے اور ان کی حفاظت کے لیے وقف ہے۔ اس کے ملک بھر سے 200 انفرادی ممبران اور 10 ادارہ جاتی ممبران ہیں۔ مہمان اعزازی راجکمار پٹیل، سپرنٹنڈنٹ، اے ایس آئی، آگرہ سرکل نے ثقافتی ورثے کے تحفظ کی اہمیت اور عجائب گھروں کے تعلیمی کردار پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے بتایا کہ آگرہ میں دو میوزیم ہیں، جنہیں جلد ہی ورچوئل موڈ میں تبدیل کیا جائے گا۔
دوسرے مہمان اعزازی پروفیسر حکیم سید ظل الرحمن، سابق خازن، اے ایم یو اور ڈائریکٹر، ابن سینا اکیڈمی نے عجائب گھروں کے ذریعے تعلیم کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہاکہ ثقافتی ورثے کے تحفظ کے سلسلہ میں لوگوں میں دلچسپی اور بیداری کی کمی ہے۔ انہوں نے طلباء پر زور دیا کہ وہ میوزیم دیکھنے میں دلچسپی لیں۔ آن لائن کلیدی خطبہ دیتے ہوئے پروفیسر امریشور گلّا، یونیسکو چیئر برائے انکلوزیو میوزیم، آسٹریلیا نے ایشیا کی یونانی طب کو ثقافتی ورثے کی فہرست میں شامل کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا،یہ خوش آئند ہے کہ آسٹریلیا، برطانیہ اور امریکہ کے برعکس ہندوستان میں زیادہ تر عجائب گھر سرکاری امداد یافتہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کو عجائب گھروں کے ذریعے تحقیق کو فروغ دینا چاہیے اور مختلف یونیورسٹیز کے عجائب گھروں کا جامع جائزہ لینا چاہیے۔
آرگنائزنگ سکریٹری اور صدر شعبہ پروفیسر عبدالرحیم کے نے معاشرے کی ترقی اور مستقبل کے کلاس روم کے حوالہ سے عجائب گھروں کے کردار پر گفتگو کی۔ انہوں نے ڈیزاسٹر مینجمنٹ، میوزیم سیکیورٹی، مختلف ٹیکنالوجیز، میوزیم ایجوکیشن، ڈی این اے اور تاج محل کے تحفظ سے متعلق شعبہ میں جاری تحقیق پر روشنی ڈالی۔ اس موقع پر کانفرنس کے بروشر کا اجراء بھی عمل میں آیا۔سیمینار کے کنوینر ڈاکٹر دانش محمود نے افتتاحی اجلاس کی نظامت کی جبکہ پروگرام کو آرڈینیٹر ڈاکٹر امیزا زرین نے شکریہ ادا کیا۔
ایک مضمون نویسی مقابلہ بھی منعقد کیا گیا، جس میں مختلف اسکولوں کے تقریباً 50 طلباء و طالبات نے دو زمروں - جونیئر زمرہ (نویں اور دسویں جماعت) اور سینئر زمرہ (گیارہویں و بارہویں جماعت) میں حصہ لیا۔ تمام شرکاء کو سر ٹیفکیٹ دیئے گئے جبکہ عمدہ ترین کارکردگی کا ایوارڈ جونیئر اور سینئر زمرہ کے فاتحین کو بعد میں دیا جائے گا۔
میوزیم فار ایجوکیشن اینڈ ریسرچ کے عنوان پر بین الاقوامی سیمینار - Seminar on Museum for Education
Seminar on Museum for Education and Research علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ میوزیالوجی نے بین الاقوامی میوزیم ڈے پر ’انٹرنیشنل کونسل آف میوزیمس-انڈیا‘ اور انٹرنیشنل کونسل فار بایو ڈیٹریوریشن آف کلچرل پراپرٹی (آئی سی بی سی پی) کے تعاون سے ’میوزیم فار ایجوکیشن اینڈ ریسرچ‘ کے عنوان پر ایک بین الاقوامی سیمینار کا انعقاد کیا۔
Published : May 19, 2024, 9:59 PM IST
علیگڑھ : میوزیم فار ایجوکیشن اینڈ ریسرچ کے عنوان پر بین الاقوامی سیمینار میں 1989ء میں ڈاکٹر او پی اگروال کی قائم کردہ آئی سی بی سی پی کے مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے مہمان خصوصی ڈاکٹر وریندر ناتھ (صدر، آئی سی بی سی پی اور سابق سائنسداں، این بی آر آئی، لکھنؤ) نے کہا کہ اس کا مقصد پوری دنیا میں تاریخی آثار کوحیاتیاتی اسباب سے پہنچنے والے نقصانات اور حفاظت سے متعلق سائنسی علوم کے بارے میں بیدار کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عجائب گھر ثقافتی تبادلے، ثقافتوں کی افزودگی اور لوگوں کے درمیان افہام و تفہیم اورباہمی تعاون کو فروغ دینے کا اہم ذریعہ ہیں۔
انٹرنیشنل کونسل آف میوزیمس -انڈیا کی صدر اور ایم ایس یونیورسٹی، بڑودہ کے شعبہ میوزیولوجی کی سربراہ پروفیسر امبیکا پٹیل نے کہاکہ کونسل موجودہ اور آنے والی نسلوں کے لیے قدرتی اور ثقافتی ورثے کو فروغ دینے اور ان کی حفاظت کے لیے وقف ہے۔ اس کے ملک بھر سے 200 انفرادی ممبران اور 10 ادارہ جاتی ممبران ہیں۔ مہمان اعزازی راجکمار پٹیل، سپرنٹنڈنٹ، اے ایس آئی، آگرہ سرکل نے ثقافتی ورثے کے تحفظ کی اہمیت اور عجائب گھروں کے تعلیمی کردار پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے بتایا کہ آگرہ میں دو میوزیم ہیں، جنہیں جلد ہی ورچوئل موڈ میں تبدیل کیا جائے گا۔
دوسرے مہمان اعزازی پروفیسر حکیم سید ظل الرحمن، سابق خازن، اے ایم یو اور ڈائریکٹر، ابن سینا اکیڈمی نے عجائب گھروں کے ذریعے تعلیم کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہاکہ ثقافتی ورثے کے تحفظ کے سلسلہ میں لوگوں میں دلچسپی اور بیداری کی کمی ہے۔ انہوں نے طلباء پر زور دیا کہ وہ میوزیم دیکھنے میں دلچسپی لیں۔ آن لائن کلیدی خطبہ دیتے ہوئے پروفیسر امریشور گلّا، یونیسکو چیئر برائے انکلوزیو میوزیم، آسٹریلیا نے ایشیا کی یونانی طب کو ثقافتی ورثے کی فہرست میں شامل کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا،یہ خوش آئند ہے کہ آسٹریلیا، برطانیہ اور امریکہ کے برعکس ہندوستان میں زیادہ تر عجائب گھر سرکاری امداد یافتہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کو عجائب گھروں کے ذریعے تحقیق کو فروغ دینا چاہیے اور مختلف یونیورسٹیز کے عجائب گھروں کا جامع جائزہ لینا چاہیے۔
آرگنائزنگ سکریٹری اور صدر شعبہ پروفیسر عبدالرحیم کے نے معاشرے کی ترقی اور مستقبل کے کلاس روم کے حوالہ سے عجائب گھروں کے کردار پر گفتگو کی۔ انہوں نے ڈیزاسٹر مینجمنٹ، میوزیم سیکیورٹی، مختلف ٹیکنالوجیز، میوزیم ایجوکیشن، ڈی این اے اور تاج محل کے تحفظ سے متعلق شعبہ میں جاری تحقیق پر روشنی ڈالی۔ اس موقع پر کانفرنس کے بروشر کا اجراء بھی عمل میں آیا۔سیمینار کے کنوینر ڈاکٹر دانش محمود نے افتتاحی اجلاس کی نظامت کی جبکہ پروگرام کو آرڈینیٹر ڈاکٹر امیزا زرین نے شکریہ ادا کیا۔
ایک مضمون نویسی مقابلہ بھی منعقد کیا گیا، جس میں مختلف اسکولوں کے تقریباً 50 طلباء و طالبات نے دو زمروں - جونیئر زمرہ (نویں اور دسویں جماعت) اور سینئر زمرہ (گیارہویں و بارہویں جماعت) میں حصہ لیا۔ تمام شرکاء کو سر ٹیفکیٹ دیئے گئے جبکہ عمدہ ترین کارکردگی کا ایوارڈ جونیئر اور سینئر زمرہ کے فاتحین کو بعد میں دیا جائے گا۔