پٹنہ: بہار کی پانچ نشستوں پر ووٹنگ جاری ہے، ان پانچ نشستوں میں مدھوبنی ایک نششت ہے جہاں لالو یادو کے ایم وائی اتحاد ' مسلم یادو ' برادری کے ساتھ کا امتحان ہے۔ یہاں مدھوبنی حلقہ میں انیس لاکھ سے زائد ووٹر ہیں جس میں برادری کے آبادی کے تناسب برہمن اثردار ثابت ہوتے ہیں۔ یعنی کہ یہاں خاصی آبادی ہے۔ مدھوبنی کے باشندہ طارق منہاج کہتے ہیں کہ قریب انیس لاکھ پینتیس ہزار کی آبادی میں مسلم ووٹرز کی تعداد ساڑھے چار سے پانچ لاکھ کے درمیان آبادی ہے۔ لیکن یہاں روزگار نہیں ہونے سے ایک بڑا حصہ دوسری جگہوں پر کام کاج مزدوری کے لیے چلا جاتا ہے۔ اس وجہ سے یہاں انتخاب میں مسلم ووٹروں کا ایک بڑا حصہ پہنچتا نہیں ہے۔ باوجود کہ یہاں آباد مسلمان پوری ایمانداری کے ساتھ آر جے ڈی کو ووٹ کرتے ہیں لیکن اس کے برعکس 2014 سے آر جے ڈی کے اپنے برادری ' یادو برادری ' کا ووٹ اسے اکثریت کے ساتھ نہیں ملتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
بہار کی پانچ نشستوں پر مسلم ووٹر پرجوش ہوکر کر رہے ہیں ووٹ - MUSLIM VOTERS IN BIHAR
اس کی وجہ یہ ہے کہ یہاں بی جے پی کی طرف سے اپنا اُمیدوار یادو برادری کے رہنما کو بنایا جاتا ہے۔ گزشتہ 2019 کے پارلیمانی انتخاب میں یہاں بی جے پی کے امیدوار اشوک کمار یادو نے بہار میں سب سے زیادہ ووٹ قریب پانچ لاکھ ووٹ سے جیت درج کیا تھا۔ کیونکہ یادو برادری کا ووٹ بھی اشوک یادو کو برادری کے اُمیدوار کے نام پر مل گیا تھا، حالانکہ طارق منہاج کا ماننا ہے کہ اس بار حالات مختلف ہیں، ابھی تک کی ووٹنگ کے مطابق یادو برادری کا رجحان لالو یادو کی طرف ہے، اگر ایسا واقعی ہے تو نتیجہ ان کے حق میں آ سکتا ہے، کم ازکم اتنا تو ضرور ہوگا ہار جیت کا فرق کچھ ہزار ووٹوں سے ہوگا، یہاں علی اشرف فاطمی اُمیدوار ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
ہم نے کیا کھونا ہے، جن کے پاس کھونے کو کچھ ہے وہ فکر کریں: تیجسوی - Tejashwi Yadav
حالانکہ مسلمانوں کے درمیان ایک موضوع بحث پورے انتخابی تشہیر کے دوران یہ بھی رہا کہ اگر کانگریس کے رہنما ڈاکٹر شکیل احمد کو اُمیدوار بنایا جاتا تو حالات مزید بہتر ہوتے کیونکہ ڈاکٹر شکیل احمد کے برہمن آبادی سے اچھے تعلقات ہیں لیکن پھر بھی یہاں کے مسلم رہنماؤں کی کوشش ہے کہ مسلم اُمیدوار کی جیت یقینی ہو لیکن اب سارا دار و مدار یادو برادری کے ووٹ پر بھی ہے۔ اس بار بھی بی جے پی نے اپنے موجودہ رکن پارلیمنٹ اشوک یادو پر اعتماد کیا ہے اور یہاں سے اُمیدوار بنایا ہے۔
تاہم اس بار کل بارہ اُمیدوار انتخابی میدان میں ہیں جن میں علی اشرف فاطمی کے علاوہ تین اور اُمیدوار مختلف پارٹیوں سے قسمت آزما رہے ہیں جن میں ایک اے آئی ایم آئی ایم سے محمد وقار صدیقی، اے بی ایچ پی پی سے سرفراز عالم، سی سی پی سے ابو بکر رحمانی ہیں جو کسی خاص اُمیدوار کا کھیل بگاڑ سکتے ہیں۔