ETV Bharat / state

گیا: سی اے اے کے خلاف بھاکپا مالے نے مارچ نکال کر مظاہرہ کیا - protest against CAA

ضلع گیا میں آج سی اے اے کے خلاف احتجاج ہوا ہے، یہ احتجاج بائیں بازو کی جماعت' بھاکپامالے' کے بینر تلے ہوا۔ اس دوران رہنماوں اور کارکنان نے مرکزی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہاکہ امتیازی رویے کو انجام دینے کے لیے اور ملک میں اس سے نفرت پیدا کرنے کی غرض سی اے اے قانون کو نافذ العمل بنایا گیا ہے۔ حکومت آئین کی خلاف ورزی نہیں کرے تبھی جمہوریت کی روح بچے گی۔

گیا: سی اے اے کے خلاف بھاکپا مالے نے مارچ نکال کر مظاہرہ کیا
گیا: سی اے اے کے خلاف بھاکپا مالے نے مارچ نکال کر مظاہرہ کیا
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Mar 15, 2024, 4:25 PM IST

گیا: سی اے اے کے خلاف بھاکپا مالے نے مارچ نکال کر مظاہرہ کیا

گیا: ریاست بہار کے ضلع گیا میں بھا کپا مالے کے ارکان نے آج شہر میں احتجاج و مظاہرہ کیا۔ بتایا گیا کہ آئینی طور پر امتیازی اور تفرقہ انگیز شہریت ترمیمی قانون کے نفاذ کے خلاف ملک گیر احتجاجی مظاہرہ کے تحت گیا میں احتجاجی مارچ نکالا گیا ہے ۔ گیا شہر کے دگہی تالاب پارک سے مارچ نکل کر شہر کے جی بی روڈ سے ہوتا ہوا ٹاور چوک پہنچا، جہاں ایک جلسہ منعقد کیا گیا اور اس میں رہنماوں نے اپنے تاثرات کا اظہار کیا۔ اس احتجاجی مارچ کی قیادت طارق انور، ریتا برنوال، سداما رام، محمد شیر جہاں وغیرہ نے کی۔اس دوران مارچ میں شامل کارکنان نے مرکزی حکومت کے خلاف فلک شگاف نعرے بھی لگائے۔

طارق انور نے ٹاور چوک میں جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی حکومت انتخابی فائدے کے لیے تقسیم کرو اور حکومت کرو کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ مذہب کو شہریت کی بنیاد بنانا آئین کے خلاف اقدام ہے۔ آئین میں شہریت کے لیے مذہب کو کہیں بھی شامل نہیں کیا گیا ہے۔ اسلئے یہاں آئین میں تمام مذاہب کے ویسے لوگوں کو شہریت دینے کی گنجائش ہے جن پر کہیں ظلم زیادتی اور تشدّد ہوئے ہیں اور یہی مطالبہ بھی کرتے ہیں کہ بلا تفریق شہریت دینے کا معاملہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ 2024 کے انتخابات سے عین قبل دسمبر 2019 میں منظور شدہ امتیازی اور تفرقہ انگیز شہریت ترمیمی قانون کا نفاذ ایک سیاسی سازش کی علامت ہے۔ خود امیت شاہ نے سی اے اے کی 'تاریخ' کی وضاحت کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس قانون کے نفاذ کے بعد این آر سی اور این پی آر کو ملک گیر سطح پر لایا جائے گا، جس کے ذریعے وہ شہری جو دستاویزات دکھانے سے قاصر ہوں گے، انہیں شہریت کے حقوق سے محروم کردیا جائے گا۔

اس دوران پارٹی کے ضلع کمیٹی کی رکن ریتا ورنوال نے کہا کہ سی اے اے شہریوں کو مذہب کی بنیاد پر تقسیم کرنے کے مقصد سے لایا گیا ہے، جس میں غیر مسلم مہاجرین کو شہریت دینے اور مسلمانوں کی شہریت چھیننے اور انہیں ملک بدر کرنے کی گمراہ کن بات کی گئی ہے۔ تاہم آسام میں این آر سی کی مشق نے ثابت کر دیا ہے کہ تمام برادریوں کے غریب اس سے متاثر ہوں گے۔ ایسے میں عوام کو متحد رہنا ہوگا تاکہ عوام کو تقسیم کرنے کی سازش اور بی جے پی کو آئندہ انتخابات میں شکست دی جاسکے اور مودی حکومت اور بی جے پی کی سازش ناکام ہوجائے۔

اس میں شمبھو رام، مالو دیوی، محمد ثاقب، دنیش مانجھی، کمتا پرساد، برتی چودھری، ارشد عالم، رام چندر مانجھی، ستیندر داس، سنجے مانجھی، پنکی دیوی، لکشمنی دیوی، تیتری دیوی، رمضان منصوری، ببیتا کماری، ببلی دیوی اور دیگر رہنماوں نے بھی خطاب کیا اور مطالبہ کیا گیا کہ بھارت کی روایت اور جمہوریت کو ختم ہونے نہیں دیا جائے اور تفریق کر کسی کو شہریت نہیں دی جائے۔

گیا: سی اے اے کے خلاف بھاکپا مالے نے مارچ نکال کر مظاہرہ کیا

گیا: ریاست بہار کے ضلع گیا میں بھا کپا مالے کے ارکان نے آج شہر میں احتجاج و مظاہرہ کیا۔ بتایا گیا کہ آئینی طور پر امتیازی اور تفرقہ انگیز شہریت ترمیمی قانون کے نفاذ کے خلاف ملک گیر احتجاجی مظاہرہ کے تحت گیا میں احتجاجی مارچ نکالا گیا ہے ۔ گیا شہر کے دگہی تالاب پارک سے مارچ نکل کر شہر کے جی بی روڈ سے ہوتا ہوا ٹاور چوک پہنچا، جہاں ایک جلسہ منعقد کیا گیا اور اس میں رہنماوں نے اپنے تاثرات کا اظہار کیا۔ اس احتجاجی مارچ کی قیادت طارق انور، ریتا برنوال، سداما رام، محمد شیر جہاں وغیرہ نے کی۔اس دوران مارچ میں شامل کارکنان نے مرکزی حکومت کے خلاف فلک شگاف نعرے بھی لگائے۔

طارق انور نے ٹاور چوک میں جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی حکومت انتخابی فائدے کے لیے تقسیم کرو اور حکومت کرو کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ مذہب کو شہریت کی بنیاد بنانا آئین کے خلاف اقدام ہے۔ آئین میں شہریت کے لیے مذہب کو کہیں بھی شامل نہیں کیا گیا ہے۔ اسلئے یہاں آئین میں تمام مذاہب کے ویسے لوگوں کو شہریت دینے کی گنجائش ہے جن پر کہیں ظلم زیادتی اور تشدّد ہوئے ہیں اور یہی مطالبہ بھی کرتے ہیں کہ بلا تفریق شہریت دینے کا معاملہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ 2024 کے انتخابات سے عین قبل دسمبر 2019 میں منظور شدہ امتیازی اور تفرقہ انگیز شہریت ترمیمی قانون کا نفاذ ایک سیاسی سازش کی علامت ہے۔ خود امیت شاہ نے سی اے اے کی 'تاریخ' کی وضاحت کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس قانون کے نفاذ کے بعد این آر سی اور این پی آر کو ملک گیر سطح پر لایا جائے گا، جس کے ذریعے وہ شہری جو دستاویزات دکھانے سے قاصر ہوں گے، انہیں شہریت کے حقوق سے محروم کردیا جائے گا۔

اس دوران پارٹی کے ضلع کمیٹی کی رکن ریتا ورنوال نے کہا کہ سی اے اے شہریوں کو مذہب کی بنیاد پر تقسیم کرنے کے مقصد سے لایا گیا ہے، جس میں غیر مسلم مہاجرین کو شہریت دینے اور مسلمانوں کی شہریت چھیننے اور انہیں ملک بدر کرنے کی گمراہ کن بات کی گئی ہے۔ تاہم آسام میں این آر سی کی مشق نے ثابت کر دیا ہے کہ تمام برادریوں کے غریب اس سے متاثر ہوں گے۔ ایسے میں عوام کو متحد رہنا ہوگا تاکہ عوام کو تقسیم کرنے کی سازش اور بی جے پی کو آئندہ انتخابات میں شکست دی جاسکے اور مودی حکومت اور بی جے پی کی سازش ناکام ہوجائے۔

اس میں شمبھو رام، مالو دیوی، محمد ثاقب، دنیش مانجھی، کمتا پرساد، برتی چودھری، ارشد عالم، رام چندر مانجھی، ستیندر داس، سنجے مانجھی، پنکی دیوی، لکشمنی دیوی، تیتری دیوی، رمضان منصوری، ببیتا کماری، ببلی دیوی اور دیگر رہنماوں نے بھی خطاب کیا اور مطالبہ کیا گیا کہ بھارت کی روایت اور جمہوریت کو ختم ہونے نہیں دیا جائے اور تفریق کر کسی کو شہریت نہیں دی جائے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.