ETV Bharat / state

لکشدیپ میں سیاحت کے فروغ کا ابتدائی کام اس افسر نے کیا تھا

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Feb 1, 2024, 5:37 PM IST

Interview IAS Officer Wajahat Habib جنوری ماہ کے اوائل میں وزیر اعظم نے لکشدیپ کا دورہ کیا تھا۔ جس کے بعد جزیرہ میں سیاحت کے حوالے سے بات چیت کی مہم چل پڑی اور اس میں یہ اشارہ رہا کہ مالدیپ کا بدل بھارت کے پاس موجود ہے۔ جموں و کشمیر کیڈر کے سینیئر سبکدوش آئی اے ایس افسر وجاہت حبیب اللہ نے 1987 سے 1990 تک لکشدیپ میں کام کیا اور انہوں نے ہی سیاحت کے فروغ کے لیے اہم کام شروع کیے تھے۔ ان کو اس وقت کے وزیر اعظم راجیو گاندھی نے خصوصی طور پر جزیرہ لکشدیپ بھیجا تھا۔ لکشدیپ میں سیاحت کے عروج و زوال اور موجودہ پہل پر وجاہت حبیب اللہ سے ای ٹی وی بھارت نمائندہ نے خاص بات چیت کی ہے۔

Initial work on tourism promotion in Lakshadweep was done by this officer
Initial work on tourism promotion in Lakshadweep was done by this officer

لکشدیپ میں سیاحت کے فروغ پر ابتدائی کام اس افسر نے کیا تھا جانیں خاص بات چیت میں

لکھنؤ: مالدیپ کے وزیر اعظم معیزو کی جانب سے بھارتی افواجی کے مارچ مہینہ تک انخلا کی بھارت کو تنبیہ اور جنوری ماہ 2024 کے اوائل میں وزیراعظم نریندر مودی کے جنت نما جزیرہ لکشدیپ کے دورہ کے بعد سے سوشل میڈیا پر مہم چھڑ گئی کہ مالدیپ کا بدل لکش دیپ بھارت میں سیاحت کے لیے بہترین مقام ہے اور اس کے بعد سے ہزاروں سیاحوں نے لکشدیپ کا رخ کیا۔ لکشدیپ میں بطور ایڈمنسٹریٹر تین برس تک فرائض انجام دینے والے سینیئر آئی اے ایس افسر وجاہت حبیب اللہ سے وہاں کے ترقیاتی کام اور سیاحت کے فروغ پر ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

Wajahat Habibullah Talks On Various Issues: 'جگھڑا اور بندوق سے کوئی فائدہ نہیں، حکومت کو جوابدہ بناؤ'

ای ٹی وی بھارت سے خاص بات چیت کرتے ہوئے جموں و کشمیر کیڈر کے سینیئر ریٹائرڈ آئی اے ایس افسر وجاہت حبیب اللہ نے بتایا کہ ہمارے دور میں لکشدیپ کی پوسٹنگ بطور سزا ہوتی تھی۔ کسی بھی افسر کی اگر لکشدیپ پوسٹنگ ہوتی تھی تو مانا جاتا تھا کہ اس کو سزا کے طور پہ بھیجا گیا ہے۔ لیکن ہم نے اپنی ملازمت کے آخری دور میں وزیراعظم دفتر میں کام کرنے کے دوران ہی اس وقت کے وزیراعظم آنجہانی راجیو گاندھی سے پہلی بار اپنی خواہش کا اظہار کیا اور کہا کہ مجھے لکشدیپ بھیج دیا جائے۔ اس وقت انہوں نے مسکرا کر کہا کہ کیا جو آپ کہہ رہے ہیں وہ سچ کہہ رہے ہیں۔ میں کر بھی سکتا ہوں۔ اس پر ہم نے اپنا اتفاق ظاہر کیا اور لکشدیپ میں بطور ایڈمنسٹریٹر کے عہدے پر تین برس تک کام کیا۔

لکشدیپ میں شمسی توانائی پلانٹس کی تنصیب
انہوں نے بتایا کہ اس وقت ہم نے لکشدیپ جزیرے کی ترقی کے لیے کئی اہم کام کیے تھے۔ جس میں پہلا کام تھا کہ جزیرے پر جانے کے لیے اجازت کی ضرورت ہوتی تھی۔ جس کو میں نے ختم کیا۔ اس کے علاوہ سرکاری دفاتر میں واٹر ہارویسٹنگ کا نظام قائم کیا۔ چونکہ بارش کا پانی فوری طور پر ختم ہوجاتا تھا اور پینے کے پانی کی قلت تھی۔ اس لیے اس نظام کی کافی ضرورت تھی۔ شمسی توانائی کے پلانٹس نصب کیے۔ کیونکہ وہاں بجلی جنریٹر سے پیدا کی جاتی تھی۔ اس کے لیے ڈیزل کیرالہ سے لایا جاتا تھا۔ شمسی توانائی سے فائدہ ہوا کہ ڈیزل کے اخراجات سے نجات مل گئی۔

لکشدیپ میں پینے کے میٹھے پانی کا انتظام
پینے کے میٹھے پانی کا بھی انتظام کیا جسے پائپ لائن کے ذریعہ کئی علاقوں تک پہنچایا۔ جس کا علاقائی لوگوں نے مخالفت بھی کی تھی انہوں نے مزید بتایا کہ اس وقت میری خواہش تھی کہ بجلی سے چلنے والی گاڑیاں بھی یہاں چلائی جائیں تاکہ ماحولیات کو کسی بھی قسم کا نقصان نہ پہنچے لیکن اس میں اس وقت کامیابی نہیں مل سکی تھی۔ اس کے علاوہ بنگا رام ریزارٹ کا سلسلہ شروع ہوا تھا۔ اس کا بنیادی مقصد سیاحت کو فروغ دینا نہیں تھا بلکہ اقتصادی حالت بہتر کرنی تھی لیکن اسی کے سائے میں سیاحت بھی تیزی سے ترقی کر رہی تھی جو لکشدیپ کی معاشی حالت کو مستحکم کر رہی تھی۔

لکشدیپ میں بنگا رام ریزارٹ کی خوبصورتی
لکشدیپ ایسا جزیرہ ہے جہاں خوبصورت دلکش قدرتی مناظر ہے یہ علاقہ قدرتی وسائل سے مالا مال ہے یہاں غریبی نہیں لوگوں میں سچائی اور ایمانداری بھر پور ہے یہاں خواندگی کی شرح کیرلہ سے تقریباً برابر ہے یہاں جرائم نہیں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم مودی نے جو پہل کی ہے وہ جزیرے کے لیے انتہائی اہم ہے تاہم ماحولیاتی نظام کو بھی درست رکھنے میں لوگوں کو تعاون کرنا چاہیے تاکہ جزیرے ختم نہ ہو انہوں نے کہا کہ مالدیپ کا بدل لکشدیپ تو نہیں ہو سکتا لیکن سیکورٹی کے نقطہ نظر سے لکشدیپ بھارت کے لیے کافی اہمیت کا حامل ہے لکشدیپ جزیرے میں سیاحت کو فروغ پانا کافی خوش ائند پہلو تصور کیا جا رہا ہے لیکن اس کی صلاحیت کے اعتبار سے ہی جزیرے پر بوجھ ڈالنا چاہیے۔

واضح رہے کہ لکشدیپ بحر عرب کے قلب میں قائم ایک جنت نماز جزیرہ ہے۔ 1956 سے مرکزی حکومت کے زیر انتظام علاقہ 36 جزیروں کا ایک چھوٹا سلسلہ ہے، جن میں سے 10 جزیروں میں آبادی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق یہاں کی کل آبادی تقریباً 80 ہزار کے قریب ہے۔ یہاں کی ثقافت منفرد ہے اور کیرالہ کے ساحل سے دور دو علیحدہ علیحدہ اداروں میں 200 سے 440 کلومیٹر تک پھیلی ہوئی 32 مربع کلومیٹر زمین پر واقع ہے۔

لکشدیپ میں سیاحت کے فروغ پر ابتدائی کام اس افسر نے کیا تھا جانیں خاص بات چیت میں

لکھنؤ: مالدیپ کے وزیر اعظم معیزو کی جانب سے بھارتی افواجی کے مارچ مہینہ تک انخلا کی بھارت کو تنبیہ اور جنوری ماہ 2024 کے اوائل میں وزیراعظم نریندر مودی کے جنت نما جزیرہ لکشدیپ کے دورہ کے بعد سے سوشل میڈیا پر مہم چھڑ گئی کہ مالدیپ کا بدل لکش دیپ بھارت میں سیاحت کے لیے بہترین مقام ہے اور اس کے بعد سے ہزاروں سیاحوں نے لکشدیپ کا رخ کیا۔ لکشدیپ میں بطور ایڈمنسٹریٹر تین برس تک فرائض انجام دینے والے سینیئر آئی اے ایس افسر وجاہت حبیب اللہ سے وہاں کے ترقیاتی کام اور سیاحت کے فروغ پر ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

Wajahat Habibullah Talks On Various Issues: 'جگھڑا اور بندوق سے کوئی فائدہ نہیں، حکومت کو جوابدہ بناؤ'

ای ٹی وی بھارت سے خاص بات چیت کرتے ہوئے جموں و کشمیر کیڈر کے سینیئر ریٹائرڈ آئی اے ایس افسر وجاہت حبیب اللہ نے بتایا کہ ہمارے دور میں لکشدیپ کی پوسٹنگ بطور سزا ہوتی تھی۔ کسی بھی افسر کی اگر لکشدیپ پوسٹنگ ہوتی تھی تو مانا جاتا تھا کہ اس کو سزا کے طور پہ بھیجا گیا ہے۔ لیکن ہم نے اپنی ملازمت کے آخری دور میں وزیراعظم دفتر میں کام کرنے کے دوران ہی اس وقت کے وزیراعظم آنجہانی راجیو گاندھی سے پہلی بار اپنی خواہش کا اظہار کیا اور کہا کہ مجھے لکشدیپ بھیج دیا جائے۔ اس وقت انہوں نے مسکرا کر کہا کہ کیا جو آپ کہہ رہے ہیں وہ سچ کہہ رہے ہیں۔ میں کر بھی سکتا ہوں۔ اس پر ہم نے اپنا اتفاق ظاہر کیا اور لکشدیپ میں بطور ایڈمنسٹریٹر کے عہدے پر تین برس تک کام کیا۔

لکشدیپ میں شمسی توانائی پلانٹس کی تنصیب
انہوں نے بتایا کہ اس وقت ہم نے لکشدیپ جزیرے کی ترقی کے لیے کئی اہم کام کیے تھے۔ جس میں پہلا کام تھا کہ جزیرے پر جانے کے لیے اجازت کی ضرورت ہوتی تھی۔ جس کو میں نے ختم کیا۔ اس کے علاوہ سرکاری دفاتر میں واٹر ہارویسٹنگ کا نظام قائم کیا۔ چونکہ بارش کا پانی فوری طور پر ختم ہوجاتا تھا اور پینے کے پانی کی قلت تھی۔ اس لیے اس نظام کی کافی ضرورت تھی۔ شمسی توانائی کے پلانٹس نصب کیے۔ کیونکہ وہاں بجلی جنریٹر سے پیدا کی جاتی تھی۔ اس کے لیے ڈیزل کیرالہ سے لایا جاتا تھا۔ شمسی توانائی سے فائدہ ہوا کہ ڈیزل کے اخراجات سے نجات مل گئی۔

لکشدیپ میں پینے کے میٹھے پانی کا انتظام
پینے کے میٹھے پانی کا بھی انتظام کیا جسے پائپ لائن کے ذریعہ کئی علاقوں تک پہنچایا۔ جس کا علاقائی لوگوں نے مخالفت بھی کی تھی انہوں نے مزید بتایا کہ اس وقت میری خواہش تھی کہ بجلی سے چلنے والی گاڑیاں بھی یہاں چلائی جائیں تاکہ ماحولیات کو کسی بھی قسم کا نقصان نہ پہنچے لیکن اس میں اس وقت کامیابی نہیں مل سکی تھی۔ اس کے علاوہ بنگا رام ریزارٹ کا سلسلہ شروع ہوا تھا۔ اس کا بنیادی مقصد سیاحت کو فروغ دینا نہیں تھا بلکہ اقتصادی حالت بہتر کرنی تھی لیکن اسی کے سائے میں سیاحت بھی تیزی سے ترقی کر رہی تھی جو لکشدیپ کی معاشی حالت کو مستحکم کر رہی تھی۔

لکشدیپ میں بنگا رام ریزارٹ کی خوبصورتی
لکشدیپ ایسا جزیرہ ہے جہاں خوبصورت دلکش قدرتی مناظر ہے یہ علاقہ قدرتی وسائل سے مالا مال ہے یہاں غریبی نہیں لوگوں میں سچائی اور ایمانداری بھر پور ہے یہاں خواندگی کی شرح کیرلہ سے تقریباً برابر ہے یہاں جرائم نہیں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم مودی نے جو پہل کی ہے وہ جزیرے کے لیے انتہائی اہم ہے تاہم ماحولیاتی نظام کو بھی درست رکھنے میں لوگوں کو تعاون کرنا چاہیے تاکہ جزیرے ختم نہ ہو انہوں نے کہا کہ مالدیپ کا بدل لکشدیپ تو نہیں ہو سکتا لیکن سیکورٹی کے نقطہ نظر سے لکشدیپ بھارت کے لیے کافی اہمیت کا حامل ہے لکشدیپ جزیرے میں سیاحت کو فروغ پانا کافی خوش ائند پہلو تصور کیا جا رہا ہے لیکن اس کی صلاحیت کے اعتبار سے ہی جزیرے پر بوجھ ڈالنا چاہیے۔

واضح رہے کہ لکشدیپ بحر عرب کے قلب میں قائم ایک جنت نماز جزیرہ ہے۔ 1956 سے مرکزی حکومت کے زیر انتظام علاقہ 36 جزیروں کا ایک چھوٹا سلسلہ ہے، جن میں سے 10 جزیروں میں آبادی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق یہاں کی کل آبادی تقریباً 80 ہزار کے قریب ہے۔ یہاں کی ثقافت منفرد ہے اور کیرالہ کے ساحل سے دور دو علیحدہ علیحدہ اداروں میں 200 سے 440 کلومیٹر تک پھیلی ہوئی 32 مربع کلومیٹر زمین پر واقع ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.