ETV Bharat / state

امام حسین کی قربانی دہشت گردی کے خلاف تھی, 1400 سال بعد بھی شہادت کا غم تازہ ہے - Imam Hussain sacrifice

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jul 17, 2024, 6:33 PM IST

علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) پروفیسر عمرانہ نسیم نے بتایا کہ "امام حسین کا پیغام ہی انسانیت اور مظلومیت کا ہے اس لئے دنیا میں کسی کو بھی کسی بھی صورت مظلوموں کو پریشان نہیں کیا جائےـ حسینت کسی بھی قسم کی دہشتگردی کو پسند نہیں کرتی ہے چاہیں وہ پاکستان میں ہو, فلسطین میں ہو یا مسکت میں ہو یہ سبھی دہشت گردانہ سرگرمیاں ہیں"۔

امام حسین کی قربانی دہشتگردی کے خلاف تھی, 1400 سال بعد بھی شہادت کا غم تازہ ہے
امام حسین کی قربانی دہشتگردی کے خلاف تھی, 1400 سال بعد بھی شہادت کا غم تازہ ہے (ETV Bharat)

علیگڑھ : ضلع علیگڑھ میں محرم الحرام مہینے کی دس تاریخ یعنی یوم عاشورہ کے جلوس کے دوران کبھی بھی کوئی نا خوشگوار واقعہ دیکھنے کو اس لئے نہیں ملتا کیونکہ تعزیہ داروں سے جب بھی کوئی اپیل کی گئی تو انہوں نے اس پر سنجیدگی سے عمل کیا اور ہمیشہ ضلع انتظامیہ کا تعاون کیا ہے۔ یوم عاشورہ کو تعزیہ کے جلوس میں کبھی کسی نے ایسا کام نہیں کیا جس سے کسی کی کو تکلیف پہنچے یا اعتراز ہو۔

امام حسین کی قربانی دہشت گردی کے خلاف تھی, 1400 سال بعد بھی شہادت کا غم تازہ ہے (ETV Bharat)


ضلع علیگڑھ تھانہ سول لائن میں یوم عاشورہ کا جلوس علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے بیت الصلوۃ سے شروع ہو کر روایتی انداز میں روایتی روٹ سے ہی نکلا۔ یوم عاشورہ کو امام عالی مقام اور ان کے رفقہ کو شہید کیا گیا تھا آج بھی پوری دنیا میں امام عالی مقام اور ان کے رفقہ کے قاتلوں کو حقارت سے دیکھا جاتا ہے یہی وجہ ہے کہ آج بھی محرم الحرام کے مہینے کی دس تاریخ کو دنیا بھر میں بغیر امتیاز مذہب، ملت، مسلک، ذات برادری ہر کوئی غمزدہ اور سنجیدہ دیکھائی دیتا ہے۔

اے ایم یو کے بیت الصلوۃ سے شروع ہونے والے جلوس میں بھی لوگ غمزدہ اور سنجیدہ دیکھائی دیئے حالانکہ جلوس میں شرکت کرنے والوں کی تعداد میں گزشتہ برسوں کے مقابلے کمی دیکھنے کو ملی جس کی وجہ موسم گرما کی تعطیلات کے سبب اے ایم یو انتظامیہ کے طلباء سے ہاسٹل خالی کرانا بتائی گئی۔ جلوس میں شریک اے ایم یو ملازم نادر عباس نقوی نے بتایا کہ یہ عزاداری اے ایم یو کے بیت الصلوۃ میں گزشتہ 100 سالوں سے کی جا رہی ہے۔ تقریبا 1400 سال کے بعد بھی امام حسین کی شہادت کا غم تازہ ہے جس میں اے ایم یو سمیت ہندوستان اور پری دنیا شامل ہے۔

انہوں نے مزید بتایا امام حسین نے جو قربانی دی تھی وہ دہشتگردی کے خلاف تھی, یزید چہتا تھا کے اسلام مٹ جائے اور انسانیت ختم ہو جائے جس کے خلاف امام حسین نے آواز اٹھائی تھی اور اپنی جان قربان کرنا غوارہ کی لیکن اس کے ہاتھ میں بیت نہیں دی۔ اے ایم یو پروفیسر عمرانہ نسیم نے بتایا کہ امام حسین کا پیغام ہی انسانیت اور مظلومیت کا ہے اس لئے دنیا میں کسی کو بھی کسی بھی صورت مظلوموں کو پریشان نہیں کیا جائےـ حسینت کسی بھی قسم کی دہشتگردی کو پسند نہیں کرتی ہے چاہیں وہ پاکستان میں ہو, فلسطین میں ہو یا مسکت میں ہو یہ سبھی دہشت گردانہ سرگرمیاں ہیں۔

یوم عاشورہ کے جلوس کے دوران شریک اے ایم یو پروفیسر لطیف کاظمی نے صحافیوں کو بتایا کہ کربلا میں امام حسین نے اپنی شہادت پیش کرکے یہ بتا دیا کہ دنیا میں حق اور باطل دونوں ساتھ ساتھ چلتے ہیں اور جو لوگ حق کے ساتھ دینے والے ہیں ان کو ہمیشہ آزمائش کا سامنا کرنا پڑا ہے اور اسی آزمائش کے لئے رسول اللہ کے نواسے نے اپنے آپ کو اور اپنے صحابہ کو پیش کرنے کی کوشش کی اور آخر میں صحابہ کو یہ بھی بتا دیا یہ قربانی صرف میری ہے آپ چاہیں تو واپس بھی جا سکتے ہیں لیکن صحابہ آپ امام حسین سے اتنی محبت کرتے تھے کہ وہ ان کو چھوڑ کر جانا غوارہ نہیں کیا اور قربانی پیش کرکے یہ بتادیا کہ اسلام ہی ایک ایسا راستہ ہے جو انسانیت اور انصاف کے لئے سب کے سامنے آسکتا ہے اس لئے امام حسین کی قربانی کسی خاص فرقہ, مسلک کے لئے نہیں ہے بلکہ انسانیت کے لئے ہے۔

یوم عاشورہ کے جلوس کے دوران شمشاد مارکیٹ پر پرچم پارٹی آف انڈیا کی جانب سے عزاداروں میں شربت اور پینے کا پانی گزشتہ 20 سالوں سے مفت تقسیم کرنے کے لئے سبیل کا اہتمام کیا جاتا ہے جس سے متعلق بتایا کہ اس سبیل کا پیغام یہ ہے کہ امام حسین کربلا میں پیاسے تھے کیونکہ ان پر اور ان کے بچوں پر پانی بند کردیا تھا اس لئے ہم عوام کو مفت پانی اور شربت پلا کر یہ بتانا چاہتے ہیں کہ ہمارا ان ظالموں سے کوئی تعلق نہیں ہے ہم ان کے خلاف ہے۔

واضح رہے محرم الحرام اسلامی سال کا پہلا مہینہ ہے اور اللہ کے بتاےُ ہوے مقدس چارمہینوں میں سے ہے اور واقعہ کربلا سنہ 61 ہجری کو کربلا میں پیش آنے والے اس واقعے کو کہا جاتا ہے جس میں یزیدی فوج کے ہاتھوں امام حسینؑ اور آپؑ کے اصحاب شہید ہوگئے۔ واقعہ کربلا مسلمانوں خاص طور پر شیعوں کے نزدیک تاریخ اسلام کا دلخراش ترین اور سیاہ ترین واقعہ ہے۔ شیعہ حضرات اس دن وسیع پیمانے پر عزاداری کا اہتمام کرتے ہیں اور محرم کی دس تاریخ یعنی یوم عاشورہ کے روز جلوس نکالا جاتا ہے جس میں بڑی تعداد میں مرد خواتین اور بچے بھی شامل ہوتے ہیں۔

علیگڑھ : ضلع علیگڑھ میں محرم الحرام مہینے کی دس تاریخ یعنی یوم عاشورہ کے جلوس کے دوران کبھی بھی کوئی نا خوشگوار واقعہ دیکھنے کو اس لئے نہیں ملتا کیونکہ تعزیہ داروں سے جب بھی کوئی اپیل کی گئی تو انہوں نے اس پر سنجیدگی سے عمل کیا اور ہمیشہ ضلع انتظامیہ کا تعاون کیا ہے۔ یوم عاشورہ کو تعزیہ کے جلوس میں کبھی کسی نے ایسا کام نہیں کیا جس سے کسی کی کو تکلیف پہنچے یا اعتراز ہو۔

امام حسین کی قربانی دہشت گردی کے خلاف تھی, 1400 سال بعد بھی شہادت کا غم تازہ ہے (ETV Bharat)


ضلع علیگڑھ تھانہ سول لائن میں یوم عاشورہ کا جلوس علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے بیت الصلوۃ سے شروع ہو کر روایتی انداز میں روایتی روٹ سے ہی نکلا۔ یوم عاشورہ کو امام عالی مقام اور ان کے رفقہ کو شہید کیا گیا تھا آج بھی پوری دنیا میں امام عالی مقام اور ان کے رفقہ کے قاتلوں کو حقارت سے دیکھا جاتا ہے یہی وجہ ہے کہ آج بھی محرم الحرام کے مہینے کی دس تاریخ کو دنیا بھر میں بغیر امتیاز مذہب، ملت، مسلک، ذات برادری ہر کوئی غمزدہ اور سنجیدہ دیکھائی دیتا ہے۔

اے ایم یو کے بیت الصلوۃ سے شروع ہونے والے جلوس میں بھی لوگ غمزدہ اور سنجیدہ دیکھائی دیئے حالانکہ جلوس میں شرکت کرنے والوں کی تعداد میں گزشتہ برسوں کے مقابلے کمی دیکھنے کو ملی جس کی وجہ موسم گرما کی تعطیلات کے سبب اے ایم یو انتظامیہ کے طلباء سے ہاسٹل خالی کرانا بتائی گئی۔ جلوس میں شریک اے ایم یو ملازم نادر عباس نقوی نے بتایا کہ یہ عزاداری اے ایم یو کے بیت الصلوۃ میں گزشتہ 100 سالوں سے کی جا رہی ہے۔ تقریبا 1400 سال کے بعد بھی امام حسین کی شہادت کا غم تازہ ہے جس میں اے ایم یو سمیت ہندوستان اور پری دنیا شامل ہے۔

انہوں نے مزید بتایا امام حسین نے جو قربانی دی تھی وہ دہشتگردی کے خلاف تھی, یزید چہتا تھا کے اسلام مٹ جائے اور انسانیت ختم ہو جائے جس کے خلاف امام حسین نے آواز اٹھائی تھی اور اپنی جان قربان کرنا غوارہ کی لیکن اس کے ہاتھ میں بیت نہیں دی۔ اے ایم یو پروفیسر عمرانہ نسیم نے بتایا کہ امام حسین کا پیغام ہی انسانیت اور مظلومیت کا ہے اس لئے دنیا میں کسی کو بھی کسی بھی صورت مظلوموں کو پریشان نہیں کیا جائےـ حسینت کسی بھی قسم کی دہشتگردی کو پسند نہیں کرتی ہے چاہیں وہ پاکستان میں ہو, فلسطین میں ہو یا مسکت میں ہو یہ سبھی دہشت گردانہ سرگرمیاں ہیں۔

یوم عاشورہ کے جلوس کے دوران شریک اے ایم یو پروفیسر لطیف کاظمی نے صحافیوں کو بتایا کہ کربلا میں امام حسین نے اپنی شہادت پیش کرکے یہ بتا دیا کہ دنیا میں حق اور باطل دونوں ساتھ ساتھ چلتے ہیں اور جو لوگ حق کے ساتھ دینے والے ہیں ان کو ہمیشہ آزمائش کا سامنا کرنا پڑا ہے اور اسی آزمائش کے لئے رسول اللہ کے نواسے نے اپنے آپ کو اور اپنے صحابہ کو پیش کرنے کی کوشش کی اور آخر میں صحابہ کو یہ بھی بتا دیا یہ قربانی صرف میری ہے آپ چاہیں تو واپس بھی جا سکتے ہیں لیکن صحابہ آپ امام حسین سے اتنی محبت کرتے تھے کہ وہ ان کو چھوڑ کر جانا غوارہ نہیں کیا اور قربانی پیش کرکے یہ بتادیا کہ اسلام ہی ایک ایسا راستہ ہے جو انسانیت اور انصاف کے لئے سب کے سامنے آسکتا ہے اس لئے امام حسین کی قربانی کسی خاص فرقہ, مسلک کے لئے نہیں ہے بلکہ انسانیت کے لئے ہے۔

یوم عاشورہ کے جلوس کے دوران شمشاد مارکیٹ پر پرچم پارٹی آف انڈیا کی جانب سے عزاداروں میں شربت اور پینے کا پانی گزشتہ 20 سالوں سے مفت تقسیم کرنے کے لئے سبیل کا اہتمام کیا جاتا ہے جس سے متعلق بتایا کہ اس سبیل کا پیغام یہ ہے کہ امام حسین کربلا میں پیاسے تھے کیونکہ ان پر اور ان کے بچوں پر پانی بند کردیا تھا اس لئے ہم عوام کو مفت پانی اور شربت پلا کر یہ بتانا چاہتے ہیں کہ ہمارا ان ظالموں سے کوئی تعلق نہیں ہے ہم ان کے خلاف ہے۔

واضح رہے محرم الحرام اسلامی سال کا پہلا مہینہ ہے اور اللہ کے بتاےُ ہوے مقدس چارمہینوں میں سے ہے اور واقعہ کربلا سنہ 61 ہجری کو کربلا میں پیش آنے والے اس واقعے کو کہا جاتا ہے جس میں یزیدی فوج کے ہاتھوں امام حسینؑ اور آپؑ کے اصحاب شہید ہوگئے۔ واقعہ کربلا مسلمانوں خاص طور پر شیعوں کے نزدیک تاریخ اسلام کا دلخراش ترین اور سیاہ ترین واقعہ ہے۔ شیعہ حضرات اس دن وسیع پیمانے پر عزاداری کا اہتمام کرتے ہیں اور محرم کی دس تاریخ یعنی یوم عاشورہ کے روز جلوس نکالا جاتا ہے جس میں بڑی تعداد میں مرد خواتین اور بچے بھی شامل ہوتے ہیں۔

For All Latest Updates

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.